Tuesday, August 23, 2016

حج سے متعلق عورتوں کے نام پہ ایک نیاتقلیدی فتنہ

حج سے متعلق عورتوں کے نام پہ ایک نیاتقلیدی فتنہ
_____________
مقبول احمد سلفی
حج پہ آئی ہوئی خواتین کے متعلق مفتی جنید بن محمد پالنپوری (ممبئ) نے فتوی دیا ہے کہ
" عورتوں کو مکہ اور مدینہ میں ہوٹل کے کمرہ میں نماز پڑھنا چاہئے ۔ مسجد میں جانا حدیث کی رو سے غلط ہے ۔ ہماری عورتیں دیگر خواتین کی دیکھا دیکھی مسجد میں جانا شروع کردیتی ہے جو نامناسب عمل ہے" ۔(ساتھ میں فتوی کا امیج لگادیاہے )
مجھے حیرت پہ اس بے تکی اور جہالت بھرے فتوے پر اور افسوس اس قدر ہے کہ کچھ کہا نہیں جاسکتا۔
یہ اپنی من مانی اور ہواوہوس کو شریعت کا نام دیتے ہیں اور خود بھی اس پہ عمل کرتے ہیں اور دنیا والوں کو بھی جبراً عمل کرواتے ہیں ۔ خواتین مسجد میں نبی ﷺ کے زمانے سے نماز ادا کرتی آرہی ہیں ، انہیں روکنے والا منکرحدیث تو ہوسکتا ہے متبع کبھی نہیں۔ بخاری ومسلم کی واضح حدیث ملاحظہ فرمائیں ۔
آپ ﷺ فرمان عالیشان ہے :
لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّہ (صحیح بخاری:900 /صحیح مسلم:442)
ترجمہ: اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو۔
اس حدیث کی رو سے کسی کو یہ حق نہیں پہنچتاکہ  مسلم عورتوں کو اللہ کے گھر میں نماز پڑھنے سے منع کرے اور خاص کر بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ سے ۔
نصیب سے کسی کو حج کی سعادت ملتی ہے، اس سعادت میں رخنہ ڈالنا اور بڑے اجروثواب کے کام سے محروم کرنا عورتوں کے لئے حرمان نصیبی ہے ۔ حرمین وشریفین کا تقدس واحترام ، وہاں کی زیارت اوران میں نمازوعبادت کا عمل دنیا کے مساجد سے ہزاروں درجہ اونچا ہے ۔
بیت اللہ شریف میں ایک وقت کی نماز دنیا کی دیگر مساجد میں 55 سال کی نماز سے بڑھ کر ہے اورمسجد نبوی ﷺ میں ایک وقت کی نماز دنیا کی دیگر مساجد میں چھ مہینے بیس دن سے بڑھ کرہے ۔ نبی ﷺ کافرمان ہے :
عن جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال صَلَاةٌ في مَسْجِدِي أَفْضَلُ من أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إلا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ وَصَلَاةٌ في الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَفْضَلُ من مِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ. (صحيح ابن ماجه : 1163)
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے كہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمايا کہ ميرى اس مسجد ميں نماز (اجر كے اعتبار سے)دوسرى مساجد ميں نماز پڑهنے سے ايک ہزار گنا افضل ہے، سوائے مسجد حرام كے، اور مسجد حرام ميں نماز پڑهنا اس كے سوا مساجد ميں ايک لاكھ نمازيں پڑهنے سے افضل ہے۔
کبھی عورتوں کو بازاروں،مخلوط کالجوں ، پارکوں،سنیماہالوں ، مخلوط اجتماعوں اور بھیڑبھاڑ والی مخلوط جگہوں  سے نہیں روکا ہوگا  اور وہاں جانے سے اتنی شدت کے ساتھ نہیں منع کیا ہوگا جنتی شدت سے مسجدوں سے منع کرتے ہیں۔ اور حرمین شریفین بلاشبہ سب سے مقدس مقام ہے جہاں کی زیارت کا حکم جہاں مردوں کو ہے وہیں عورتوں کو بهی ہے۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
لا تُشَدُّ الرحالُ إلا إلى ثلاثةِ مساجدَ : مسجدِ الحرامِ، ومسجدِ الأقصَى، ومسجدي هذا(صحيح البخاري:1995)
ترجمہ: مسجد حرام، مسجد نبوی اور بیت المقدس کے علاوہ( حصول ثواب کی نیت سے) کسی دوسری جگہ کا سفر مت کرو۔
کوئی بتائے  زیارت کسے کہتے ہیں اور کیا حرمین شریفین کی مساجد کی زیارت عورتوں کے لئے نہیں؟ اگر عورتوں کے لئے بھی زیارت مسنون ہے تو زیارت میں کیا کیا اعمال انجام دینا چاہئے ؟  کیا ان اعمال میں نماز نہیں داخل نہیں ہے ؟
اگر کسی کو حج سے متعلق عورتوں کے لئے فتوی دینا ہی ہے  تو یہ فتوی دے کہ  بلامحرم سفر کرنا حرام ہے.بلاپردہ حج کرنا گناہ ہے اکثر عورتیں بے پردہ ہوكر اپنے اور دوسروں کا حج غارت کرتی ہیں کیونکہ ان کے یہاں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ حج میں چہرہ نہیں ڈهانپنا ہےجبکہ حج ہو یا غیر حج ہر جگہ عورت کو اجنبی مردوں سے پردہ کرنا ہے۔
اگر خواتین کو مشورہ دینا تها تو یہ دیتے کہ مردوں کی صف سے الگ ہوکر چلنے کی کوشش کریں، اپنی زینت کا اظہار نہ کریں، بھڑکیلے یا تنگ و باریک لباس ہرگز نہ لگائیں ۔ اگر ان امور کی طرف مفتیان شرع متین دھیان دلائیں تو عین ممکن ہے حج کے اندر سبھی کے لئے پاکیزگی ہوگی اور فریضہ حج پاکیزگی سے ادا ہوگا.
حج کا اکثر حصہ مسجد حرام سے جڑا ہے، عورت ہو یا مرد پہلے حرم میں داخل ہونا ہے اور حج سے واپسی بھی حرم سے ہی جڑی ہوئی ہے.کتنی عجیب بات ہے عورت حرم شریف میں طواف و سعی کرے مگرنماز وہاں ادا نہ کرے بلکہ اپنے ہوٹلوں میں ادا کرے ۔

اللہ تعالی ایسے لوگوں کو عقل سلیم عطا فرمائے آمین۔



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔