تعزیتی
جلسوں کا حکم
مسلمان کی موت کے بعد مسنون یہ ہے کہ:
اسکے گھر والوں کی غم خواری اور تعزیت کی جائے، اور انہیں صبر و احتساب کی ترغیب
دی جائے، اور انکے اور میت والوں کے لئے دعاء کی جائے، انکے رشتہ داروں یا پڑوسیوں
کے لئے مستحب یہ ہے کہ اہل میت کے لئے بقدر ضرورت کھانا بنائیں، کیونکہ وہ اپنی
مصیبتوں میں الجھے ہوتے ہیں، اس لئے کہ نبی کریم صلی کاللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے
کہ جب حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی موت کی خبر آئی تو آپ نے فرمایا: آل
جعفر کے لئے کھانا تیار کرو؛ کیونکہ انہیں وہ مصیبت پہنچی ہے جس نے انہیں مشغول
رکھا ہے۔ اگر
کوئی شخص اس سے زیادہ اعمال کرے مثلا تعزیتی جلسہ قائم کرے، اور اسکے لئے لاؤڈ
اسپیکر، کرسیاں اور قمقمہ لگائے، قراء کو تلاوت کرنے کی دعوت دے، اور دعوت وغیرہ
کرائے تو یہ ساری چیزیں بدعت اور خرافات ہیں، جن پر نہ توعمل کرنا جائز ہے، اور نہ
ہی اس پر رضا مندی کا اظہار کرنا جائز ہے، اس سے منع کرنا اور چھوڑنے کی نصیحت
کرنا واجب ہے، کیونکہ حضرت جریر بن عبد اللہ البجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،
کہتے ہیں: ہم تدفین کے بعد اہل میت کے یہاں جمع ہونے اور کھانا تیار کرنے کو نوحہ
خوانی میں شمار کرتے تھے۔ اور سنت کی اتباع اور بدعت کو ترک کرنے ہی میں خیر اور
بھلائی ہے۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا
محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی
کمیٹی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔