Wednesday, April 27, 2016

بغیرولی کی شادی اور اس سے بچہ بچے کا حکم

بغیرولی کی شادی اور اس سے بچہ بچے کا حکم 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیخ۔ ایک شخص نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا ۔ اور اس کی اولاد ہوگئی۔ نکاح اور اولاد سے متعلق شرعی نقطہ نظر سے رہنمائی فرمائیں۔
سائل۔شیخ منظور حسن۔کرلا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمد لله :
لڑکے کے لئے ولی کی شرط نہیں ہے ،لیکن لڑکی بغیرولی کی اجازت کے شادی نہیں کرسکتی ۔اگر بغیرولی کی اجازت کے شادی کرتی ہے تو وہ نکاح باطل ہے ۔ شیخ البانی ؒ نے صحیح ابن ماجہ (1537) کے تحت ذکر کیاہے : "لا نِكاحَ إلَّا بوليٍّ" نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ بغیر ولی کے نکاح نہیں ہے ۔ اسی طرح صحیح ابوداؤد للالبانی (رقم : 2083)میں ہے :
أيُّما امرأةٍ نَكَحَت بغيرِ إذنِ مَواليها ، فنِكاحُها باطلٌ ، ثلاثَ مرَّاتٍ۔ یعنی جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا اس کا نکاح باطل ہے.
حدیث کی روشنی میں ثابت ہواکہ مذکورہ شادی صحیح نہیں ہے اس لئے دونوں کے درمیان تفریق کی جائے اور پھرسے ولی کی اجازت کے ساتھ نکاح پڑھایاجائے گا۔
اس نکاح سے پیداشدہ بچے باپ کی طرف منسوب ہوں گے کیونکہ نکاح کی وجہ سے مجامعت کا شبہ تھا اور یہ بچہ اسی شبہے والی مجامعت کا نتیجہ ہے۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔