Saturday, April 13, 2019

بنت حواکے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط نمبرگیارہ)


بنت حواکے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط نمبرگیارہ)

جوابات ازشیخ مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر، شمالی طائف (مسرہ)


سوال(1): ایک عورت کا خلع ہوا اور اسی دن حیض آیا تو اس کی عدت کب ختم ہوگی ؟
جواب : سب سے پہلے تو ہمیں یہ جاننا ہے کہ حیض کی حالت میں خلع ہوگا کہ نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ حیض کی حالت میں بھی خلع واقع ہوجائے گا۔ اور خلع کی عدت میں علماء کے درمیان اختلاف ہے تاہم صحیح بات یہ ہے کہ خلع کی عدت ایک حیض ہے اور جس حیض میں خلع واقع ہوا ہے اس کا شمار نہیں ہوگا بلکہ اس حیض سے پاک ہوکر جب اگلا حیض آجائے تب عدت پوری ہوگی ۔ابن قدامہ نے المغنی میں لکھا ہے کہ حیض میں طلاق دی جائے تو اس کا شمار عدت میں نہیں ہوگا اس بات میں اہل علم کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے ۔
سوال(2): کیا عورت جوڑا بناکر نماز پڑھ سکتی ہے؟
جواب : صحیح مسلم(2128) میں جہنمی عورتوں کی ایک صفت بتلائی گئی ہے: رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ البُخْتِ المائِلَةِ یعنی ان کے سربختی اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہوں گے ۔ محدثین نے اس کے کئی معانی بیان کئے ہیں ان میں ایک معنی امام نووی نے قاضی کی طرف منسوب کرکے یہ بھی بیان کیا ہے کہ بال اکٹھا کرکے درمیانی سر کے اوپر جمع کرلینا جو بختی اونٹ کی کوہاں کی طرح معلوم ہوتا ہے۔ اس طرح مسلمان عورت کے بالوں کا جوڑا بنانا جائز نہیں ہے ۔
اگر کسی عورت نے لاعلمی میں اس حالت میں نماز پڑھ لی بشرطیکہ بال ڈھکے ہوئے تھے تو اس کی نماز صحیح ہے، دہرانے کی ضرورت نہیں ہے تاہم یہ عمل نہ نماز میں درست ہے اور نہ ہی نماز کے باہر لہذا ہمیشہ کے لئے اس عمل سے باز رہے ۔
سوال(3): شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا گھر سے نکلناکیسا ہے ؟
جواب : اللہ نے عورتوں کو گھروں میں سکونت اختیار کرنے کا حکم دیا ہے ، فرمان الہی ہے : وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ(الاحزاب:33) ترجمہ:اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو۔
یہی وجہ ہے کہ احادیث میں عورتوں کے متعلق گھر سے نکلتے وقت اجازت طلب منقول ہے ۔ صحیحین میں مذکور ہے کہ جب عائشہ رضی اللہ عنہا والد کے گھر جانے کا ارادہ فرمائیں تو رسول اللہ ﷺ سے کہا: أتأذن لي أن آتي أبوي(صحیح البخاري:4141وصحیح مسلم:2770).
ترجمہ: کیا آپ مجھے والدین کے گھر جانے کی اجازت دیتے ہیں ؟
نبی ﷺ کا فرمان ہے:إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ باللَّيْلِ إلى المَسْجِدِ، فَأْذَنُوا لهنَّ.(صحيح البخاري:865)
ترجمہ:اگر تمہاری بیویاں تم سے رات میں مسجد آنے کی اجازت مانگیں تو تم لوگ انہیں اس کی اجازت دے دیا کرو۔
ان نصوص سے اور اس معنی کی دوسری دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہیں جاسکتی ہے اور جب شوہر نے خصوصیت کے ساتھ باہر جانے سے منع کیا ہوایسے میں باہر نکلنا سخت قسم کی نافرمانی اور گناہ کا باعث ہے۔
سوال(4) : نوجوان خاتون کا مرد معلم سے قرآن کی قرات سیکھنا کیسا ہے ؟
مردوں کا عورتوں سے اور عورتوں کا مردوں سے دین سیکھنا جائز ہے ، یہ دونوں شکلیں عہد رسول میں پائی جاتی ہیں ۔ صحابہ کرام ازواج مطہرات سے مسائل پوچھا کرتے تھے اور صحابیات رسول اکرم ﷺ سے سوال کیا کرتی تھیں ۔ مسلم سماج میں کہیں کہیں جوان لڑکی امام اور مولوی صاحب کے سامنے بلاحجاب تعلیم حاصل کرتی ہے جہاں بسا اوقات خلوت بھی ہوتی ہے اور بسا اوقات اور بھی لڑکیاں ہوتی ہیں ۔ یہ بڑے فتنے کا باعث ہے ، اپنے سماج سے اس پرفتن اور ناجائزطریقہ تعلیم کوختم کریں۔ رہا مسئلہ پردے کے پیچھے سے بغیر اختلاط وخلوت کے اور شرعی حدود کی رعایت کرتے ہوئےمدرسہ یا کسی جگہ تعلیم دینے کا تو یہ صورت جائز ہے ،ایسی جگہ پہ لڑکیاں اور عورتیں مردوں سے تعلیم حاصل کرسکتی ہیں ۔
سوال(5): گھروں میں چیوٹیاں تکلیف دیں تو انہیں مارنا چاہئے کہ نہیں ؟
جواب : نبی ﷺ نے چیونٹی کو مارنے سے منع فرمایا ہے جیساکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :
إنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ نهى عن قتلِ أربعٍ من الدوابِّ ؛ النملةِ، والنحلةِ، والهدهدِ، والصّردِ(صحيح أبي داود:5267)
ترجمہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار جانوروں کے قتل سے روکا ہے چیونٹی، شہد کی مکھی، ہد ہد، لٹورا چڑیا۔
اس حدیث کی شرح میں عون المعبود میں مذکور ہے کہ جو چیونٹی ضرر پہنچانے والی ہو اسے مار سکتے ہیں ۔ یہاں پر بڑے پاؤں والی سلیمانی چیونٹی مراد ہے کیونکہ وہ کم نقصان پہنچانے والی ہے لیکن چھوٹی چیونٹی زیادہ ضرر رساں ہوتی ہے اسے مار سکتے ہیں۔ امام مالک نے کہا کہ اگر چیونٹی ضرر رساں ہو اور ضرر دور کرنے کے لئے قتل کے علاوہ کوئی راستہ نہ ہو تو مار سکتے ہیں ۔ خلاصہ یہ ہوا کہ گھروں میں موجود چھوٹی چیونیاں جو ضرر پہنچاتی ہوں انہیں قتل کرسکتے ہیں ۔
سوال(6) : باپ کا اپنے بیٹے کی سالی سے نکاح کرنے کا حکم کیا ہے ؟
جواب : باپ  کا اپنے بیٹے کی سالی اور اسی طرح بیٹے کی ساس سے نکاح کرنا جائز ہے کیونکہ وہ محرمات میں سے نہیں ہیں ۔
سوال(7): گھروں میں کام کرتے وقت ٹیپ وغیرہ سے قرآن کی تلاوت لگاسکتے ہیں تاکہ تلاوت سے بھی فائدہ اٹھائیں اور کام بھی کرتے رہیں ؟
جواب : سورہ اعراف میں حکم دیا گیا ہے کہ جب قرآن کی تلاوت ہو تو دھیان سے سنو اورخاموشی اختیار کرو، یہ حکم اللہ نے اس وقت دیا جب کفار تلاوت کے وقت شور مچایا کرتے تھے جیساکہ فصلت میں کفار کا حال مذکور ہے وہ کہتے تھے اس قرآن کو نہ سنواور اس کے پڑھے جانے کے وقت شور وغل مچایاکرو۔
قرآن کی تلاوت کے آداب میں سے ہے کہ اسے غور وفکرسے سنا جائے اور عورتیں اپنے گھروں اور مطبخ میں کام کرتے وقت خاموشی سے تلاوت بھی سننا چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اس جگہ شورشرابہ ہو تو تلاوت نہ لگائی جائے کیونکہ ایسے میں قرآن کی اہانت ہوتی ہے ۔ تلاوت سے اصل مقصود ہے خاموشی سے اس کے معانی پہ غوروفکر کیا جائے تاہم جو عربی نہ سمجھے اس کے لئے بغیر غوروفکر کے بھی دھیان سے اور خاموشی کے ساتھ قرآن سننا باعث اجر ہے ۔
سوال(8): جنبی عورت کا وضو کرکےمسجد یا اس کے صحن میں بیٹھنا کیسا ہے ؟
جواب : اللہ کےفرمان: "وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ(النساء:43) کا ایک مطلب اہل علم نے یہ لیا ہے کہ جنابت کی حالت میں مسجد کے اندر مت بیٹھو ،ہاں مسجد سے گزرنے کی ضرورت ہو تو گزر سکتے ہیں ۔
لہذا اس بات میں اختلاف نہیں ہے کہ ضرورت کے وقت جنبی مسجد سے گزر سکتا ہے یا مسجد میں مختصر وقت کے لئے داخل ہوسکتا ہے تاہم دیر تک مسجد میں ٹھہر سکتا ہے کہ نہیں ، اس میں اختلاف ہے ۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ وضو کرنے کے بعد ناپاکی کم ہوجاتی ہے اس وجہ سے مسجد میں جنبی وضو کے بعد ٹھہر سکتا ہے ۔ دلیل میں عطاء کا یہ قول پیش کیا جاتا ہے :
رأيتُ رجالًا من أصحاب رسول الله صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يجلسونَ في المسجدِ وهم مُجنِبونَ إذا توضَّؤوا وضوءَ الصَّلاةِ۔
ترجمہ: میں نے اصحاب رسول کو نماز کی طرح وضو کرکے مسجد میں بیٹھتے دیکھا اس حال میں کہ وہ جنبی تھے ۔
اس کی سند کو شمس الحق عظیم آبادی نے صحیح کہا ہے ۔(غاية المقصود:2/291)ابن کثیر نے مسلم کی شرط پہ کہا ہے ۔
شیخ صالح فوزان نے الملخص الفقہی میں کہا کہ جس کو حدث اکبر لاحق ہو وہ وضو کرلے تو اس کے لئے مسجد میں ٹھہرنا جائز ہوگیا انہوں نے دلیل کے طور پر مذکورہ قول پیش کیا ہے ۔
جہاں تک نبی ﷺ کا یہ فرمان کہ میں حائضہ اور جنبی کے لئے مسجد کو حلال نہیں سمجھتا ، اسے شیخ البانی نے ضعیف کہا ہے ۔
سوال(9): حیض سے پاک ہوکر غسل کرنے سے پہلے جماع کرنے کا حکم کیا ہے ؟
جواب : سورہ بقرہ کی آیت نمبر دو سو بائیس میں اللہ نے حکم دیا ہے کہ حیض کی حالت میں عورتوں سے الگ رہو اور جب وہ پاک ہوجائیں تب ان کے پاس جاؤ۔ اہل علم نے اس مسئلہ میں اختلاف کیا ہے کہ حیض سے پاک ہونے پر جماع کرنا جائز ہے یا غسل جنابت کے بعد ہی جماع کرسکتے ہیں ۔ راحج معلوم ہوتا ہے کہ جب عورت حیض سے پاک ہوجائے اور غسل جنابت کرلے تب جماع کرے ۔ اس بات کو علامہ ابن کثیر نے مذکورہ آیت کی تفسیر میں علماء کا متفقہ مسئلہ کہاہے۔
سوال(10): پیار ومحبت کے طور پر میاں بیوی ایک دوسرے کے سامنے گانا گا سکتے ہیں ؟
جواب : مجرد گانا منع نہیں بلکہ لغو، جھوٹ ،فحش اور بےہودہ گوئی منع ہے یا ایسا گانا منع ہے جو آلات موسیقی یا رقص پہ گایا جایا۔مجرد صحیح کلام جو لحن سے پڑھا جائے اس کی ممانعت نہیں ہے اس لئے میاں بیوی صحیح باتیں ایک دوسرے کے سامنے گاسکتے ہیں ۔
سوال (11):کیا عورت جماعت سے نماز پڑھے تو وہی ثواب ملے گا جو مردوں کے لئے ہے؟
جواب : عورتوں کی نماز گھر میں افضل ہے اگرچہ وہ اکیلے پڑھتی ہو اور جماعت سے نمازپڑھنے کا ستائیس گنا ثواب یہ مردوں کے ساتھ ہی خاص ہے کیونکہ وہ جماعت سے نماز پڑھنے کا حکم دئے گئے جبکہ عورتوں کو جماعت سے نماز پڑھنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے ۔ عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنا محض جواز کی حیثیت رکھتا ہے نہ کہ وجوب اور افضلیت کا۔
سوال(12):خلع کے بعد میاں بیوی پھر سے لوٹنا چاہیں تو رجوع کا کیا طریقہ ہوگا؟
جواب : خلع کے بعد مرد کو طلاق کی طرح رجوع کا حق نہیں ہے کیونکہ خلع طلاق نہیں ہے بلکہ یہ فسح نکاح ہے جس میں رجعت نہیں ہے ۔ ہاں بیوی کی رضامندی کے ساتھ شوہر عدت کے دوران یا عدت کے بعد بھی نئے نکاح اور مہر جدیدکے ساتھ اکٹھا ہوسکتا ہے ۔
سوال(13):نفاس کی عدت میں اگر شوہر نے بیوی سے جماع کرلیا تو کیا حکم ہے ؟
جواب : حیض اور نفاس میں جماع کا حکم یہ ہے کہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے نیز اللہ سے سچی توبہ بھی کرے ۔
سوال(14):میاں بیوی الگ رہتے ہوں وہ اگر اپنی اپنی نیکیاں ایک دوسرے سے بیان کریں تو کیا ریاکاری میں شمار ہوگی ؟
جواب : اطلاع کی غرض سے میاں بیوی ایک دوسرے سے نیکی کا کام ذکر کریں تو اس میں مضائقہ نہیں ہے مثلا بیوی کہے کہ ابھی نماز پڑھ رہی ہو یا تلاوت کررہی ہو، آج روزے سے ہوں اور شوہر کہے کہ میں نے زکوہ کا مال محتاجوں میں تقسیم کردیا ۔
 اگر ایک دوسرے سے نیکی بیان کرنے کا مقصد تعریف حاصل کرنا ہے تو اس سے بچنا چاہئے ۔ نہ جانے کس بہانے آپ کی نیت میں فتور پیدا ہوجائے اور عبادت ریاکاری میں تبدیل ہوجائے ۔ ویسے بھی شیطان انسان کے ساتھ لگا ہوا ہے وہ انسانی دلوں میں وسوسے اور بہکاوے ڈالتا رہتا ہے ۔ ہم شیطان کو اپنے اوپر غلبہ پانے کا موقع نہ دیں ۔
سوال(15):عورت کبھی کبھار گھر میں اکیلی ہوتی ہے خصوصا جب شوہر باہر ہو تو کیا یہ منع ہے کیونکہ میں نے سنا ہے اکیلے نہیں رہنا چاہئے ؟
جواب: بستی میں آپ اپنے گھر میں اکیلے رہتے ہیں تو یہ معیوب نہیں۔ ہاں معیوب یہ ہے کہ کوئی لوگوں سے مل جل کر نہ رہے یعنی الگ تھلگ رہیں، کسی سے کوئی مطلب یا تعلق نہ ہو ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے :
المؤمنُ الَّذي يخالطُ النَّاسَ ويصبرُ على أذاهم أعظمُ أجرًا منَ المؤمنِ الَّذي لاَ يخالطُ النَّاسَ ولاَ يصبرُ على أذاهم(صحيح ابن ماجه:3273)
ترجمہ: وہ مومن جو لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے، اور ان کی ایذاء پر صبر کرتا ہے، تو اس کا ثواب اس مومن سے زیادہ ہے جو لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے، اور ان کی ایذاء رسانی پر صبر نہیں کرتا ہے۔
سوال(16):کوئی گھر میں سویا ہوا ہو اس کے پاس نماز پڑھنا کیسا ہے؟
جواب : اصل میں لوگوں میں غلط فہمی کا سبب یہ ہے کہ میت کو سامنے رکھ کرجنازہ کی نماز پڑھی جاتی ہے اس وجہ سے سوئے ہوئے آدمی کے پاس اس طرح نماز نہیں پڑھی جاسکتی۔ یہ خیال غلط ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
كانَ النبيُّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ يُصَلِّي وأَنَا رَاقِدَةٌ مُعْتَرِضَةً علَى فِرَاشِهِ، فَإِذَا أرَادَ أنْ يُوتِرَ أيْقَظَنِي، فأوْتَرْتُ.(صحيح البخاري:997)
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (تہجد کی) نماز پڑھتے رہتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر عرض میں لیٹی رہتی۔ جب وتر پڑھنے لگتے تو مجھے بھی جگا دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی۔
لہذا گھر میں کوئی سویا ہو تو اس کے پاس نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
سوال(17):کیا خالہ ماں کے برابر اور چچا باپ کی طرح ہے ؟
ہاں خالہ ماں کے درجہ میں ہے ، نبی ﷺ فرماتے ہیں :
الخَالَةُ بمَنْزِلَةِ الأُمِّ(صحيح البخاري:2699)
ترجمہ: خالہ ماں کے درجے میں ہے۔
اور چچا کے متعلق وارد ہے:العمُّ والِدٌ۔(صحيح الجامع:4142)
ترجمہ: چچا والد کے درجہ میں ہے ۔
سوال(18):گھر بدلنے کے لئے کیا کوئی دن افضل ہے ؟
جواب : گھر بدلنے کا نہ کوئی خاص دن ہے ، نہ ہی کوئی خاص طریقہ ہے اور نہ ہی کوئی دعا ہے ۔آپ کے لئے جب مناسب ہو اور جس طریقے سے آسانی ہو گھر بدل سکتے ہیں ۔
سوال(19):کیا بیوی کی وفات پر شوہر کے لئے بھی سوگ منانا ہے جیسے شوہر کی وفات پہ بیوی مناتی ہے ؟
جواب : سوگ منانا عورتوں کے ساتھ خاص ہے ،مردوں پر کوئی سوگ نہیں ہے ۔
سوال(20):کیا آج کل کے فتنے کے زمانے میں جوان سسر سے پردہ کرناچاہئے ؟
جواب : سسر سے پردہ نہیں ہے کیونکہ وہ محرم ہے لیکن اگر بہو کوپتہ چلے کہ اس کا سسر بدکردار ہے تو اس سے خود کو محفوظ رکھے۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔