حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لقب " الحمیراء" کی حقیقت
بعض روایات ایسی بھی ملتی ہیں جن میں حضرت عائشہ کے لئے
(الحمیراء) لقب کا تذکرہ ملتا ہے، اور روافض اس لقب کو لیکر امی عائشہ صدیقہ پر
طعن کرتے ہیں۔
آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ حمیراء کسی
بهی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے. اس سلسلے میں ملتقی اہل الحدیث میں بیس روایات کو
جمع کیا گیا ہے ، تمام کے اندر ضعف ہے.
تخريج الأحاديث الواردة في تلقيب
النبي صلى الله عليه وسلم لعائشة رضي الله عنها بـ"الحميراء"
- ملتقى أهل الحديث -http://www.ahlalhdeeth.com/vb/showthread.php?t=324305
👆ملتقی
اہل الحدیث کا رابطہ.
امام ابن قیم نے ایسی تمام روایات کو
ضعیف قرار دیا ہے ،جن میں لقب کے الفاظ موجود ہیں، وہ اپنی کتاب (المنار المنیف فی
الصحیح والضعیف صفحہ 60) میں فرماتے ہیں۔
«وَكُلُّ "حَدِيثٍ فِيهِ "يَا حُمَيْرَاءُ" أو ذكر "الحميراء" فهو كذب مختلق.»
"ہر وہ حدیث جس میں (یا حمیراء) یا ( الحمیراء) کے الفاظ ہیں،وہ من گھڑت جھوٹ ہے"۔
«وَكُلُّ "حَدِيثٍ فِيهِ "يَا حُمَيْرَاءُ" أو ذكر "الحميراء" فهو كذب مختلق.»
"ہر وہ حدیث جس میں (یا حمیراء) یا ( الحمیراء) کے الفاظ ہیں،وہ من گھڑت جھوٹ ہے"۔
ملتقی اہل الحدیث نے خلاصہ کے طور پہ
یہ کہا کہ امام ابن القیم کی بات صحیح نہیں ہے کہ الحمیراء والی ساری روایات جهوٹ
ہیں مگر یہ کہہ سکتے ہیں کہ تمام روایات میں ضعف ہے.
واللہ اعلم
1 comments:
ماشاءاللہ
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔