مکان گروی رکھنا
============
شیخ صاحب کیسے ہیں؟ گروی مکان لینا کیسا ہے؟ کیا اس میں سود ہوتا
ہے؟
جواب : سوال کچھ غیر واضح ہے ۔
آپ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی آدمی آپ کے پاس اپنا مکان گروی
رکھتا ہے اور آپ اسے کچھ پیسہ وغیرہ عوض میں دیتے ہیں ۔
اگر یہی بات ہے تو آپ نے عوض میں جو کچھ دیا وہ قرض ہے اور قرض میں
کوئی چیز گروی رکھی جاسکتی ہے جسے عربی میں رہن کہا جاتا ہے ۔
قرآن سے دلیل :
وَإِن كُنتُمْ عَلَى سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُواْ كَاتِبًا فَرِهَانٌ
مَّقْبُوضَةٌ ۔( بقرۃ: 283)
ترجمہ: اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے واﻻ نہ پاؤ تو رہن قبضہ میں
رکھ لیا کرو۔
حدیث سے دلیل :
أن النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم اشتَرَى طعامًا من يهوديٍّ إلى
أجلٍ، ورَهَنه درعًا من حديدٍ .(صحيح البخاري:2386)
ترجمہ: نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک یہودی سے ایک مدت
تک ادھار غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی ذرع رہن رکھی تھی۔
گویا قرض لیتے ہوئے ضمانت کے طور پہ کوئی چیز یا مکان گروی رکھنا
جائز ہے اور یہ مکان گروی رکھنا سود نہیں کہلائے گا ۔
ہاں اگر آپ نے مکان سے فائدہ اٹھایا تو یہ سود شمار کیا جائے گا۔
اگر مکان استعمال کرنے کے بدلے کرایہ ادا کیا جائے تو پھر یہ صورت
بھی جائز ہے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔