عورتوں کےناک چھدوانےپہ ایک اعتراض کا جواب
====================
====================
اعتراض :جو عورتیں ناک میں سوراخ نہیں کرواتی ہیں کیا ان کی زینت میں کوئی کمی رہ جاتی ہے؟
اگر زیب و زینت کی جگہ ہوتی تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے زمانے میں بھی لوگ اس زینت کو اختیار کرتے اگر ناک زیب و زینت کی جگہ ہوتی تو۔
معترض : محترم عمران بستوی حفظہ اللہ
جواب:
عورت مکمل جاذب نظر ہے ، کچھ لگائے نہ لگائے اس کی کشش میں کمی
نہیں پڑتی اسی سبب دنیا کا سب سے بڑا فتنہ عورت کا فتنہ ہے اور دنیا کا پہلا فتنہ
بھی اسی سے شروع ہوا۔
عورت ناک میں سوراخ کرے تو ، نہ کرے تو، اس کی خوبصورتی اپنی جگہ مسلم ہے مگر یہ بات ماننی پڑے گی کہ جس طرح کان میں بالی پہننے سے حسن دوبالا ہوجاتا ہے اسی طرح ناک میں نتھنی پہننے سے خوبصورتی کو چار چاند لگ جاتا ہے ۔
نبی ﷺ کے زمانے میں عورتیں خوبصورتی کے طور پہ کان میں بالی پہنتی تھیں حدیث سے ثابت ہے ، جب کان سے خوبصورتی ظاہر ہوسکتی ہے تو چہرے کے اندر موجود ناک سے کس قدر خوبصورتی ظاہر ہوسکتی ہے،اگر خوبصورتی ظاہر نہیں ہوتی تو خواتین اس کا استعمال کیوں کرتیں ، اور حدیث میں صحابیات کے ناک میں نتھنی نہ پہننے کا ذکر نہ ہونے سے یہ نہیں ثابت ہوتا کہ نہیں پہنتی تھیں کیونکہ ایک قاعدہ ہے عدم ذکر سے عدم شی لازم نہیں آتی ۔
ہوسکتاہوکسی کو ناک میں پہننا اچھا نہ لگتا ہے ، یہ اپنی اپنی طبیعت ہے اور زینت کی چیز اپنی طبیعت پہ ہی منحصر ہے ۔ آپ نے زینت کی بابت بات نہیں سمجھی اس وجہ سے یہاں بات یہ سمجھنی ہے کہ عورت اپنے شوہر کے لئے زینت کی جائز چیزیں صرف ناک میں نہیں بلکہ کسی بھی جگہ پہن سکتی ہیں ۔ آپ نے ناک کی بات کی کہ وہ زینت کی جگہ نہیں ہے میں کہتا ہوں اگر شوہر کو پیرمیں ہاتھ میں بدن میں کسی بھی حصے پہ زینت اچھی لگے عورت اپنے شوہر کے لئے اس جگہ پہ زینت کی چیز استعمال کرسکتی ہے ۔
اور یہاں ایک بات اور سمجھ لیں کہ کان یا ناک میں زینت کی چیز استعمال کرناسنت، یا فرض وواجب نہیں ہے بلکہ فقط زینت ہے ، کسی کو اچھی لگے پہنے کسی کو اچھی نہ لگے نہ پہنے ۔ جیساکہ میں کہا زینت کی چیزکا استعمال آدمی کی طبیعت پہ منحصر ہے ۔
بطور مثال آج گھڑی ہرجگہ اور ہرموبائل میں موجود ہےاور عام طور سے سب کے پاس موبائل موجود ہوتا ہے پھر بھی کچھ لوگ ہاتھ میں زینت کے طور پہ گھڑی کا استعمال کرتے ہیں باجودیکہ ساتھ میں موبائل ہواکرتا ہے ۔ مجھے گھڑی کی زینت پسند نہیں ہے نہیں لگاتاہوں۔لہذا کان یا ناک میں زینت کا استعمال جبرپہ نہیں طبیعت پہ منحصر ہے۔
عورت ناک میں سوراخ کرے تو ، نہ کرے تو، اس کی خوبصورتی اپنی جگہ مسلم ہے مگر یہ بات ماننی پڑے گی کہ جس طرح کان میں بالی پہننے سے حسن دوبالا ہوجاتا ہے اسی طرح ناک میں نتھنی پہننے سے خوبصورتی کو چار چاند لگ جاتا ہے ۔
نبی ﷺ کے زمانے میں عورتیں خوبصورتی کے طور پہ کان میں بالی پہنتی تھیں حدیث سے ثابت ہے ، جب کان سے خوبصورتی ظاہر ہوسکتی ہے تو چہرے کے اندر موجود ناک سے کس قدر خوبصورتی ظاہر ہوسکتی ہے،اگر خوبصورتی ظاہر نہیں ہوتی تو خواتین اس کا استعمال کیوں کرتیں ، اور حدیث میں صحابیات کے ناک میں نتھنی نہ پہننے کا ذکر نہ ہونے سے یہ نہیں ثابت ہوتا کہ نہیں پہنتی تھیں کیونکہ ایک قاعدہ ہے عدم ذکر سے عدم شی لازم نہیں آتی ۔
ہوسکتاہوکسی کو ناک میں پہننا اچھا نہ لگتا ہے ، یہ اپنی اپنی طبیعت ہے اور زینت کی چیز اپنی طبیعت پہ ہی منحصر ہے ۔ آپ نے زینت کی بابت بات نہیں سمجھی اس وجہ سے یہاں بات یہ سمجھنی ہے کہ عورت اپنے شوہر کے لئے زینت کی جائز چیزیں صرف ناک میں نہیں بلکہ کسی بھی جگہ پہن سکتی ہیں ۔ آپ نے ناک کی بات کی کہ وہ زینت کی جگہ نہیں ہے میں کہتا ہوں اگر شوہر کو پیرمیں ہاتھ میں بدن میں کسی بھی حصے پہ زینت اچھی لگے عورت اپنے شوہر کے لئے اس جگہ پہ زینت کی چیز استعمال کرسکتی ہے ۔
اور یہاں ایک بات اور سمجھ لیں کہ کان یا ناک میں زینت کی چیز استعمال کرناسنت، یا فرض وواجب نہیں ہے بلکہ فقط زینت ہے ، کسی کو اچھی لگے پہنے کسی کو اچھی نہ لگے نہ پہنے ۔ جیساکہ میں کہا زینت کی چیزکا استعمال آدمی کی طبیعت پہ منحصر ہے ۔
بطور مثال آج گھڑی ہرجگہ اور ہرموبائل میں موجود ہےاور عام طور سے سب کے پاس موبائل موجود ہوتا ہے پھر بھی کچھ لوگ ہاتھ میں زینت کے طور پہ گھڑی کا استعمال کرتے ہیں باجودیکہ ساتھ میں موبائل ہواکرتا ہے ۔ مجھے گھڑی کی زینت پسند نہیں ہے نہیں لگاتاہوں۔لہذا کان یا ناک میں زینت کا استعمال جبرپہ نہیں طبیعت پہ منحصر ہے۔
آپ کا بھائی
مقبول احمد سلفی
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔