Tuesday, November 22, 2016

نسوارکیاہے اورکیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟

نسوارکیاہے اورکیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
=====================
مقبول احمد سلفی

نسوار تمباکو کے پتے  کو پیس کربنائی ہوئی نشہ آورچیز ہے، اس میں چونا اور کوئلے کی بھی ملاوٹ ہوتی ہے۔ ناک ، سانس یا انگلی کے ذریعہ اسے استعمال کیا جاتاہے ۔ جیسے تمباکو کھانا اور سگریٹ پینا حرام ہے ویسے ہی نسوار کا استعمال ہے ۔اگر آپ نسوار کے نقصانات کا جائزہ لیں گے تو آپ کو بھی اس کی خطرناکی کا  بخوبی علم ہوجائے گا۔
اسلام نے ہرنشہ آورچیزکو حرام قرار دیا ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ(المائدة:90)
ترجمہ: اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر یہ سب گندی باتیں ، شیطانی کام ہیں۔اان سے بالکل الگ رہوتاکہ تم فلاح یاب ہو۔
یہ آیت کریمہ منشیات کی ساری قسموں کو حرام ٹھہرانے کے لئے کافی ہے اورمنشیات کے زمرے میں نسوار، شراب، تمباکو،بیڑی،سگریٹ،گل،گٹکھا،گانجہ،بھنگ،چرس،کوکین، حقہ،افیم ،ہیروئین،وہسکی،سیمپین،بئر،ایل ایس ڈی،حشیش اورمخدارت کی تمام اشیاء شامل ہیں۔
کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ نسوار میں ہلکا نشہ پایا جاتا ہے ، یہ ایک بہانہ ہے، اسلام نے ہلکے پھلکے نشہ کو بھی حرام قرار دیا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
ما أسكرَ كثيرُهُ ، فقليلُهُ حرامٌ(صحيح الترمذي:1865)
جس کا زیادہ حصہ نشہ آور اور مفترہواس کا کم مقدار میں بھی استعمال کرنا حرام ہے ۔
اس لئے نسوار کا استعمال ہرحال میں حرام ہے ۔ رہامسئلہ کیا نسوار سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ نسوار سے وضو ٹوٹنے کی کوئی دلیل نہیں ملتی البتہ اس میں بو پائی جاتی ہے اور نبی ﷺ نے بو والی چیز کھاکر مسجد جانے سے منع کیا ہے ۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے دوران فرمایا:
مَن أكلَ مِن هذه الشجرةِ - يعني: الثومَ- فلا يَقْرَبَنَّ مسجدَنا (صحيح البخاري:853)
ترجمہ: جو اس درخت یعنی لہسن سے کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔
ایک دوسری روایت میں مسجد نہ آنے کی وجہ بھی مذکور ہے ۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَن أَكَلَ مِن هذِهِ الشَّجرةِ. قالَ : أوَّلَ يومٍ ( الثُّومِ ) ثمَّ قالَ: الثُّومِ والبصلِ والكرَّاثِ - فلا يقربنا في مساجدنا؛ فإنَّ الملائِكَةَ تتأذَّى ممَّا يتأذَّى منهُ الإنسُ(صحيح النسائي:706)
ترجمہ: جو آدمی یہ پودا (عطاء نے) پہلے دن (حدیث بیان کرتے ہوئے) کہا: لہسن، پھر (دوسرے موقع پر) کہا: لہسن اور پیاز اور گندنا (پیازی) کھائے تو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے کیونکہ فرشتوں کو اس چیز سے تکلیف ہوتی ہے جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔
اس حدیث کی روشنی میں پتہ چلتا ہے کہ نسوار سے وضو تونہیں ٹوٹتاہے لیکن چونکہ یہ حرام چیز ہے اس لئے ایک نمازی کو اس کا استعمال قطعی نہیں کرنا چاہئے مزید برآں اس کا استعمال کرکے مسجد میں جانا دیگرنمازیوں اور فرشتوں کی تکلیف کا باعث بھی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اس کے استعمال سے بچائے اور جو بھائی اس میں ملوث ہیں انہیں توبہ کی توفیق دے ۔ آمین


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔