آپ کے سوالات اور ان کے
جوابات
_____________________
جواب : مقبول احمد سلفی
(1) چار سلسلے کیا ہیں
؟
جواب : تصوف یا صوفیت
کے باب میں چار لوگوں کی تقلید کی جاتی ہے ،ان چاروں کی تقلیدی نسبت کو سلسلہ
کہاجاتا ہے ۔
پہلا سلسلہ چشتی : یہ
خواجہ معین چشتی کی طرف منسوب ہے ۔
دوسرا سلسلہ قادری: یہ
عبدالقادر جیلانی کی طرف منسوب ہے ۔
تیسرا سلسلہ نقشبندی:
یہ بہاء الدین نقشبندی کی طرف منسوب ہے ۔
چوتھا سلسلہ سہروردی:
یہ شہاب الدین سہروردی کی طرف منسوب ہے ۔
(2) ذوالفقار نقشبندی
کا عقیدہ کیا ہے ؟
جواب : یہ ایک صوفی
آدمی ہے ، تصوف میں نقشبندی سلسلے کا پیروکار ہے اس لئے یہ پیرذوالفقار نقشبندی کے
نام سے مشہور ہے۔ اس کے وہی عقائد ہیں جو صوفی کے ہوا کرتے ہیں ، صوفیت پہ اس کے
بہت سے بیانات اور کتابیں بھی ہیں۔اس کی تفصیل جاننے کے لئے اس لنک پہ کلک کریں۔
لنک : http://sheikhzulfiqarahmednaqshbandi.blogspot.com/…/blog-po…
(3) مغرب کی نماز کا
وقت کتنی دیر تک رہتا ہے ، اور کب سے نماز قضا ہوگی؟
جواب : مغرب کا وقت
سورج غروپ ہونے سے لیکر آسمان میں شفق (لالی) رہنے تک رہتا ہے ، یہ تقریبا سوا
گھنٹے تک رہتا ہے، اس میں موسم کے حساب سے تبدیلی بھی ہوتی رہتی ہے ۔
(4) شفق کا معنی کیا ہے
؟
جواب : ابن فارس
"المجمل "میں کہتے ہیں کہ خلیل کہتے ہیں:شفق اس سرخی کو کہتے ہیں جو
غروب آفتاب سے عشاء کے وقت تک افق میں ہوئی ہے۔
(5)عرفات کا خطبہ ہوتے
وقت حاجی کے سو جانے سے کیا حج ہوگا؟
جواب : عرفات میں وقوف
کرنا حج کے ارکان میں سے ایک رکن ہے ، اگر کوئی عرفہ میں تھوڑی دیر کے لئے وقوف
کرلیا تو اس کا حج صحیح ہے ۔ خطبہ سننا حج کے ارکان و واجبات میں سے نہیں بلکہ سنت
ہے ۔اگر کسی نے خطبہ نہیں سنا تو اس کا حج صحیح ہے ۔ اس وقت لوگوں کی بڑی تعداد
خطبہ نہیں سن سکتی کیونکہ خطبہ مسجد نمرہ میں ہوتا جبکہ حجاج پورے عرفات میں پھیلے
ہوتے ہیں ، ان سب کا حج صحیح ہے جنہوں نے خطبہ سنا یا نہیں سنا۔
(6) درد سے نجات کی
دعاکیا ہے ؟
جواب : بدن میں درد کی
دعا
عن عثمانَ بنِ أبي
العاصِ الثَّقفيِّ ؛ أنه شكا إلى رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ وجعًا ،
يجدُه في جسدِه منذ أسلمَ . فقال له رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ"
ضَعْ يدَك على الذي تألَّم من جسدِك . وقلْ : باسم اللهِ ، ثلاثًا . وقل ، سبعَ
مراتٍ : أعوذُ باللهِ وقدرتِه من شرِّ ما أجدُ وأُحاذِرُ " .(صحيح مسلم:2202)
ترجمہ: حضرت عثمان بن
ابي العاص رضي اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کے جسم میں اسلام لانے کے وقت سے درد
رہتا تھا ۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ سلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا :جسم کے
جس حصے میں درد ہے اس پر ہاتھ رکھو اور تين مرتبہ كہو:
بِسْمِ اللهِ
پھر سات مرتبہ کہو :
أَعُوذُ بِاللهِ
وَقُدرَتِهِ مِن شَرِّ مَا أَجِدُ وَ أُحَاذِرُ
ترجمہ :میں اللہ کے
جلال اور اس کی قدرت کی پناہ طلب کرتا ہوں اس بیماری کے شر سے جو مجھے اس وقت لاحق
ہے اور جس کے آئندہ ہونے کا خدشہ ہے ۔
(7) نبی ﷺ کی بیٹیوں کی
ترتیب کس طرح ہے ؟
جواب : اس میں اختلاف
ہے کہ سب سے بڑی کون سی بیٹی ہیں مگرعام طور سے زینب کو بڑی لکھا گیا ہے جیساکہ
علامہ ابن القیم نے زاد المعاد میں اس طرح بیٹوں کی ترتیب بتلائی ہے : زینب، رقیہ
، ام کلثوم ، فاطمہ۔
(8) جمعہ کی قبولیت کی
گھڑی کیا ہے ؟
جواب : قبولیت کی گھڑی
کے متعلق علماء کے کئی اقوال ملتے ہیں تاہم دو قول کو زیادہ صحیح قرار دیا جاتا ہے
، ان میں ایک امام کے ممبر پر بیٹھنے سے لیکر نماز جمعہ ختم ہونے تک اور دوسرا عصر
کے بعد سے لیکر مغرب تک ۔ ان دو وقتوں میں دعا کا اہتمام کرنے والا قبولیت کی گھڑی
کو پالے گا ۔ ان شاء اللہ
(9) سورہ کہف پڑھنے کا
وقت کب تک کب تک ہے ؟
جواب : جمعہ کے دن سورہ
کہف پڑھنے کی بڑی فضیلت وارد ہے ۔ بعض روایات میں جمعہ کے دن کا ذکر ہے اور بعض
میں جمعہ کی رات کا۔رات و دن کی دونوں روایات کو ملاکر یہ کہاجائے گا کہ سورہ کہف
پڑھنے کا وقت جمعرات کے سورج غروب ہونے سے لیکر جمعہ کے سورج غروب ہونے تک ہے ۔
(10) دوران خطبہ بات
کرنے کا گناہ کیا ہے ؟
جواب : جمعہ کے دن
دوران خطبہ بات کرنے والے کو نماز جمعہ کا ثواب نہیں ملتا اسے ظہر کا ثواب ملتا ہے
۔ ابوداؤد میں حسن درجے کی حدیث ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
من لغا وتخطَّى رقابَ
النَّاسِ كانت لَهُ ظُهرًا۔(صحيح أبي داود:347)
ترجمہ:جس شخص نے [دوران
خطبہ جمعہ] لغو کام کیا، اور لوگوں کی گردنیں پھلانگیں تو اس کا جمعہ [نماز]ظہر بن
جائے گا۔
اور ایک صحیحین کی حدیث
سے معلوم ہے کہ دوران خطبہ بات کرنا لغو کام ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
إذا قلتَ لصاحبِك يومَ
الجمُعةِ أَنصِتْ، والإمامُ يَخطُبُ، فقد لَغَوتَ .(صحيح البخاري:934)
ترجمہ: جس نے جمعہ کے
روز دورانِ خطبہ اپنے ساتھی سے کہا خاموش رہواس نے لغو کام کیا۔
(11) سورہ توبہ کے شروع
میں بسم اللہ نہ ہونے کی کیا وجہ کیا ہے ؟
جواب : اس میں بہت سی
وجوہات گنائی جاتی ہیں مگر صحیح بات یہ ہے کہ سورہ توبہ جسے سورہ برات بھی کہاجاتا
ہے اس کے ساتھ بسم اللہ کا نزول نہیں ہوا،اس لئے اس کے شروع میں بسم اللہ نہیں
لکھا ہوا ہے ۔ اگر نازل ہوتا تو کاتبین وحی یا ابوبکررضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی
اللہ عنہ نے جب قرآن جمع کیا تو وہ سورہ توبہ کے شروع میں بسم اللہ لکھتے ۔
(13) میت گھر چالین دن
تک اس کی روح آنے کی کیا حقیقت ہے ؟
جواب : یہ گمراہ لوگوں
کا عقیدہ ہے کہ مرنے کے بعد روح دنیا میں واپس آتی ہے ، یا میت کی روح چالیس دن تک
اس کے گھر آتی رہتی ہے ۔ اسلام میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ یہ واہیات وخرافات
میں سے ہے ۔قرآن میں اللہ نے ذکر کیاہے کہ موت کے بعد روح کو روک لی جاتی ہے وہ
واپس دنیا میں نہیں لوٹتی ۔ فرمان الہی ہے :
فَيُمْسِكُ الَّتِي
قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْت َ(الزمر:42)
ترجمہ: پھر جن پر موت
کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے۔
(14) جب فجریا عشاء کے
وقت اذان وقت سے پہلے ہوجائے تو دوبارہ دہرانے کا حکم ہوتاہے لیکن جمعہ کے دن ظہر
سے پہلے اذان کیوں؟
جواب : پنچ وقتہ اذانوں
کا وقت نماز کے وقت کی ابتداء ہے اگر کسی نے وقت سے پہلےاذان دے دیا تو اسے چاہئے
کہ پھر سے صحیح وقت پر اذان دے ۔
جمعہ کے دن ظہر سے پہلے
اذان دینے کے متعلق جواز کا فتوی ملتا ہے ۔ اس سلسلے میں دلیل موجود ہے ۔
بخاری ومسلم میں سہل بن
سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
(مَا كُنَّا نَقِيلُ
وَلَا نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) .
ترجمہ: ہم رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قیلولہ [دن کے وقت کا آرام] اور دوپہر کا کھانا
جمعہ کے بعد ہی تناول کرتے تھے۔
شوکانی رحمہ اللہ اس
بارے میں کہتے ہیں کہ اس حدیث میں زوال شمس سے پہلے نماز جمعہ ادا کرنے کی دلیل ہے
۔جب نماز جمعہ زوال سے پہلے ادا کرسکتے ہیں تو اذان بھی دے سکتے ہیں۔
اسی طرح یہ اثر بھی
اذان جمعہ قبل از زوال پہ حجت ہے ۔
حضرت عبداللہ بن سیدان
سلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :
شهدتُ الجمعةَ مع أبي
بكرٍ الصِّدِّيقِ فكانت خطبتُه وصلاتُه قبل نصفِ النهارِ ، ثم شهِدْنا مع عمرَ
فكانت خطبتُه وصلاتُه إلى أن أقولَ : انتصف النهارُ ، ثم شهدنا مع عثمانَ فكانت
خطبتُه وصلاتُه إلى أن أقولَ : زال النهارُ ، فما رأيتُ أحدًا عاب ذلك ولا
أنكَرَه(الأجوبة النافعة للالبانی :23 اسنادہ جسن)
ترجمہ: میں حضرت
ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر ہوا، ان کا خطبہ اور نماز نصف النہار سے
پہلے ہوتی تھی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر ہوا ،ان کا خطبہ اور
نماز نصف النہار کے وقت ہوتی تھی پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں
حاضرہوا،ان کا خطبہ اور نماز زوال کے وقت ہوتی تھی ۔ میں نے کسی بھی صحابی کو ان
حضرات کے فعل پر اعتراض یا احتجاج کرتے نہیں دیکھا۔
(15) طبی انشورنس کا
حکم
جواب : طبی انشورنس کی
جو بھی شکل ہے اس میں جہالت، دھوکہ اور جوا کا پہلو پایا جاتاہے جو کہ باطل طریقے
سے مال کھانے کے مترادف ہے لہذا طبی انشورنس جائز نہیں ہے ۔
واللہ اعلم
_______________________
مزید معلومات کے لئے
وزٹ کریں مقبول احمد سلفی کا بلاگ ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔