Monday, June 8, 2015

قضا نمازوں کے لئے اقامت کا حکم

قضا نمازوں کے لئے اقامت کا حکم

نصوص شرعیہ کی روشنی میں ہرفرض نماز کے لیے اقامت مشروع ہےچاہے نمازادا ہو یا قضاہو ۔
چنانچہ خندق والی حدیث میں ہے ۔
إنَّ المشرِكينَ شغَلوا النَّبيَّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ عن أربعِ صلَواتٍ يومَ الخندقِ فأمرَ بلالًا فأذَّنَ ثمَّ أقامَ فصلَّى الظُّهرَ ثمَّ أقامَ فصلَّى العصرَ ثمَّ أقامَ فصلَّى المغربَ ، ثمَّ أقامَ فصلَّى العِشاءَ۔(صحیح النسائی للالبانی /661)
ترجمہ: خندق کے دن مشرکین نے نبی ﷺ کو چار نمازیں مشغول (قضا) کرادی، تو آپ ﷺ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا : انہوں نے اذان دی اور اقامت کہی تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھی ، پھر اقامت کہی تو آپ نے عصر کی نماز پڑھی ، پھر اقامت کہی تو آپ نے مغرب کی نماز پڑھی، تو اقامت کہی تو آپ نے عشاء کی نماز پڑھی ۔

ایک دوسری روایت اس طرح ہے ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ، فَسَارَ لَيْلَةً، حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ، وَقَالَ لِبِلالٍ: < اكْلأْ لَنَا اللَّيْلَ > فَصَلَّى بِلالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ، وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَصْحَابُهُ، فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلالٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ، مُوَاجِهَ الْفَجْرِ، فَغَلَبَتْ بِلالا عَيْنَاهُ، وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ بِلالٌ وَلا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا، فَفَزَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < أَيْ بِلالُ! > فَقَالَ بِلالٌ: أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: < اقْتَادُوا > فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَمَرَ بِلالا فَأَقَامَ الصَّلاةَ، فَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ ﷺ الصَّلاةَ قَالَ: < مَنْ نَسِيَ صَلاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ :وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي" >.(صحیح ابن ماجہ للالبانی : 577)
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ خیبر سے واپس لوٹے تو رات میں چلتے رہے ، یہاں تک کہ جب نیند آنے لگی تو رات کے آخری حصہ میں آرام کے لئے اتر گئے، اور بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: '' آج رات ہماری نگرانی کرو'' ،چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ کو جتنی توفیق ہوئی اتنی دیر صلاۃ پڑھتے رہے، اور رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سوتے رہے، جب فجر کا وقت قریب ہوا تو بلال رضی اللہ عنہ نے مشرق کی جانب منہ کرکے اپنی سواری پر ٹیک لگالی، اسی ٹیک لگانے کی حالت میں ان کی آنکھ لگ گئی، نہ تووہ جاگے اور نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے اورکوئی، یہاں تک کہ انہیں دھوپ لگی تو سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے، اور گھبراکر فرمایا: ''بلال!''، بلال نے عرض کیا : اللہ کے رسول! میری ماں اور میرے باپ آپ پر قربان ہوں، جس نے آپ کی جان کو روکے رکھا اسی نے میری جان کو روک لیا ،آپﷺ نے فرمایا: ''آگے چلو''، صحابہ کرام اپنی سواریوں کو لے کر کچھ آگے بڑھے ،پھر رسول اللہ ﷺ نے وضوء کیا، اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے صلاۃ کے لئے اقامت کہی ، آپ ﷺ نے صبح کی صلاۃ پڑھائی، جب آپ ﷺ نے صلاۃ پوری کرلی تو فرمایا: '' جو شخص کوئی صلاۃ بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {أَقِمِ الصَّلاَةَ لِذِكْرِي } [سورة: طه: 43] نماز اس وقت قائم کرو جب یاد آجائے'' ۔

ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فوت شدہ نمازوں کے لئے بھی اقامت کہی جائے گی ۔ مگر یہ واضح رہے کہ اقامت کہنا واجب نہیں ہے اس لئے اگر کسی نے اقامت چھوڑ بھی دی تو اس کی نماز صحیح ہے ۔


واللہ اعلم بالصواب

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔