Wednesday, August 5, 2015

رافضی کی روایت کا حکم

رافضی کی روایت کا حکم


رافضی کی روایت قبول کی جائے گی یا نہیں اس کے متعلق اہل علم کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے ۔
اس سلسلے میں تین اقوال ملتے ہیں ۔
(1) مطلقا رافضی کی روایت قبول نہیں کی جائے گی ، اس کے قائل امام مالک اور ان کے اصحاب وغیرہ ہیں ۔
(2) روایت بیان کرنے کی مطلقا اجازت ہے سوائے جھوٹی اور گھڑی ہوئی کے ، اس کے قائل امام ابوحنیفہ ، ابویوسف وغیرہم ہیں۔
(3) سچے(صدوق) رافضی کی روایت قبول کی جائے گی جبکہ اس کی روایت معروف ہو، اور اگر اپنی جانب بنانے والاہو تو اس کی بھی روایت رد کر دی جائے گی گرچہ سچا(صدوق) راوی ہو۔ یہ تیسرا موقف زیادہ درست ہے ، اکثر اہل حدیث یہی موقف اختیار کرتے ہیں ، ابن حبان نے اس پہ اجماع نقل کیاہے ۔


واللہ اعلم 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔