Tuesday, March 22, 2016

ادھار تجارت اور نرخ بڑھنے پہ بیع

ادھار تجارت اور نرخ بڑھنے پہ بیع
=================
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ آپ کی مصروفیت کا مجھے احساس ہے لیکن دو سوال ہیں ان کے حل کے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں کچھ ارشاد فرمادیں تو مشکور رہوں گا. جزاک اللہ خیر وبارک اللہ فی عمرک

۱. ایک دکاندار ہے جو زمینداروں کو بیج، کھاد اور دوائیں وغیرہ بیچتا ہے. وہ یہ کاروبار صرف ادھار پر کرتا ہے نقد وہ کچھ بیچتا ہی نہیں.
ادھار پر بھی مارکیٹ ریٹ سے زیادہ پیسوں میں بیچتا ہے اور معینہ مدت سے پہلے پیسوں کیلیے تنگ بھی نہیں کرتا.
ایسے شخص سے خریداری کا کیا حکم ہے؟

۲. کچھ کاروباری حضرات مختلف اجناس خرید کر اپنے گوداموں میں ۴-۵ ماہ کیلیے ذخیرہ کرلیتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر بیچنے کی بجائے انتظار کرتے ہیں کہ جب مارکیٹ میں تیزی آئے اور اس جنس کے ریٹ بڑھیں تو وہ بیچتے ہیں.
ایسی ذخیرہ اندوزی کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

(1) ادھار کی صورت میں خریدار سے سامان کی قیمیت مارکیٹ ریٹ سے زیادہ لینا ہی سود میں شامل ہے اور اصل میں دوکاندار اسی زیادتی کی وجہ سے ادھار کاروبار کررہا ہے ۔ اس لئے یہ ناجائز ہوگا۔

(2) اسلام میں اس بیع کی بھی ممانعت ہے کہ سامان کو مارکیٹ میں دیر تک ذخیرہ کرکے رکھا جائے اور جب نرخ بڑھ جائے تب بیچے ۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔