قبرستان میں مسجد بنانا اور اس میں پنج وقتہ نماز یں پڑھنا
السلام علیکم
میں ایک دو مہینے سے بنگلہ دیش میں ہوں ، یہاں پر میں نے
ایک آفس بنائی ہے ۔ اس کے سامنے ایک بڑا قبرستان ہے ، قبرستان کے اندر ہی دوروم کی
ایک مسجد بنائی گئی ہے اور اس مسجد میں پانچوں وقت کی نماز ہوتی ہے کیا اس مسجد
میں نماز پڑھنا جائز ہے ؟ دوسری بات یہ ہے کہ جب نمازی زیادہ ہوجاتے ہیں تو صف دور
تک چلی جاتی ہے ، تقریبا پچاس سو کے قریب نمازی اس حال میں نماز پڑھتے ہیں کہ
سامنے قبرہی قبر ہوتی ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں اس عمل کی کیا حیثیت ہے ؟
سوال بواسطہ ڈاکٹر عبدالخالق صاحب –ممبرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمدللہ :
نہایت افسوس ناک امر ہے کہ جس کام سے نبی ﷺ نے اپنی امت کو
وفات کے وقت منع کیا تھا لوگ اس کام سے بھی باز نہیں آئے ۔ذرا حدیث رسول ﷺ پڑھیں
اور امت مسلمہ کی حالت زار پر غور فرمائیں ۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
فرماتی ہیں :
قال رسولُ اللهِ -صلى
الله عليه وسلم -في مَرَضِه الذي لم يَقُمْ منه : لعنّ اللهُ اليهودَ والنَّصارى ؛
اتخذُوا قبورَ أنبيائِهم مساجدَ . لولا ذلك أبرزَ قبرَه ، غيرَ أنه خَشِيَ ، أو
خُشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مسجدًا .(صحيح البخاري: 1390)
ترجمہ: رسول صلی اللہ
علیہ وسلم اپنے جس مرض سے صحت یاب نہ ہو سکے اسمیں فرمایا :اللہ تعالی کی لعنت ہو
یہود ونصاری پر کہ ان لوگوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجد گاہ(عبادت کی جگہ )بنالیا
،حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ کی قبر باہر بنائی جاتی
مگر یہ خوف لاحق تھا لوگ آپ کی قبر کو مسجد بنالیں گے۔
نبی ﷺ کی بیماری کے وقت کے اس فرمان سے قبروں کو سجدہ گاہ
بنانےکی شدت کا پتہ چلتا ہے لیکن افسوس در افسوس مسلمانوں نے نبی ﷺ کے اس فرمان کی
بھی قدر نہیں کی اور لوگوں کی قبروں پہ عبادت گاہ تعمیر کرلئے ۔
قبرستان وہ جگہ ہے جہاں مردوں کو دفن کیا جاتا ہے ، وہ نماز
پڑھنے کی جگہ نہیں ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
اجعلوا في بيوتِكم من
صلاتِكم، ولا تتَّخِذوها قبورًا (صحيح البخاري:1187)
ترجمہ: اپنے گھروں میں
نماز پڑھو اور انہیں قبرستان نہ بناؤ ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا
کہ قبرستان وہ جگہ ہے جہاں نماز نہیں پڑھی جائے گی بلکہ بصراحت رسول اللہ ﷺ نے
قبرستان میں نماز پڑھنے سے بھی منع کیا
چنانچہ آپ ﷺ کا فرمان ہے :
الأرضُ كلَّها مسجدٌ
إلَّا المقبرةَ والحمَّامَ(صحيح الترمذي:317)
ترجمہ: ساری زمین مسجد
(نماز پڑھنے کی جگہ ہے) سوائے قبرستان اور غسل خانہ کے ۔
مذکورہ بالا دلائل سے معلوم ہوا کہ قبرستان میں
نماز نہیں پڑھی جائے گی اور نہ ہی نماز پڑھنے کے لئے وہاں مسجد بنائی جائے گی نیز
اگر کسی مسجد میں قبر ہو تو وہاں بھی نماز کا یہی حکم ہے ۔جو قبرستان میں یا قبروں
پہ نماز پڑھتے ہیں وہ سب سے برے لوگ ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :
واعلَمُوا أنَّ شَرَّ
الناسِ الذين اتَّخذُوا قُبورَ أنْبيائِهمْ مَساجِدَ(صحيح الجامع:233)
ترجمہ: اور جان لو !بدتر
ین لوگ وہ ہیں جنہوں نے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنالیں۔
اسی طرح قبروں کی طرف
منہ کرکے نماز پڑھنا یا قبر کے پاس نماز
پڑھنا جائز نہیں ہے ، اگر نماز قبر والے کے لئے ہوتو شرک اکبر ہے ۔ قبرکے پاس نماز
پڑھنے یا قبرکی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کی
ممانعت والی دلیل "قبروں کو سجدہ گاہ نہ بناؤ" بھی ہے کیونکہ اس
حدیث کا معنی ہے قبرکی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا یا قبر کے پاس نماز پڑھنا منع ہے ۔
دوسری حدیث میں صراحت کے ساتھ قبر کی طرف نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے ۔ نبی ﷺ کا
فرمان ہے :
لا تجلِسوا على القبورِ
ولا تصلُّوا إليها(صحيح مسلم:972)
ترجمہ: قبروں پرنہ
بیٹھو اور نہ ہی ان کی طرف نماز پڑھو۔
لہذا قبرستان کی اس
مسجد میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ، نہ ہی اس صف میں شامل ہونے والے کی نماز درست ہے جو باہر
تک چلی جاتی ہے اور قبریں سامنے ہوتی ہیں اور اگر قبر سامنے نہ بھی ہو تب بھی جائز
نہیں کیونکہ متابعت اسی مسجد کے امام کی ہورہی ہےجو قبرستان میں ہے ۔ اگر کسی کی
نماز جنازہ چھوٹ گئی ہوتو وہ قبر کے پاس قبلہ رخ ہوکر نماز جنازہ ادا کرسکتا ہے بس
،باقی نوافل یا پنچ وقتہ نمازیں قبرپہ یا قبرستان میں یا قبرستان کی مسجد میں جائز
نہیں ہے ۔
واللہ
اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول
احمدسلفی
داعی
اسلامک دعوۃ سنٹر-طائف
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔