Wednesday, September 2, 2015

قبر سے متعلق بریلوی پوسٹ کا پوسٹ مارٹم

قبر سے متعلق بریلوی پوسٹ کا پوسٹ مارٹم

(1) بریلوی مسئلہ
sawal:
Onchi Qabar Banana Sahi Hy?
Jawab:
"Usman Bin Mazoon ki Qabr Zamen se Onchi
Banai Gai" Ref: (Bukhari,Jild#1,Hadis 181 )
بریلوی کا رد
اسلام میں قبر کو پختہ بنانا اور بلند کرنا اور ان پر قبہ وغیرہ بنانا شرعاً ممنوع اور حرام ہے صحیح مسلم جلد اول صفحہ ۳۱۲ جامع ترمذی جلد اول صفحہ ۱۲۵ ، مسند احمد جلد اول صفحہ ۱۳۸ میں لکھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ بتوں کو توڑ دو اور تصویروں کو مٹا دیجیو اور بلند قبر کو توڑ کر درست کر دیجیو یعنی بقدر بالشت رکھو جس سے قبر کا نسان معلوم ہو مسند امام احمد کی حدیث میں یہی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ گئے اور یہ سب کام کر کے آئے اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے سب بتوں کو توڑ دیا اور قبر دنکوڈہا کر درست کر دیا اور تصویروں کو مٹا دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص پھر ایسا کام کرے یعنی بت اور تصویر اور بلند قبر وغیرہ بنائے اس نے ’’ ما انزل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ یعنی قرآن شریف کا انکار کیا ۔
رہی بات حضرت عثمان بن مظعون کی تو آپ کی قبر اونچی نہیں تھی بلکہ آپ کی قبر کے پاس ایک پتھر رکھا گیا تھا۔

(2) بریلوی مسئلہ
Sawal:
Qabr pr phool Dalna Sahi Hy?
Jawab:
"Qabar pr Sabza, phool Dalna Sunnat Hy"
Ref: (Bukhari,J#1,Hadis #611 )
{BUKHARI J#1, KITABUL WUZU,BAB UL AZABeQABAR, HADEES 169 }
 بریلوی کا رد
قبروں پر پھول مالا چڑھانا سنت سے ثابت نہیں ہے ۔ اور قبروں پہ دیئے جلانے والا شریعت کی نگاہ میں لعنت کا مستحق ہے ایک حدیث میں ہے:'' قبروں پر چراغ جلانے والے پر ر سول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے لعنت کی ہے۔''
اس حدیث کی تشریح میں صاحب المرعاۃ فرماتے ہیں:
«وفيه رد صريح علي القبورين الذين يبنون القباب علي القبور ويسجدون اليها ويسرجون عليها ويضعون الزهور والرياحين عليها  تكريما وتعظيما لاصحابها» (١/٤٨٦)
اس حدیث میں واضح  تردید ہے۔ان قبوریوں کی جو جو قبروں پر قبے بناتے ان کی طرف سجدے کرتے ان پر چراغ جلاتے اور ان پر تعظیم واحترام کی خاطر پھول اور خوشبو رکھتے ہیں۔
جہاں تک بریلوی کی دلیل کا تعلق ہے تو اس روایت میں مذکور ہے کہ ایک شخص پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا دوسرا چغل خور تھا ان دونوں کی قبر پہ نبی ﷺ نے ایک ایک ٹہنی گاڑدی تاکہ سبز رہنے تک عذاب میں تخفیف ہو ۔ یہ واقعہ ان لوگوں کے ساتھ ہی خاص ہے ۔ بھلا اس وقت کوئی کسی گنہگار کی قبر پہ ٹہنی گاڑکے اس کا عذاب ختم کرسکتا ہے ؟

(3) بریلوی مسئلہ
Sawal:
Qabr pr pani Chirakna Sahi Hy?
Jawab:
"Qabr pr pani ChiraknaSunnat Hy".
Ref: (Mishkat, Jild#1, Hadis #150 )
بریلوی کا رد
دفن کے فورا بعد قبر کی حفاظت کے لئے پانی چھڑک سکتے ہیں ، مگر یہ عمل قبروں کی زیارت کے انجام دینا بدعت ہے کیونکہ سنت سے اس کی کوئی دلیل نہیں ۔ اگر یہ اس عقیدے سے قبر پہ پانی چھڑکے کے میت کو فائدہ ہوگاتو یہ باطل عقیدہ ہے ۔
بریلوی نے مشکوۃ کا جو حوالہ دیا ہے ، وہ روایت مرسل ہے ۔

(4) بریلوی مسئلہ
Sawal:
Qabr Men Madfan Log Sunte Hen?
Jawab:
Qabar Men Madfan Log Sunte Hen".
 Ref: (Muslim,Jild#2,Hadis #386 ) (Mishkaat, J1,S- 154 ,
Baab-Ziyarate Qubur) (Bukhari, J2, S- 566 , Baab-Qatl Abi Jehel)
بریلوی کا رد
قرآن مجید نے اس آیت میں مردوں ہی کا تو نقشہ کھینچا ہے:

[أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا [الأعراف : 195]
کیا اب ان کے ایسے پاؤں ہیں جن کے ساتھ وہ چل پھر سکیں؟ ایسے ہاتھ ہیں جن کے ساتھ وہ پکڑ سکیں؟ ایسی آنکھیں ہیں جن کے ساتھ وہ دیکھ سکیں؟ ایسے کان ہیں جن کے ساتھ وہ سن سکیں؟
مطلب یہ کہ مرنے کے بعد آدمی یہ اعضاء رکھتے ہوئے بھی کچھ نہیں کرسکتا، کیونکہ جسم میں جان نہیں ہوتی اور اگر اعضاء بھی نہ رہیں ، آگ یا مٹی کھاجائے تو پھر سننے اور بولنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیونکہ پھر سنے گا تو کس چیز سے؟ بولے گا تو کس چیز سے؟ اللہ تو اس حالت میں بھی سنا سکتا ہے، لیکن مردے کے بولنے یا سننے کا سوال ختم ہوجاتا ہے، کیونکہ نہ کان، نہ زبان۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
[فَإِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاء إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ [الروم : 52]
اے نبیﷺ! اور تو کوئی مردے کو کیا سنائے گا، آپ بھی مردوں کو نہیں سنا سکتے جیسا کہ بہروں کو نہیں سنا سکتے۔
باقی بریلوی نے جو دلیل دی ہے وہ اللہ تعالی قدرت ہے وہ جو چاہے کرسکتاہے ۔ بہرے کو بھی سنا سکتا ہے ، اندھے تو بھی دکھا سکتا ہے ، اور گونگے کو بھی بلا سکتا ہے ۔ ان اللہ علی کل شئ قدیر۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔