امام کے ساتھ بعض رکعت
تراویح پڑھنے والوں کا اجر
مقبول احمد سلفی
داعی/ اسلامک دعوۃ سنٹر،شمالی طائف(مسرہ)
رات میں قیام کرنے کی بڑی فضیلت آئی ہے، یہ فرض
نماز کے بعد سب سے عظیم الشان عبادت ہے ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے : أفضلُ الصيامِ ، بعدَ
رمضانَ ، شهرُ اللهِ المحرمِ . وأفضلُ الصلاةِ ، بعدَ الفريضَةِ ، صلاةُ
الليلِ(صحيح مسلم:1163)
ترجمہ: رمضا ن کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے
مہینے محرم کے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔
اللہ تعالی مومنوں کی صفات بیان کرتے ہوئے
فرماتا: وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا(سورة الفرقان:64)
ترجمہ: اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام
کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں۔
رمضان خیر وبرکت کا مہینہ ہے اس میں نیکیوں کا
اجر بڑھ جاتا ہے ، قیام اللیل کا اجر سابقہ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے ۔ نبی کریم
ﷺ کا فرمان ہے : مَن قامَ رمضانَ إيمَانًا واحْتِسابًا، غُفِرَ لهُ ما تقدَّمَ مِن
ذَنْبِهِ(صحيح البخاري:2009)
ترجمہ: جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت
سے رمضان میں قیام کیا تو اسکے پہلے سب گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔
آج کل ایک مسئلے میں عوام کا ذہن الجھا ہوا ہے
یا انہیں الجھایا جارہا ہے کہ اگر امام بیس رکعت تراویح پڑھائے اور کوئی اس کے
پیچھے صرف آٹھ رکعت یا بیس سے کم رکعت تراویح پڑھ کے چلا جائے تو اسے قیام اللیل
کا ثواب نہیں ملے گا
۔ دلیل میں سنن اربعہ
میں موجود مندرجہ ذیل روایت پیش کی جاتی ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے : من قامَ معَ
الإمامِ حتَّى ينصرِفَ كتبَ اللَّهُ لَهُ قيامَ ليلةٍ(صحيح النسائي:1604)
ترجمہ: انسان جب امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے اور
اس کے فارغ ہونے تک اس کے ساتھ رہتا ہے تو اس کے لیے پوری رات کا قیام شمار کیا جاتا
ہے ۔
سنن اربعہ کی اس روایت میں یہ مذکور ہے کہ جو
شخص امام کے ساتھ آخر وقت قیام میں شریک رہے تو اسے پوری رات قیام کرنے کا اجر ملے
گا ۔ مثلا کوئی امام آدھی رات قیام کرے اور مصلی آدھی رات تک امام کے ساتھ رہے تو
اسے پوری رات قیام کا اجر ملے گا یا امام پوری رات قیام کرے اور مصلی پوری رات
قیام میں شریک رہے تو اسے پوری رات قیام کرنے کا ثواب ملے گا۔ اسی طرح کوئی امام
رمضان میں گیارہ رکعت ترایح پڑھائے تو جو آخر وقت تک امام کے ساتھ ہوگا اسے مکمل
رات قیام کرنے کا اجر ملے گالیکن کوئی امام بیس رکعت تراویح پڑھائے اور اس کے
پیچھے کوئی مصلی آٹھ رکعت پڑھ کر چلا جائے تو اس مصلی نے نہ سنت کی مخالفت کی اور نہ ہی وہ
رات میں قیام کے اجر سے محروم ہوگاالبتہ اس روایت میں مذکور مخصوص اجر "پوری
رات قیام کا اجر" نہیں ملےگا ۔
قیام اللیل کی جو فضیلت ہے وہ فضیلت ہر اس شخص
کواس مقدار میں ملے گی جس مقدار میں قیام کیا ہے ۔ رمضان المبارک (غیررمضان میں
بھی) میں نبی کریمﷺ کا قیام گیارہ رکعت کا
ہوا کرتا تھا تو جو شخص رمضان المبارک میں آٹھ رکعت تراویح پڑھ لے (بعد میں تین
وتر )خواہ وہ بیس رکعت والے امام کے پیچھے ہی کیوں نہ ہو اسے رمضان میں قیام سے
متعلق اجر ملے گااور رمضان میں قیام اللیل کا اجر سابقہ گناہوں کا کفارہ ہے جیساکہ
اوپر بخاری کی روایت گزر چکی ہے ۔ اسی طرح کوئی رات بھر قیام اللیل کرے یا رات کے
بعض حصے میں قیام اللیل کرے اسے اللہ تعالی عبادت کے بقدر اجر سے ضرور نوازے گا ۔
اللہ تعالی نے نبی ﷺ کو حکم دیتے ہوئے فرمایاہے :
يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ * قُمْ اللَّيْلَ
إِلا قَلِيلا * نِصْفَهُ أَوْ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيلا * أَوْ زِدْ عَلَيْهِ
وَرَتِّلْ الْقُرْآنَ تَرْتِيلا (المزمل:1-4)
ترجمہ: اے کپڑے میں لپٹنےوالے ! رات (کے وقت
نماز) میں کھڑے ہوجاؤ مگر کم، آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کمکرلے یا اس پر بڑھادے
اور قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو.
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
صلاةُ الليلِ مَثْنى مَثْنى . فإذا رأيتَ أنَّ
الصبحَ يُدركُك فأَوتِرْ بواحدةٍ(صحيح مسلم:749)
ترجمہ: رات کی نمازدو رکعتیں ہیں،جب تم میں سے
کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے،یہ اس کی پڑھی ہوئی(تمام)
نماز کو وتر(طاق) بنادے گی۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
من قامَ بعشرِ آياتٍ لم يُكتب منَ الغافلينَ ومن
قامَ بمائةِ آيةٍ كتبَ منَ القانتينَ ومن قامَ بألفِ آيةٍ كتبَ منَ
المقنطرينَ(صحيح أبي داود:1398)
ترجمہ: جس شخص نے دس آیتوں سے قیام کیا وہ
غافلوں میں شمار نہیں ہوتا ۔ اور جو سو آیتوں سے قیام کرے وہ « قانتين » ( عابدین
) میں لکھا جاتا ہے ۔ اور جو ہزار آیتوں سے قیام کرے وہ « مقنطرين » ( بےانتہا
ثواب جمع کرنے والوں ) میں لکھا جاتا ہے ۔
ان ساری احادیث کا مفہوم یہ ہوا کہ رات کی نماز
جو جس قدر پڑھے گا اس قدر ثواب ملے گا۔ دو، چار ، چھ ، آٹھ وغیرہ اور رمضان المبارک میں قیام اللیل کا ثواب گیارہ
رکعت(مع وتر) پڑھنے سے حاصل ہوجاتا ہے جس پہ گزشتہ سارے گناہوں کی مغفرت کا وعدہ
کیا گیا ہے نیز امام کے ساتھ مکمل رات قیام اللیل کا اجر اس وقت ملے گا جب آخر وقت
تک امام کے ساتھ قیام میں شریک رہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔