گھڑے میں منہ لگا کر پانی
پینا
مقبول احمد سلفی
پانی کا کوئی بھی برتن
ہو اگر منہ لگاکرپینا آسان ہو، اس کا حجم بڑا نہ ہویااس کا دہانہ کشادہ نہ ہوجس سے
منہ میں مقدار سے زیادہ پانی جانے کا خطرہ ہوتو برتن سے منہ لگاکر پیاجاسکتا ہے ۔
متفق علیہ ایک روایت میں مشک سے منہ لگاکر پانی پینے کی ممانعت ہے ۔
وعن ابن عباس قال نهى
رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشرب من قي السقاء(صحيح البخاری :5629 )
ترجمہ:اور حضرت ابن
عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے
دھانے سے پانی پینے سے منع فرمایا ہے ۔
اس کے ساتھ ہی ایک صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی ﷺ نے بذات خود
مشکیزے میں منہ لگاکر پانی پیا۔
کبشہ رضی اللہ عنہا
کہتی ہیں:
دخلَ عليَّ رسولُ
اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ فشرِبَ من في قربةٍ معلَّقةٍ قائمًا فقمتُ
إلى فيها فقطعتُهُ(صحيح الترمذي:1892)
رسول اللہﷺ میرے
گھرتشریف لائے ، آپ نے ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے منہ سے کھڑے ہوکر پانی پیا ، پھر
میں مشکیزہ کے منہ کے پاس گئی اور اس کو کاٹ لیا.
خلاصہ کے طورپہ یہ کہنا
چاہوں گا کہ برتن چھوٹا ہو تو اس میں منہ لگاکر پانی پئیں ، بڑا ہو تو دوسرے چھوٹے
برتن میں انڈیل کر پئیں اور اگر بڑے برتن سے پینے کی حاجت پڑجائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ،بس احتیاط رہے کہ ایک ساتھ
زیادہ پانی منہ میں داخل ہوجائے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔