Monday, June 27, 2016

کلر والی کونٹکٹ لینس لگانے کا حکم

کلر والی کونٹکٹ لینس لگانے کا حکم
===================
مقبول احمد سلفی

آج کل آنکھوں کو خوبصورت بنانے کے لئے ان میں کلروالی کونٹکٹ لینس لگایا جاتا ہے ، سوال یہ ہے کہ اس کا استعمال اسلامی رو سے کیسا ہے ؟

ایک لینس ضرورت کے تحت لگایا جاتا ہے ، آنکھوں کی کمزوری کی وجہ سے ، یہ جائز ہے اس میں کوئی کلام نہیں لیکن وہ لینس جو زینت کے طور پہ آنکھوں کا رنگ بدلنے کی خاطر استعمال کیا جاتا ہے ۔اس کا استعمال کئی وجوہ سے جائز نہیں ہے ۔
(1) اطباء کی بعض رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں آنکھوں کے لئے نقصان کا پہلو ہے ۔اللہ کا فرمان ہے : وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ (البقرۃ:195)
ترجمہ : اپنا ہاتھ ہلاکت میں مت ڈالو۔
(2) یہ لوگوں کے لئے دھوکے کا سبب ہے ، آنکھوں کا رنگ کچھ اور ہوتا ہے مگر لینس سے وہ رنگ بدل جاتا ہے ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے : مَن غشَّنا فليس منَّا( صحيح مسلم:101)
ترجمہ : جو شخص ہمیں دھوکہ دے وہ مسلمان نہیں ہے۔
(3) اس میں خلقت کی تبدیلی پائی جاتی ہے ، اس لینس کو لگانے سے عام آدمی یہی سوچے گا کہ اس کی آنکھ ایسی  ہی ہے جبکہ اسے تبدیل کیا گیا ہوتاہے ۔بعض علماء نے کہا یہ تبدیلی خلقت نہیں بلکہ مثل چشمے کے ہے جبکہ چشمہ اور لینس میں بہت فرق ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے : فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ (الروم : 30)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کی فطرت وہی ہے جس پر انسان کو پیدا فرمایا اور اللہ کی بنائی ہوئی فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں، یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے ۔
(4) یہ لینس کافی مہنگی ہوتی ہےجو اسراف کے زمرے میں بھی آتی ہے ۔اللہ تعالی کا فرمان ہے :وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا (الاسراء :29)
ترجمہ: اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ ار نہ اسے بالکل ہی کھول دے کہ پھر ملامت کیا ہوا درماندہ بیٹھ جائے ۔
(5) اس میں ایک عیب دار پہلو یہ ہے کہ خوبصورتی کے لئے آنکھ کی شکل کسی جانور کے مشابہ بھی ہوسکتی ہے اس وقت یہ حرام ٹھہرے گا۔
(6) کفار کے یہاں خاص طور سے خواتین میں  فنکشن کے موقع سے یہ فیشن کے طور پہ عام ہے ہمیں اس وجہ سے بھی اس سے بچنا ہے ۔
اس سلسلے میں عرب کے مشائخ کا  بھی عدم استعمال کا ہی فتوی ہے ۔
٭ شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر قوت بصارت کے لئے ہے تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر مجرد  زینت کے لئے ہےتو ترک استعمال ہی اولی ہے ۔ (نور على الدرب / کیسٹ نمبر 189)
٭ شیخ صالح فوزان رحمہ اللہ نے کہا کہ لینس اگر بطور ضرورت ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر بلاضرورت ہو تو اسے چھوڑنا احسن ہے ۔ خصوصا جب اس کی قیمت زیادہ ہو کیونکہ یہ اسراف ہوگا اور اسراف حرام ہے ۔علاوہ ازیں اس میں دھوکہ ہے کیونکہ وہ اپنی حقیقی صورت میں ظاہر نہیں ہوتی جس کی ضرورت بھی نہیں۔( كتاب المنتقى من فتاوى الشيخ الفوزان :3/317)
٭شیخ عبداللہ بن جبرین نے کہا کہ کلروالی لینس کا استعمال جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں اللہ کی تخلیق کی تبدیلی پائی جاتی ہے ۔(شیخ کے ویب سے فتوی رقم : 2386)

اس لئے خواہ مرد ہو یا عورت بلاضرورت (یعنی بطور زینت) کلر والی کونٹکٹ لینس کا استعمال نہ کرے اور اللہ کی بنائی ہوئی فطرت پہ راضی ہوجائے یقینا اللہ تعالی  نےہماری آنکھ کوجیسا چاہا خوبصورت بنایا ۔جن بعض علماء نے مردوعورت کے لئے اس کے جواز کا فتوی دیا ہے وہ صحیح نہیں ہے ۔

واللہ اعلم



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔