Tuesday, June 9, 2020

کورونا وائرس سے بچنے کے لئے الکوحل مکس ادویات کا حکم



کورونا وائرس سے بچنے کے لئے الکوحل مکس ادویات کا حکم

مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر-مسرہ-طائف

اس وقت مساجد میں ایسے اسپرے اور سینیٹائزر موجود ہیں جن میں الکوحل کی ملاوٹ ہے اس وجہ سے عام لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا کورونا وائرس کے حملے سے بچنے کے لئے الکوحل سے تیار کردہ ادویات مثلا اسپرے، صابن اور شیمپووغیرہ  استعمال کرسکتے ہیں ؟
یقینا سوال اپنی جگہ معقول ہے کیونکہ  اس وقت نہ صرف مساجد میں بلکہ تقریبا ہر آدمی کی جیب میں ہینڈسینیٹائزر موجود ہے جو الکوحل مکس ہے ایسے میں ایک مسلمان کو اس بات کی جانکاری ہونا ضروری ہے کہ اس کا استعمال صحیح ہے یا غلط ؟ اور اس بات کی جانکاری اس وجہ سے بھی ضروری ہے کہ ایسی الکوحل والی ادویات کا استعمال کرکے نماز بھی پڑھتے ہیں ایسے میں نماز پر کوئی اثر تو نہیں پڑتا؟
اس کا جواب جاننے کے لئے یہ جان لیں کہ اسلام نے نہ صرف ہر قسم کا نشہ حرام قرار دیا ہے بلکہ نشہ کے زمرے میں آنے والی تمام چیزیں  بھی حرام ہیں  حتی کہ کم مقدار والی غیرمسکر چیز بھی۔ اس بات کو یوں سمجھیں کہ ایک چیز نشہ والی ہے مگر اس کی کم مقدار سے نشہ پیدا نہیں ہوتا تو اس کم مقدار والی نشیلی اشیاء کا استعمال بھی ممنوع ہے ۔ سینیٹائزرمیں الکوحل کی مقدار کم ہے اور پھر اس کا استعمال کھانے یا پینے کی غرض سے نہیں کرتے بلکہ ہاتھ کی صفائی کی غرض سے استعمال کرتے ہیں پھر بھی الکوحل مکس ہونے کی وجہ سے اس کا استعمال عام حالات میں جائز نہیں ہے کیونکہ منشیات کے سلسلے میں اسلام کا جو اصول ہے اس کے تحت ممنوع قرار پاتا ہے ۔
ان دنوں کورونا وائرس کا خطرہ اس قدر شدید ہے کہ لوگوں کی جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں ، اس وبائی مرض کی وجہ سے علماء نے اس وقت جمعہ اور جماعت کے سقوط اور اپنے اپنے گھروں میں نماز ادا کرنےکا فتوی دیا ہے جبکہ مردو ں کو جماعت سے نماز ادا کرنا واجب ہے اور نماز جمعہ ہفتہ کی اہم ترین عبادت ہے ۔ یہاں سے ایک نکتہ ملتا ہے کہ جب کورونا کے خوف سے لوگوں سے جماعت ونمازجمعہ ساقط ہوسکتی ہے تو اس مجبوری میں سینیٹائزر کا استعمال جائز کیسے نہیں ہوسکتا ہے ؟
اس لئے میرا ماننا ہے کہ عمومی حالات میں الکوحل مکس کوئی دوا اور سامان استعمال نہیں کرسکتے ہیں لیکن کورونا یا اس قسم کی مجبوری میں الکوحل مکس دوا جیسے ہینڈ سینیٹائزر استعمال کرسکتے ہیں بشرطیکہ اس کا بدل موجود نہ ہو ۔ اگر الکوحل کے بغیر کوئی دوسرا سامان نظافت موجود ہے توپھر اس  سینیٹائزرکا استعمال نہیں کرسکتے ہیں ۔
میرے علم کے مطابق بروقت الکوحل سے مبرا کوئی دسری دوا موجود نہیں ہے لہذا حفاظت کے طور پر مساجد میں ہینڈسینیٹائزر رکھنااور اس کا استعمال کرنا کوئی حرج کی بات نہیں ہے اور اس سے نماز کی صحت پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گاکیونکہ اس کے استعمال کے فورا بعداس کی رطوبت زائل ہوجاتی ہے ۔
جماعت اور نمازجمعہ کے سقوط سے جہاں ایک نکتہ   ملاوہیں بحالت نماز  ماسک کے استعمال سے بھی  ایک نکتہ ملتا ہے۔ بحالت نماز منہ ڈھکنا منع ہے مگر کورونا کے خطرہ سے بچنے کے لئے ماسک لگاکر نماز پڑھنے میں حرج نہیں ہے  پھر ایسی مجبوری میں الکوحل والی دوا کیوں نہیں استعمال کرسکتے ہیں ؟
یہ باتیں بطور تائید ہیں اور اس معاملہ میں اس دلیل  اضطراری صورت میں شریعت کا یہ معروف اصول ہے کہ "ضرورتیں حرام چیزوں کو جائز کر دیتی ہیں" جیساکہ اللہ کا فرمان ہے :وَقَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ[الأنعام:119]
ترجمہ: اللہ تعالی نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتادی جن کو تم پر حرام کیا ہے مگر وہ بھی جب تم کو سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہے۔
ساتھ ہی وہ تمام نصوص بھی اس باب میں دلیل ہیں جن میں اپنی جان اور نفس کو ہلاکت سے محفوظ رکھنے اور ضررونقصان سے بچانے کی تعلیم دی گئی ہے ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔