Tuesday, February 21, 2017

حدیث: جس نے میری امت تک کوئی ایک بات پہنچائی" کی تحقیق

حدیث: جس نے میری امت تک کوئی ایک بات پہنچائی" کی تحقیق

حلیہ الاولیا کے حوالے سے یہ ایک حدیث باسند ومتن پیش ہے جس کا یہاں حکم بتلانا مقصود ہے۔
 حَدَّثَنَا أَبِي , ثنا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ , ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , ثنا أَبِي , ثنا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ حَبِيبٍ , عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ يَحْيَى التَّيْمِيِّ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ طَاوسٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَدَّى إِلَى أُمَّتِي حَدِيثًا يُقِيمُ بِهِ سَنَةً أَوْ يَلْثُمُ بِهِ بِدْعَةً فَلَهُ الْجَنَّةُ(حلیۃ الاولیاء لابی نعیم : حدیث نمبر:14990)
ترجمہ: ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس نے میری امت تک کوئی حدیث (بات) پہنچائی تاکہ اسے قائم کی جائے یا اس سے بدعت کو ختم کی جائے تو اس کے لئے جنت ہے ۔
روایت کا حکم :
٭اس حدیث کی سند میں دو مجہول راوی ہیں، ایک محمدبن ابراہیم ہروی اور دوسرے ان کے باپ ابراہیم ہروی ۔
٭ایک راوی کذاب ہے وہ اسماعیل بن یحی تیمی ہے۔ ابوالفتح ازری نے کہاکہ یہ جھوٹ کے ارکان میں سے ایک رکن ہے ، ابوعبداللہ حاکم نیساپوری اور ابوعلی حاکم نیساپوری نے اسے کذاب کہا، دار قطنی نے متروک کذاب کہا، ذہبی نے (کذاب)باطل حدیث بیان کرنے والا اور صالح بن محمد جزرہ نے حدیثیں گھڑنے والا کہا۔
٭ ایک راوی لیث بن ابوسلیم قرشی جن کا اصل نام لیث بن ایمن بن زنیم ہے یہ ضعیف ہے ۔ انہیں بیہقی، ابوحاتم رازی، احمد بن حنبل،احمد بن شعیب نسائی،ابراہیم بن یعقوب جورجانی،ابن حجر عسقلانی،ذہبی،محمد بن سعد،یحی بن معین اور یعقوب بن شیبہ دوسی وغیرہ نے ضعیف کہا ہے ۔
اس سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ یہ حدیث دلیل پکڑنے کے لائق نہیں ہے ۔
ایک انتباہ : یہ حدیث سوشل میڈیا پر بھی گردش کررہی ہے ،اس میں کہیں پرحوالہ ترمذی شریف کا  بھی دیا گیا ہے جبکہ یہ حدیث ترمذی میں موجود نہیں ہے  اوراسی طرح  اس کے ترجمہ میں بھی  ایک غلطی ہے ۔ بدعت کا ترجمہ بدمذہبی کیا گیاہے جوکہ بریلوی ترجمہ ہے ۔یہ حضرات اپنے علاوہ بقیہ لوگوں کو بدمذہب کہتے ہیں اس لئے ترجمہ میں بھی بسااوقات اس طرح کی خیانت کرکے لوگوں کے دلوں میں شیطانی وسوسہ پیدا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالی انہیں ہدایت دے۔ آمین
کتبہ

مقبول احمد سلفی 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔