قبلہ رخ جانور ذبح کرنا
=============
مقبول احمد سلفی
جانور ذبح کرتے وقت
قبلہ رخ کرنا سنت ہے ، ضروری نہیں ہے ، اگر کوئی غیرقبلہ کی طرف کرکے ذبح کرلیا تو
اس کا ذبیحہ حلال ہے ۔ مگر چونکہ اشرف جہت قبلہ ہے اس لئے ذبح میں قبلہ رخ کیا
جائے ۔
عن جابر بن عبد اللّه
الأنصاري : أن رسول اللّه صلى اللّه عليه وسلم ذبح يوم العيد كبشين، ثم قال حين
وجههما: إني وجهت وجهي للذي فطر السماوات والأرض حنيفًا مسلمًا وما أنا من
المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي للّه رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت
وأنا أول المسلمين، بسم اللّه، اللّه أكبر، اللهم منك ولك عن محمد وأمته .
ترجمہ : حضرت جابر بن
عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے عید کے روز
دوسینگ والے مینڈھے ذبح کئے۔ دونوں کو ذبح کرتے وقت قبلہ رخ کر کے یہ آیت پڑھی۔
"إني وجهت وجهي
للذي فطر السماوات والأرض حنيفًا مسلمًا وما أنا من المشركين "۔ (سورہ انعام:
79)
(میں نے اپنا رخ اس ہستی کی طرف کر لیا جس نے
آسمانوں اور زمین کوپیدا کیا اور میں ہر گز مشرکوں سے نہیں ہوں)۔
"إن صلاتي ونسكي
ومحياي ومماتي للّه رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا أول المسلمين"۔
(سورہ انعام: 163,162)
(بے شک میری نماز اور
میری قربانی میرا جینا اور مرنا صرف اللہ رب العالمین کے لئے ہیں۔ اس کا کوئی شریک
نہیں مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا ہوں)۔
(مذکورہ آیت تلاوت کرنے
کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ کلمات ارشاد فرمائے)
بسم اللہ واللہ اکبر
یا اللہ! یہ جانور تو
نے ہی دیا تھا اور تیرے ہی نام پر میں نے اسے قربان کیا ہے۔ محمد ( صلی اللہ علیہ
و سلم ) اور ان کی امت کی طرف سے۔
تخریج حدیث : رواہ أحمد
:3/375وأبو داود :2795 وابن ماجه :3121 والترمذی : 1520 و ابویعلی :1792 والدارمی
:1952 و الدار قطنی 4/285 و البیھقی فی الکبری 9/273 وابن خزیمۃ : 2899 و الحاکم :
1/639 والطحاوی فی شرح معانی الآثار 4/177)
روایت کا حکم : شیخ
البانیؒ نے اسے ضعیف ابوداؤد اور ضعیف ابن ماجہ میں درج کیا ہے مگر بعض محدثیں نے
اسے حسن کا محتمل کہا ہے ۔ شعیب ارناؤط کا یہی خیال ہے ۔اس حدیث سے شیخ ابن بازؒ
وغیرہ نے استدلال کیا ہے ۔
اس حدیث کی روشنی میں
قبلہ رخ جانور ذبح کرنا سنت معلوم ہوتا ہے خواہ عام ذبح ہو یا قربانی ہو یا عقیقہ
ہو۔
اگر قبلہ رخ ذبح کرنا
ذبیحہ کے لئے شرط ہوتا یا واجب ہوتا تو آپ ﷺ اپنی امت کو ویسے ہی حکم دیتے ۔ آپ ﷺ
کا یہ فعل محض استحباب پہ دلالت کرتا ہے ۔
واللہ اعلم
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔