Wednesday, December 2, 2015

کیا عورت دوپٹے پہ مسح کرسکتی ہے ؟

کیا عورت دوپٹے پہ مسح کرسکتی ہے ؟
==================
مقبول احمد سلفی
عورت وضو کرتے ہوئے اپنے دوپٹے پہ مسح کرسکتی ہے جب ڈھنڈک کی وجہ سے یا بغیر ڈھنڈک کے سر کو دوپٹے سے مضبوطی کے ساتھ باندھ رکھی ہو کیونکہ اس کے اتارنے میں مشقت و پریشانی ہے۔ اسی طرح اگر سر پہ مہندی کا لیپ لگائی ہو تو اس پہ بھی مسح کرسکتی ہے ۔ اور اگر بالوں کی لٹیں بنی ہوں يا گچھے دار ہو تو اسے بھی کھولنا ضروری نہیں اسی پہ مسح جائز ہے ۔
بعض اہل علم نے عورتوں کے دوپٹے پہ مسح کو جائز قرار نہیں دیا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی نص صریح نہیں ہے جبکہ راحج موقف یہی ہے کہ مردوں کے عمامہ پہ مسح کی طرح عورتوں کو بھی دوپٹے پہ مسح کی اجازت ہے ۔عمامہ پہ مسح کی علت مشقت ہے جبکہ دوپٹہ پورے سر کو ڈھکا ہوتا ہے اس وجہ سے عمامہ اتارنے سے زیادہ دوپٹہ اتارنے میں مشقت ہے بلکہ ضرورت اور احتیاط کے طور پہ مردوں سے کہیں زیادہ عورت دوپٹہ پہ مسح کا حقدار ہے ۔
عورتوں کے دوپٹہ پہ مسح کی دلیل ملاحظہ ہو۔
أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ مسح على الخُفَّينِ والخِمارِ۔ (صحیح مسلم:275)
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے خف پہ اور خمار(عمامے) پہ مسح کیا۔
خمار: ہر وہ چیز جس سے کچھ ڈھکا جائے خمار ہے ۔ اسی سے ہے خمارالمرأة یعنی عورت کا دوپٹہ کیونکہ اس سے اس کا سر ڈھکاجاتا ہے۔
امام نووی ؒ نے کہا خمار سے مراد عمامہ ہے کیونکہ یہ سر کو ڈھانپ دیتا ہے ۔(شرح مسلم 3/174)
خمار کے اس عموم میں عورت کا دوپٹہ بھی داخل ہے، اس وجہ سے جہاں مردوں کے لئے عمامہ پہ مسح کی اجازت ہے عورت کے لئے بھی دوپٹے پہ مسح کی اجازت ہے ۔ 
اسی طرح ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ایک اثر نقل کیا جاتا ہے ۔
عن أم سلمة رضي الله عنها أنها كانت تمسح على خمارها.
ترجمہ: ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ اپنے دوپٹے پہ مسح کیا کرتی تھی۔
خلاصہ یہ ہے کہ عورت ضروت اور مشقت کے وقت وضو کرتے ہوئے اپنے دوپٹے پہ مسح کرسکتی ہے ۔ یہ مسلک حنابلہ ، ظاہریہ کا اور بعض سلف کا ہے ۔ شیخ ابن بازؒ، شیخ ابن عثیمینؒ اور لجنہ دائمہ کا بھی یہی فتوی ہے ۔
شیخ ابن عثیمین ؒ کہتے ہیں : بہرحال اگر کوئی مشقت ہو ٹھنڈک کی وجہ سے، یا دوپٹہ نکالنا دشوارہو یا پھر کئی دفعہ لپیٹ دیا گیا ہو تو ان صورتوں میں مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر ایسی صورتیں نہ ہوں تو مسح نہ کرنا اولی ہے کیونکہ اس سلسلے میں صحیح نصوص وارد نہیں ہیں۔ (الشرح الممتع :1/196)
شیخ کا ایک فتوی اس طرح ہے :
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں مشہور یہ ہے کہ اگر عورت نے دوپٹے کوگردن کے ساتھ لپیٹ رکھاہوتو وہ دوپٹے پر مسح کرسکتی ہے کیونکہ بعض صحابیات ایسے کیا کرتی تھیں۔
بہرکیف اگر سخت سردی کی بناپر یا دوپٹے کو اتارکر دوبارہ لپیٹنے کی وجہ سے مشقت محسوس ہوتو اس میں کسی حدتک چشم پوشی کی جاسکتی ہے ۔ وگر نہ اس پرمسح کرنا ہی بہتر ہے ۔ [فتاویٰ ابن عثیمین : 171/4]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کہتے ہیں : جیسے مرد کے لئے سر کے لباس پہ مسح کرنا جائز ہے ویسے ہی مرد کی طرح عورت کے لئے بھی جائز ہے ۔ کیونکہ یہ لباس ہے جس کا سر پہ رکھنامباح ہے، اس کا سر سے اتارنا اکثر باعث مشقت ہوتا ہے تو عمامہ کے مشابہ ہوگیا بلکہ اس سے اولی کیونکہ عورت کا دوپٹہ مرد کے عمامے سے زیادہ حصے کو چھپاتا ہے اور اس کا اتارنا اکثر باعث مشقت ہوتا ہے اور عورت کا دوپٹے کی ضرورت خف سے بھی زیادہ ہے۔ (شرح العمدۃ 1/135)


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔