Sunday, May 10, 2015

بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرنا

بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرنا
==================
مقبول احمد سلفی

یہ ایک حرام کام اور گناہ کبیرہ ہے ، اس کا ارتکاب کرنے والے پر اللہ کی طرف انابت اور سچی توبہ کرنا لازم ہے ۔چند احادیث دیکھیں ۔
(1)مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا۔(رواه أبو داود :2162 و صححه الشيخ الألباني في " صحيح الترغيب ": 2432 ) .
ترجمہ : جو شخص اپنی بیوی کی دبر میں آتاہے،وہ ملعون ہے۔

(2)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمایا:"جس نے حائضہ سے جماع کیا یا بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کیا یا کسی کاہن کے پاس آیا تو اس محمد پر نازل شدہ -قرآن- سے کفر کیا۔"
ترمذی نے اسے (1/243) روایت کیا ہے اور یہ حدیث صحيح الجامع 5918 میں بھی موجود ہے۔

(3)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لايَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا۔(ابن ماجہ:1923)
ترجمہ:ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اللہ تعالی اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی عورت سے اس کے دبر (پچھلی شرمگاہ ) میں جماع کرے ''

(4)روي أبو داود الطيالسي في مسنده عن قتادة ، عن عمرو بن شعيب عن أبيه ، عن عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (تلك اللوطية الصغرى) ، يعني إتيان المرأة في دبرها .
ترجمہ : نبی کریم ﷺ نے فرمایا: '' عورت سے دبر میں جماع کرنا لواطت صغری ہے ''۔

دبر میں جماع کی حرمت کی حکمت
===============
٭یہ گندی جگہ ہے، اس کی لت پڑنے سے حرام کاری کے دیگر دروازے کھلنے کا اندیشہ ہے۔

٭دبر میں جماع کرنا عورت کی حق تلفی ہے، اسکی تسکین کے لئے جائز طریقہ اپنانا ضروری ہے۔

٭جماع کے لئے دبر کو نہیں بنایا گیا، دبر میں جماع کرنا حدوداللہ سے تجاوز کرنا ہے۔

٭طب کے اعتبار سےفرج میں پانی جذب کرنے کی صلاحیت ہے، اسی سے مرد کو سکون ملتا ہے، جبکہ دبر میں مکمل پانی جذب کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔

٭ یہ کام فطرت کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ اس قسم کے جماع میں بے ہودہ حرکتیں کرنی پڑتی ہیں۔

٭ مرد کے علاوہ اس میں عورت کو بھی نقصان لاحق ہوتا ہے۔

٭یہ کام کرنے والے اور کروانے والے کے مزاج میں ایسی تبدیلی آتی ہے جسکی اصلاح ممکن نہیں، اگر توبہ کرلے تو شاید اللہ اسکی اصلاح فرمادے۔

٭ یہ لعنتی کام ہے، اسی سبب اللہ کی رحمت سے دور اور اس کے عذاب سے قریب تر ہوجاتا ہے۔

٭ اس بے حیائی سے انسان میں ہزاروں بے حیائیاں جنم لیتی ہیں اور وہ مکمل بے حیا بن جاتا ہے۔

دبر میں جماع کی وجوہات
==============
میری نظر میں دبر میں جماع کرنے کے چند اسباب ہیں۔
(1) جماع میں لذت کی نیت
(2) حیض و نفاس کے وقت مجبوری سمجھ کر
(3) جنسی فلمیں دیکھنے کے سبب

جب ہم مذکورہ بالا اسباب پہ نظر ڈالتے ہیں تو تینوں اسباب ہماری ناقص فہم اور اسلامی تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہیں۔
٭اللہ تعالی نے اگلی شرمگاہ میں ہی لذت رکھی ہے ، یہ بات پوری طرح وہی محسوس کرسکتے ہیں جنہوں نے اسلام کا بغور مطالعہ کیا ہے ۔
٭حیض و نفاس میں بھی بیوی کے دبر کے علاوہ سارے اعضائے بدن سے لذت اندوز ہونا جائز قرار دیا ہے۔
٭اسی طرح جنسی فلمیں دیکھنا حرام کام ہے ، جب حرام کام کا ارتکاب ہوگا تو خود بخود اس سے دیگر حرام کاری کا دروازہ کھلے گا۔

ایک شبہ کا ازالہ
==========
بعض لوگوں میں کسی سبب سے یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرنے سے نکاح باطل ہوجاتا ہے ۔
اس سلسلہ میں یہ کہنا ہے کہ قرآن وحدیث میں ایسی کوئی دلیل نہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ دبر میں جماع کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے ، اس لئے اس باطل خیال کا ازالہ کرنا چاہئے ۔


اسلام کی رو ہم جائز طریقے سے ہی بیوی سے استفادہ کریں اور حرام طریقوں سے خود بچیں اور جلتے سماج کو بچائیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔