زنابالجبر کے نتیجے میں ہونے والا حمل
===============
اسلام نے زنا بالرضا اور زنا بالجبر کی تقسیم
نہیں کی ہے ۔ یہ کافروں کا کفروفحش ہے جو اپنے طریقے سے زنا کو بھی حلال درجہ دے
دیا۔ زنا بہر حال زنا ہے چاہے رضامندی سے ہو یا جبرا ہو ، ان دونوں صورتوں میں زنا
کی سزا متعین ہے۔
زنا کے نتیجے میں حمل کے ذریعہ پل رہا بچہ معصوم
ہے ، زنا خواہ رضا سے ہو یا جبرا، اس میں بچے کی کوئی خطا نہیں ، اس لئے اسے ساقط
کرنا بچے کو درگورکرنے جیسا ہے ۔ ہاں اگر کوئی شرعی مصلحت ہو تو پھر اسقاط حمل
جائز ہوگا۔
واللہ اعلم
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔