Wednesday, August 17, 2016

تکبیرات نماز جنازہ میں رفع الیدین كرنا

تکبیرات نماز جنازہ میں رفع الیدین كرنا


تکبیرات نماز جنازہ میں بھی رفع الیدین کرنا مسنون اور معمول بہ ہے۔

(الف) چنانچہ صحیح بخاری ج1 ص176 پر حضرت ابن عمرؓ کے بارے میں ہے:
''ویرفع یدیه''
کہ ''آپ رفع الیدین کیا کرتے تھے۔'' (بخاری باب سنۃ الصلوٰۃ علی الجنائز)

اس کی وضاحت میں امام قسطلانی لکھتے ہیں کہ اس سے مراد تکبیرات کے موقع پر رفع الیدین کرنا ہے۔

(ب) امام دارقطنی نے اپنی کتاب العلل میں بروایت ابن عمرؓ آنحضرتﷺ کا رفع الیدین کرنا بھی ذکر کیا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن بازرحمہ اللہ سابق مفتی اعظم سعودی عرب نے اس حدیث کو قابل عمل قرار دیا ہے۔(حاشیہ فتح الباری :3؍190)

(ج) تکبیرات جنازہ میں رفع الیدین کاذکر کرتے ہوئے امام ترمذی نے لکھا ہے کہ اکثر صحابہؓ، ابن مبارک، امام شافعی، امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔بعض اہل علم
اس کے مخالف بھی ہیں۔(جامع ترمذی)

امام شافعی نے انس بن مالکؓ، عروہ اور سعید بن مسیب سے نماز جنازہ میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرنا بیان کیا ہے۔

نیز امام شافعی فرماتے ہیں کہ ''ہم نے اپنے شہر کے اہل علم کو ایسا کرتے پایا ہے۔''


ابن المنذر کہتے ہیں کہ ''حضرت ابن عمرؓ، عمر بن عبدالعزیز، عطاء، سالم بن عبداللہ، قیس بن ابی حازم، امام زہری، امام اوزاعی، امام احمد اور اسحاق (رحمہم اللہ) نماز جنازہ کی تکبیرات میں رفع الیدین کیا کرتے تھے۔'' ( تفصیل کے لیے دیکھیے عون المعبود ج3 ص190 تا 196)


ایسے ہی امام بخاری نے اپنی مشہور کتاب ''جزء رفع الیدین'' میں حضرت ابن عمرؓ،قیس بن ابی حازم، ابان بن عثمان، نافع بن جبیر، عمر بن عبدالعزیز، مکحول، وہب بن منبہ، زہری اور حسن بصری (رحمہم اللہ) سے نماز جنازہ میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرنے کا ذکر کیا ہے۔


منقول از محدث میگزین


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔