Thursday, January 31, 2019

حق کے حقیقی پاسبان ہم ہی ہیں





حق کے حقیقی پاسبان ہم ہی ہیں

آج دنیا میں مسلمانوں کی بہتات ہے مگر ان مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے جوقرآن کی اس آیت کے مصداق ہیں:
وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ (یوسف:106)
ترجمہ:ان میں سے اکثر لوگ باوجود ایمان لانے کےبھی مشرک ہی ہیں۔
شرعت وبدعت میں پڑے مسلمان خود کو ہی راہ راست پہ گمان کرتے ہیں اور بڑے ڈھٹائی سے کفرو شرک پہ جمے ہوئے ہیں ، کوئی موحد اس نجاست پہ انہیں متنبہ کرے اور توحید وسنت کی سچی بات بتائے تو موحد پرہی کفروضلالت کا فتوی لگاتے ہیں ۔ ان مسلمانوں کی بھی تعداد بے پناہ ہے جو دامن سنت کو چھوڑ کر تقلید کی روش اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ دنیا میں یہ دونوں قسم کے مسلمان تعداد میں بہت ہیں مگر اصل دین سے بہت دور ہیں ، امت کو ملفوظات بزرگاں اور اقوال اکابرین کی تعلیم کو کامیابی اور نجات کا ذریعہ بتلاتے ہیں جبکہ اللہ نے اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت کرنے کو کامیابی کا ذریعہ قرار دیا ہے:
وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا (الاحزاب:71)
ترجمہ:اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا درحقیقت نے اس نے سب سے بڑی کامیابی حاصل کرلی۔
جب دنیا کی صورت حال ایسی ہو کہ ایمان لانے کے باوجود اکثریت کفروشرک میں مبتلا ہو، دین حنیف سے برگشتہ ہو، اتباع سنت سے کوسوں دور ہو اور محض محبت نبی کا کھوکھلا دعوی کرتے ہوں ، ایسے میں ہم سلفیان ہندوعالم کو اللہ کےبے پایاں فضل واحسان  کا احساس ہوتا ہے کہ اس نے ہمیں صراط مستقیم کی توفیق بخشی ہے، اسی کی توفیق سے ہمیں توحید کی نعمت ملی، سلف کا طریقہ ملا اور اتباع سنت کی راہ پر گامزن ہوسکے ۔
بلاشبہ حق ہمارے پاس ہے ، حق کے حقیقی پاسبان ہم ہی ہیں ، احقاق حق اور ابطال باطل کا اہم فریضہ ہم میں سے ہرفرد بشر کے کندھے پر ہے ، اس فریضے کا احساس ہمیں ہرآن ہو اور احساس کے ساتھ دعوت حق کی نشر واشاعت میں کمربستہ رہیں ۔ یہ کانٹوں بھری راہ ہے ، اس سے گزرنے کے لئےصبرو ثبات چاہئے ، کہیں راستے کی مشکلات ہمارے عزم وحوصلے کو کمزور نہ کردے ،اس کی بھی پرواہ کرتے رہیں۔
مجھے اس بات پہ بیحد خوشی ہے کہ جامعۃ التوحید کئی سالوں سے بھونڈی میں تعلیم کی شمع فروزاں کئے ہوا ہے ، صنعتی جگہ ہونے کی وجہ سے برسوں سے یہاں مسلمان معاشی جدوجہد میں مصروف ہیں ، ان لوگوں پر ہر قسم کی دعوتی محنت کی گئی۔تبلیغی جلسے ہوئے، تبلیغی گشت ہوا، تبلیغی چلے ہوئےمگرپھربھی یہ لوگ منہج سلف کی خوشبو سے محروم رہے ۔ اللہ ان تمام جیالوں کو اجرجزیل سے نوازے جنہوں نےیہاں پر دعوتی کارگزاریوں کا آغاز کیا اور آج ان سب کی ہمہ جہت کوششوں سے سلفیت کی کرن پھوٹ رہی ہے ۔ ایک طرف جامعہ اپنا نور برسارہا ہے تو دوسری طرف اس کا مجلہ علم کی روشنی بکھیر رہا ہے ۔ یہ جامعہ سدا حق کا محافظ پیدا کرتا رہے گا اور اس کے محافظین سدا خطابت  وصحافت کے ذریعہ ، حکمت وبصیرت کے ساتھ حق کا علم بلندکرتے رہیں گے ۔
جامعۃ التوحید کےسہ لسانی مجلہ التوحید میں بچوں کی قلمی کاوشیں دیکھ کردل خوشی سے جھوم اٹھا ، زباں سے باری تعالی کا شکر جاری ہوااور دل سے ان معصوم غنچوں کے لئے دعا نکلی۔ یقینا یہ مجلہ فقط اوراق نہیں ، سلفیت کا ترجمان ہے ، یہ نہ صرف بھونڈی میں بلکہ بہت دور تک، جہاں پہنچے وہاں تک سلفیت کی ترجمانی کرتا رہے گا اور لوگ اس کے قریب ہوتے رہیں گے ، اس طرح منہج سلف پھیلتا ہی رہے گا۔ ان شاء اللہ
جامعہ کے ذمہ داران سے لیکر مجلہ کے سرپرست ومشرف تک قابل قدرہیں ،مجھے قوی امید ہے کہ ان سب کی کوششیں دن بدن رنگ لاتی رہیں گی،جامعہ کی ترقی اور اس کی خوبی دوچند ہوتی رہیں گی اور اس سے فارغ ہونے والے طلبا ء شر ک وبدعت کی تاریک شبوں میں علم وحکمت کی روشنی جلاتے رہیں گے ۔
اپنے تاثرات کے اختتام پہ ادارے کے جملہ کارکنان کو ان کی دینی خدمات پہ تہ دل سے مبارکباد پیش کرتاہوں اور صحافتی کیرئرکے سرپرست شیخ رشید عبدالسمیع سلفی اور شیخ شفیق الرحمن سلفی صاحبان کی خدمت میں گلہائے عقیدت ومحبت کے پھول نچھاور کرتا ہوں ۔ میرے شکریہ کا مستحق عزیزم عبدالمتین عبدالحمید خان بھی ہیں جنہوں نے مجھے یاد کیا اور چندسطریں زیب قرطاس کرنے کی فرمائش کی ۔ اللہ تعالی اس ادارے اور اس کی جملہ شاخوں کی حفاظت فرمائے ۔ اس کے جملہ کارکنان کو مزید ہمت وحوصلہ دے اور شرپسندوں کی شرانگیزی سے اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین

بقلم
مقبول احمد سلفی
داعی ومبلغ / دفترتعاونی برائے دعوت وارشاد ، مسرہ (طائف) سعودی عرب

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔