Sunday, June 28, 2020

دعوت اسلامی کے ہفتہ واری اجتماع میں پڑھے جانے چھ درود کی حقیقت


دعوت اسلامی کے ہفتہ واری اجتماع میں پڑھے جانے چھ درود کی حقیقت

مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر، مسرہ- طائف

پاکستان میں بریلوی فرقہ کی ایک مسلکی تنظیم ہے جس کا نام "دعوت اسلامی" ہے ، اس تنظیم کے پاس مدنی چینل ہے اور دعوت اسلامی کے نام سے ایک ویب سائٹ  بھی ہے جس کے ذریعہ پوری دنیا میں بدعات وخرافات عام کئے جارہے ہیں ۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی محبت کا دم بھرتے ہیں اور درود وسلام کے نام سے امت کو دھوکہ دیتے ہیں ۔ اگر یہ واقعی نبی سے محبت کرتے تو شرک وبدعت پر عمل اور اس کا پرچار نہ کرتے اور صحیح احادیث سے منہ موڑ کر ضعیف وموضوع روایات پر عمل نہ کرتے ؟ خیر یہ بات لمبی ہوجائے گی ، یہاں اس فرقے کی ایک اہم حقیقت کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ لوگ درودوسلام کے نام سے امت میں خود کو سچا محب رسول باور کرانا چاہتے ہیں جبکہ نہ یہ درود ،رسول اللہ کا سکھایا پڑھتے ہیں اور نہ درود پڑھنے کا مسنون طریقہ اپناتے ہیں ۔
دعوت اسلامی کی ویب سائٹ پر "غوث پاک کی کرامت "نامی کتاب کے آخر میں عنوان قائم ہے :"دعوتِ اسلامی کے ہفتہ واراجتماع میں پڑھے جانے والے6دُرودِ پاک اور2دُعائیں" آئیے اس سرخی کے تحت جو چھ درود مذکور ہیں ان کی مختصر حقیقت معلوم کرتے ہیں ۔
(1) پہلا درود :شبِ جُمعہ کادُرُود:
اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ نِالنَّبِیِّ الْاُمِّیِّ
الْحَبِیْبِ الْعَالِی الْقَدْرِالْعَظِیْمِ الْجَاہِ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلِّمْ
بُزرگوں نے فرمایا کہ جو شَخْص ہرشبِ جُمعہ (جُمعہ اور جُمعرات کی دَرمِیانی رات) اِس دُرُود شریف کو پابندی سے کم از کم ایک مرتبہ پڑھے گا مَوْت کے وَقْت سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارت کرے گا اورقَبْر میں داخل ہوتے وَقْت بھی،یہاں تک کہ وہ دیکھے گا کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُسے قَبْر میں اپنے رَحْمت بھرے ہاتھوں سے اُتار رہے ہیں۔(افضل الصلوات علی سید السادات، الصلاۃ السادسۃ والخمسون،ص۱۵۱ملخصًا)
درود کی حقیقت : اس درود سے متعلق ایک بات تو یہ عرض کرنا ہے کہ یہ درود اور اس کی فضیلت بزرگوں سے منقول ہےجیساکہ یہاں پر کہاگیا ہے ۔ اس بات سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ بریلوی کے یہاں درود گھڑا جاتا ہے اور اس کی فضیلت خود سے بیان کی جاتی ہے ۔ ان لوگوں کو جھوٹ گھڑنے میں اللہ کا خوف نہیں ہے کیونکہ ان کے یہاں سلسلہ وار بزرگوں سے چلا آرہا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ حدیث میں اس درود کا کہیں ثبوت نہیں ہے اور جب یہ درود ثابت ہی نہیں ہے تو اس کی فضیلت کہاں سے ثابت ہوگی ۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ اس میں "افضل الصلاۃ علی سیدالسادات "نامی جس کتاب کا حوالہ دیا گیا ہے اس کا لکھنے والا صوفی ، بدعتی ، شرک وکفر کی طرف دعوت دینے والا اور قبرپرستوں کاامام ،یوسف نبہانی افغانی ہے اس لئے اس کتاب اور اس کے بدعتی مولوی سے ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے ۔
(2)دوسرا درود:تمام گُناہ مُعاف
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِ نَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہٖ وَسَلِّمْ
حضرتِ سیِّدُنا انَس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ تاجدارِمدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جو شَخْص یہ دُرُودِ پاک پڑھے اگر کھڑا تھا تو بیٹھنے سے پہلے اور بیٹھا تھا تو کھڑے ہونے سے پہلے اُس کے گُناہ مُعاف کردیئے جائیں گے۔(افضل الصلوات علی سید السادات،الصلاۃ الحادیۃ عشرۃ، ص ۶۵)
درود کی حقیقت : اس درود کے لئے جو حوالہ دیا گیا ہے وہ سابقہ بدعتی کی کتاب ہے اور حقیقت میں ایسا درود اور مذکورہ فضیلت صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔ صوفیوں کے یہاں مختلف قسم کے بناوٹی درود ملتے ہیں مثلا صلاۃ کمالیہ، صلاۃ منجیہ ، صلاۃ عبدالقادر جیلانی وغیرہ ۔ایک درود صلاۃ احمد بدوی (صوفی) ہے جس کے لمبے مصنوعی درود کے شروع کے کلمات میں یہ درود ،وارد ہے ۔
(3)تیسرا درود :رَحْمت کے ستّر(70) دروازے:
صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
جویہ دُرُودِ پاک پڑھتا ہے اُس پر رَحْمت کے 70 دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔(القول البدیع،الباب الثانی، ص۲۷۷)
درود کی حقیقت : اس درود کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جو فضیلت بتائی گئی ہے اس کے متعلق امام سخاوی نے اسی کتاب القول البدیع میں خود ہی بتادیا ہے کہ یہ حدیث قابل اعتماد نہیں ہے۔ (دیکھیں :القول البدیع:۱۹۴)
(4)چوتھا درود:چھ لاکھ دُرُودشریف کاثواب:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَامُحَمَّدٍعَدَدَمَافِیْ عِلْمِ اللّٰہِ صَلَاۃً دَآئِمَۃً بِدَوَامِ مُلْکِ اللّٰہ
حضرت اَحْمَدصاوِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی بَعْض بُزرگوں سے نَقْل کرتے ہیں: اِس دُرُود شریف کو ایک بارپڑھنے سے چھ لاکھ دُرُودشریف پڑھنے کاثواب حاصِل ہوتا ہے۔(افضل الصلوات علی سید السادات،الصلاۃ الثانیۃ والخمسون،ص۱۴۹)
درود کی حقیقت : صوفیوں کے نزدیک یہ درود، صلاۃ السعادۃ کے نام سے مشہور ہے لیکن درود کے یہ الفاظ صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہیں ۔ آپ خود اندازہ لگاسکتے ہیں کہ احمد صاوی اوربعض بزرگوں کی طرف منسوب کرکے درود کی فضیلت بتائی جارہی ہے اس کا مطلب ہے یہ من گھرنت ہے اور حوالہ بھی بدعتی مولوی کی کتاب سے ہے ۔
(5)پانچوا ں درود:قُربِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ:
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمّدٍکَمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی لَہٗ
ایک دن ایک شَخْص آیا تو حُضُورِ اَنْور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَ سَلَّمَ نے اُسے اپنے اور صِدِّیْقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے درمِیان بِٹھا لِیا۔ اِس سے صَحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو تَعَجُّب ہوا کہ یہ کون ذِی مَرتبہ ہے!جب وہ چلا گیا تو سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:یہ جب مُجھ پر دُرُودِ پاک پڑھتا ہے تو یوں پڑھتا ہے ۔(القول البدیع،الباب الاول،ص۱۲۵)
درود کی حقیقت : یہ درود بھی کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے اور فضیلت سے متعلق جو واقعہ بیان کیا گیا ہے وہ موضوع ہے ۔
(6)چھٹواں درود : دُرُودِ شَفاعت:
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاَنزِلہُ المَقعَدَ المُقَرَّبَ عِندَکَ یَومَ القِیَامَۃِ
شافِعِ اُمَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ مُعَظَّم ہے:جو شَخْص یوں دُرودِ پاک پڑھے،اُس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔(الترغیب والترہیب،کتاب الذکر و الدعاء،۲/۳۲۹،حدیث:۳۰)
درود کی حقیقت : شیخ البانی نے اس حدیث کو سلسلہ ضعیفہ ، فضل الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم، تخریج مشکاۃ ، تخریج کتاب السنۃ اور ضعیف الترغیب وغیرہ میں ضعیف کہا ہے ۔
اب نیچے وہ دو دعائیں بھی دیکھ لیتے ہیں جو دعوت اسلامی کی مجلس میں پڑھی جاتی ہیں ۔
پہلی دعا: ایک ہزار د ن کی نیکیاں:
جَزَی اللّٰہُ عَنَّا مُحَمَّدًا مَّا ھُوَ اَھْلُہٗ
حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے رِوایت ہے کہ سرکارِمدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا :اس کوپڑھنے والے کے لئے ستّر فِرِشتے ایک ہزار دن تک نیکیاں لکھتے ہیں۔(مجمع الزوائد،کتاب الادعیۃ،باب فی کیفیۃ الصلاۃ)
دعا کی حقیقت : یہ حدیث ضعیف ہے ، شیخ البانی نے سلسلہ ضعیفہ میں اس کو منکر قرار دیا ہے ۔ (السلسلة الضعيفة:5109)
دوسری دعا: گویا شبِ قدر حاصل کرلی:
فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ :جس نے اس دُعا کو 3 مرتبہ پڑھا تو گویا اُس نے شَبِ قَدْر حاصل کرلی۔(تاریخ ابنِ عساکر،۱۹/۱۵۵،حدیث:۴۴۱۵)
لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ الْحَلِیْمُ الْـکَرِیْمُ ،سُبحٰنَ اللہ ِ رَبِّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم
(خُدائے حَلیم وکریم کے سِوا کوئی عِبادت کے لائِق نہیں، اللہ عَزَّ وَجَلَّ پاک ہے جو ساتوں آسمانوں اور عرشِ عظیم کاپَروردگارہے۔)
دعا کی حقیقت: یہ روایت کنزالعمال میں بھی ہے ، اس کی تحقیق محمود عمر دمیاطی نے کی ہے اور اس کو زہری کی مرسل روایت قرار دیا ہے ۔(محقق نسخہ ازمحمود عمردمیاطی ۱/۱۰۰) مرسل روایت ضعیف ہوتی ہے اور زہری کی مراسیل بھی ضعیف ہی ہوتی ہیں ۔
آخر میں عرض کرنا چاہتاہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درودبھیجنے کا سب سے افضل طریقہ وہی ہے جو آپ نے صحابہ کو سکھائی ہیں  اور نبی سے سچی محبت کرنے والا کا یہی طریقہ ہوتا ہے چنانچہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں میں تشریف لائے تو ہم نے کہا:
يا رَسولَ اللَّهِ، قدْ عَلِمْنَا كيفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكَ، فَكيفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قالَ: فَقُولوا: اللَّهُمَّ صَلِّ علَى مُحَمَّدٍ، وعلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كما صَلَّيْتَ علَى آلِ إبْرَاهِيمَ، إنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ علَى مُحَمَّدٍ، وعلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كما بَارَكْتَ علَى آلِ إبْرَاهِيمَ، إنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ.(صحيح البخاري:6357)
ترجمہ:یارسول اللہ! یہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے کہ ہم آپ کو سلام کس طرح کریں لیکن آپ پر درود ہم کس طرح بھیجیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کہو «اللهم صل على محمد،‏‏‏‏ وعلى آل محمد،‏‏‏‏ كما صليت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ إنك حميد مجيد،‏‏‏‏ اللهم بارك على محمد،‏‏‏‏ وعلى آل محمد،‏‏‏‏ كما باركت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ إنك حميد مجيد» ”اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اپنی رحمت نازل کر اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر، جیسا کہ تو نے ابراہیم پر رحمت نازل کی، بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور پاک ہے۔ اے اللہ! محمد پر اور آل محمد پر برکت نازل کر جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکت نازل کی، بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور پاک ہے"۔
آپ ہی فیصلہ کریں کہ جسے نبی سے سچی محبت ہوگی وہ رسول اللہ کا سکھایا ہوا طریقہ چھوڑکر کیا دوسرا طریقہ اختیار کرے گا ؟ اگر بریلوی نبی سے سچی محبت کرتے تو مصنوعی درود نہ پڑھتے ، نہ ضعیف وموضوع احادیث پر عمل کرتے اور نہ ہی درود پڑھنے کا طریقہ الگ سے ایجاد کرتے مگر ان خامیوں کی وجہ سے صاف ظاہر ہے کہ بریلوی نبی سے محبت نہیں کرتے بلکہ محبت رسول کے نام پر عوام کو دھوکہ دیتے ہیں ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔