Tuesday, May 12, 2020

شیخ جعفر الہندی کی طرف منسوب آڈیو کا جواب


شیخ جعفر الہندی کی طرف منسوب آڈیو کا جواب

تحریر: مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر، طائف

رمضان المبارک اصل میں عبادت واعمال صالحہ کا مہینہ ہے لہذا اسی میں ہم سب کا وقت گزرنا چاہئے لیکن کبھی کبھی کسی شبہ کا جواب دینا ضروری ہوجاتا ہے خصوصا جب باربار اس کا اعادہ کیا جائے اور اس پر استفسار ہولہذا یہ شبہ کے ازالہ کے لئے ہے نہ کہ کسی کے خلاف ۔ شبہ یہ ہے کہ ایک آڈیو جو دریاآباد کے شیخ الحدیث جعفر الہندی حفظہ اللہ کی طرف منسوب ہے اس میں ناچیز پر بلاتحقیق شیخ الحدیث نے حنبلی ہونے اور مذہب حنابلہ کا پرچار کرنے کا الزام لگایا ہے۔ قبل اس کے کہ میں جواب لکھوں آڈیو کا خلاصہ پیش کرنا مناسب سمجھتا ہوں تاکہ میرا جواب سمجھ میں آسکے ۔
عزیرمدنی نامی سائل مذکورہ آڈیو میں شیخ الحدیث جعفر الہندی حفظہ اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ مقبول احمد سلفی نامی کوئی صاحب ہیں وہ عورتوں کے لئے اقامت کو مشروع نہیں کہتے ہیں حتی کہ نسواں ادارے میں بھی جب عورتیں جماعت سے نماز پڑھیں تو وہ اقامت نہیں کہیں گی ۔ تو کیا عورتیں نماز کے لئے اقامت نہیں کہہ سکتی ہیں؟اس پر شیخ الحدیث صاحب جواب دیتے ہیں کہ بالکل کہیں گی ۔ شیخ نے پوچھا کون کہہ رہاہے تو جواب ملا کہ مقبول احمد سلفی کوئی ہیں اس پر شیخ نے کہا کہ وہ حنبلی ہیں اور حنبلی مذہب کا پرچار کررہےہیں ، یہ حنابلہ کا مذہب ہے ۔ پھرسائل اس موقف پر دلیل طلب کرتے ہیں تو جواب میں شیخ" انما النساء شائق الرجال" یعنی عورتیں بھی مردوں کی طرح ہیں، پیش کرتے ہیں ۔ سائل نے کہا کہ مجھے بھی تشویش ہوئی اور ابھی شیخ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی کتاب دیکھی تو اس میں حدیث ہے : کانت عائشۃ تؤذن وتقیم ۔ اس پرشیخ کا جواب کہ اس طرح کی بہت روایات ہیں اور ہونہ ہوکوئی فرق نہیں پڑتا ۔ پھر سائل سوال کرتا ہے کہ عورتیں جماعت سے تکبیر کہہ سکتی ہیں تو شیخ نے جواب دیا کہ ہاں بھائی ، کہنا فرض ہے ۔
یہ آڈیو کا خلاصہ تھا ، اب سرے فہرست میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ تقلیدی مذاہب سے میرا کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی میں حنبلی ہوں اور نہ حنبلی کا پرچار کرتا ہوں بلکہ تقلید شخصی کے سخت خلاف ہوں جس کی نظیر میرے مضامین ومقالات میں دیکھ سکتے ہیں اور کتاب و سنت حامی ہو اور اسی کی تبلیغ کرتا ہوں ۔ میرے تمام مضامین ومقالات کتاب وسنت کے دلائل پر مبنی ہوتے ہیں۔ مضامین ومقالات کا صخیم مجموعہ زیور طباعت کے لئے منتظر ہے جس میں ہندوپاک اور نیپال کے درجنوں اہل حدیث علماء کے گرانقدر تاثرات شامل ہیں۔ اس مجموعہ کے تعلق سے مدرس حرم مکی ڈاکٹروصی اللہ محمد عباس حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
"یہ بات پہلے ہی سے ذہن نشین ہے کہ شیخ مقبول کی علمی شخصیت سلفیت وسلفیین کے لئے بڑی غنیمت اور قابل قدر و مستحق دعا ہے ۔ اس بات پر یقین ہے کہ شیخ مقبول کی تقریرات وتحقیقات کتاب وسنت کی دلیلوں سے مزین اور واضح ہوا کرتی ہیں ۔ ان کی علمی کاوشیں سلفیت اور سلفیین اور کسی مذہب ومسلک کے طالب حق کے لئے بے حد مفید ہیں ، نوجوانوں کو ان سے استفادہ کی کوشش کرنی چاہئے "۔
میری تحریروں کو پڑھنے اور استفادہ کرنے والے اچھی طرح مجھے اور میری تحریرکی حقیقت جانتے ہیں ، جس تحریر کی طرف سائل نے اشارہ کرکے شیخ الحدیث صاحب سے سوال کیا ہے اس تحریر کو پڑھنے والے قطعی ایسا تبصرہ نہیں کرسکتا ہے جیساکہ آڈیومیں کیا گیا ہے ، میں اس تحریر میں اس کا لنک بھی دے دیتا ہوں ۔ تین سال قبل یہ تحریر لکھی ، ہزاروں افراد تک پہنچی لیکن آج تک اس طرح کا بیجا تبصرہ کہیں سے نہیں آیابلکہ مجھے یاد آرہا ہے میرے فیس گروپ میں اس تحریر کو پسند کرکےاس پر شیخ جلال الدین قاسمی حفظہ اللہ نے تائید میں لکھا تھا کہ " جواب نہیں،اہم مسئلہ۔ بہت سے لوگ اس سے ناواقف ہیں۔ماشاءاللہ۔مدلل تحریر" ؟ آج بھی وہ کمنٹ میرے گروپ میں اس تحریر کےنیچےدیکھ سکتے ہیں۔
میں بات کو طول نہیں دینا چاہتا ہوں وگرنہ بہت سارے نام اور فتاوے نقل کرسکتا ہوں ، محدث فتوی جوکہ پاکستان کی اہل حدیث جماعت کی فتوی ویب سائٹ ہے اس ویب سے اس موضوع پر بس ایک فتوی نقل کرتا ہوں ۔
سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ اذان اور اقامت کہے ۔ اگر عورت جنگل میں اکیلی ہو ۔ یا عورتوں ہی کا اجتماع ہو تو کیا وہ یہ کام کر سکتی ہے؟
جواب:عورتوں کے لیے اذان یا اقامت کہنا جائز نہیں ہے، خواہ وہ کہیں مقیم ہوں یا سفر میں ہوں۔ اذان اور اقامت ایسے اعمال ہیں جو مردوں کے لیے خاص ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی صحیح احادیث سے ایسے ہی ثابت ہے۔ (عبدالعزیز بن بازؒ)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا
صفحہ نمبر 225
محدث فتویٰ
کیا اس فتوی سے اہل حدیث فتوی والے حنبلی ہوگئے اور وہ مذہب حنابلہ کا پرچار کا کررہے ہیں؟ شیخ ابن باز رحمہ اللہ امام احمد کی تقلید کرتے تھے اور انہوں نے یہ مسئلہ حنبلی مذہب سے اخذ کیا ہے یا انہوں نے اپنے فتوی میں کہا ہے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی صحیح احادیث سے ایسے ہی ثابت ہے"۔محدث فتوی اورشیخ ابن باز رحمہ اللہ پر شیخ الحدیث صاحب کیا حکم لگائیں گے ؟
جب سائل کسی مفتی سے کس شخص اور اس کے کسی عمل کے بارے میں سوال کرے اور سائل غلطی بھی کررہا ہو تو مفتی صاحب کو تین کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
پہلا کام : جس شخص کے بارے میں سوال ہورہا ہے اس کے بارے میں مکمل تحقیق کرے پھر اس کے متعلق کہے ،اگر اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تو کہہ دے کہ اس کے بارے میں مجھے نہیں معلوم مگر مفتی صاحب نے ان دونوں میں سے کچھ نہیں کیا بلکہ بلاتحقیق حنبلی کا الزام لگادیا۔
دوسرا کام : سائل جس چیزوعمل کے بارے میں پوچھ رہا ہے پہلے اس چیز کو جان لے مثلا تحریر کے متعلق سوال تھا تو مفتی کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس تحریر کو پڑھتےاس کے بعد جواب دیتے کیونکہ سوال اس خاص تحریر کے بارے میں تھا مگر انہوں ایسا نہیں کیا۔
تیسرا کام : سائل جو حدیث ذکر کررہا ہے کانت عائشۃ تؤذن وتقیم کہ سیدہ عائشہ اذان دیتیں اور اقامت بھی کہتیں ۔ یہ حدیث ضعیف ہے کیا شیخ الحدیث صاحب کی ذمہ داری نہیں تھی کہ سائل کو بتاتے یہ حدیث ضعیف ہے بلکہ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بہت روایات ہیں ۔ میں ان سے درخواست کروں گا کہ سائل کی ذکر کردہ حدیث بھی دیکھ لیں اور بہت ساری روایات جہاں ہیں ذرا صحت کے التزام کے ساتھ مجھے بھی اطلاع فرمائیں ۔اور جہاں تک انما النساء شقائق الرجال کی بات ہے تو اس کا جواب میں نے اقامت والے مضمون میں دیا ہے اور شیخ الحدیث صاحب سے بھی گزارش ہے کہ یہ ابوداؤد کی روایت اس کی شرح دیکھ لیں ۔ اذان واقامت تو مردوں کے حق میں بھی واجب نہیں ہے پھر شیخ صاحب عورتوں کے لئے کہاں سے وجوب بیان کررہے ہیں ؟ مجھے یاد آرہا ہے کہ جامعہ سلفیہ  بنارس میں سنن نسائی پڑھاتے ہوئے شیخ عبدالسلام مدنی رحمہ اللہ اذان واقامت کے لئے مشروع کا لفظ استعمال کرتے اور فرماتے کہ یہ واجب نہیں ہے ۔
آپ اپنے فتوی اور مسلک میں خود مختار ہیں مگر کسی اہل حدیث پر حنبلی ہونے کا الزام لگانا غلط ہے اس لئے آخر میں شیخ الحدیث صاحب سے گزارش کرتا ہوں کہ ناچیز پر حنبلی ہونےکالگایا ہوا الزام واپس لیں ، آپ کے آڈیو سے لوگوں میں غلط فہمی پھیل رہی ہے اور لوگ مجھ سے سوال کررہے ہیں ۔

مقبول احمد سلفی کے مضمون عورتوں کے لئے اذان واقامت کا حکم کا لنک

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔