Tuesday, May 5, 2015

شیخ جیلانی کی پیش کردہ ایک حدیث کی وضاحت

شیخ جیلانی کی پیش کردہ ایک حدیث کی وضاحت

حضرت شیخ رحمہ اﷲ غنیة الطالبین میں نقل فرماتے ہیں کہ لوگوں نے ديکھا آنحضرت ﷺ کی پیشانی مبارک پر پسینہ موتیوں کی طرح تھا اور آپ ﷺ نے تین بار لعنت فرمائی۔حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے عرض کیا: حضرت! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ کس کو پھٹکار ہے ہیں۔آپﷺ نے ارشادفر مایا اﷲ کے دشمن ابلیس خبیث نے اپنی دم اپنی دبر میں داخل کی اور سات انڈے دئيے۔ ان سے سات بچے پیدا ہوئے جو اولاد آدم کو گمراہ کرنے پر متعین کئے گئے۔ ان میں سے شیطان کا جو بچہ دوسرے انڈے سے پیدا ہوا اس کا نام "حدیث" ہے اور وہ نمازیوں پر مسلط کیا گیا (غنیة الطالبین ص235ج 1)

بعض حنفی بہت بڑے بے حیا ہوتے ہیں یہ مسلکی تعصب میں پستی کی ہر سطح تک گر سکتے ہیں ، ان لوگوں نے شیخ کا مذکورہ بیان لیکر اہل حدیث کو معطون کرنے کی ناپاک کوشش کی ہے۔ اول تو شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے جو حدیث بیان کی ہے اس کی صحت محل نظر ہے۔ اور دوسرا اس حدیث سے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ اہل حدیث کا مبارک گروہ مراد نہیں لیتے کیونکہ وہ خود ہی اپنی اسی تصنیف میں اہل حدیث گروہ کو جنت میں جانے والا فرقہ قرار دیتے ہیں اور باقی گروہ کو جہنمی بشمول فرقہ حنفیہ کے۔ جب حدیث بیان کرنے والے یعنی خود شیخ عبدالقادر جیلانی اس حدیث کا مصداق جماعت اہل حدیث کو نہیں سمجھ رہے تو حنفی کس دلیل سے اسے اہل حدیث کے حق میں بیان کررہے ہیں؟؟؟

اس حدیث کا تعلق حنفیوں جیسے کسی تقلیدی فرقے سے تو ہو سکتا ہے لیکن اہل حدیث سے ہرگز نہیں۔راشد حنفی کذاب نے جس طرح ایک حدیث اٹھا کر بغیر کسی ثبوت کے آسانی سے اہل حدیث گروہ پر چسپاں کردی اس طرح تو کوئی بھی کسی پر بھی بغیر ثبوت کے الزام لگا سکتا ہے۔ بہرحال یہ الزام اتنا بودا اور فضول ہے کہ اسکا جواب بھی دینا نہیں بنتا راشد حنفی جیسے مقلدین کو انکی جہالت ہی میں مرنے کے لئے چھوڑ دینا چاہیے اور انکے جاہلانہ الزامات کی طرف نظر التفات نہیں کرنی چاہیے۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔