Tuesday, April 28, 2015

ہیلو کہنے کی حقیقت سعودی علماء کی طرف منسوب فتوی کے تناظر میں

ہیلو کہنے کی حقیقت سعودی علماء کی طرف منسوب فتوی کے تناظر میں
===================
مقبول احمد سلفی

لوگوں میں کافی دنوں سے یہ خبر عام ہے کہ :
"سعودی عرب کے 70 علما بشمول امام کعبة اللہ نے ٹیلیفون پر ”ہیلو“ کہنے کو حرام قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انگریزی زبان میں ہیلو جہنم کو کہا جاتا ہے اور ہیلو کے معنی جہنمی بنتا ہے اس لئے کسی بھی شخص کو جہنمی کہنا حرام ہے الخ ،،،،،،،"

پہلی بار تو یہ ہے کہ سعودی عرب کے علماء کی طرف سے ایسا کوئی فتوی کبھی بھی اور ہرگز نہیں صادر کیا گیا۔ اگر کوئی اس طرح کا دعوی کرتا ہے تو اسے اس فتوی کا حوالہ دینا ہوگا۔ سچ تو یہ ہے کہ

؎یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی

دوسری بات یہ ہے کہ انگریزی میں ہیلو تخاطب کے لئے استعمال ہوتا ہے ، فون پر ہیلو کہنے میں بظاہر کوئی حرج نہیں ۔ یہاں ایک اور مسئلہ بتادوں کہ جو فون رسیو کرتا ہے اسے پہلے سلام نہیں کرنا ہے بلکہ فون کرنے والے سے رابطہ بنانے کے لئے تخاطب کا کوئی کلمہ بولنا ہے مثلا ہیلو، جی ہاں، فرمائیے، اھلا و سھلا، مرحبا وغیرہ تاکہ فون کرنے والے کو یہ معلوم ہوجائے کہ آدمی آن لائن ہوگیا ہے ۔ اب فون کرنے والا سلام کرے۔

تیسری بات یہ ہے جو کہتے ہیں لفظ ہیلو انگزیزی کے لفظ "HELL"سے ماخوذ ہے ،جس کے معنی جہنم کے ہیں ، سراسر غلط ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ HELL کے معنی جہنم کے ہی ہیں مگر ہیلو HELL سے ہرگزماخوذنہیں ہے ۔اس کے لئے انگریزی کی کوئی بھی لغت دیکھی جاسکتی ہے۔ جب ہیلو میں کوئی خرابی نہیں تو اس کے استعمال میں بھی کوئی حرج نہیں ۔ جنہیں اس وجہ سے نفرت ہے کہ یہ انگریزی لفظ ہے تو ان کی خدمت میں عرض ہے کہ اس وقت دنیا کی شاید کوئی زبان ہوگی جس میں انگریزی کے الفاظ مستعمل نہیں ۔ پھر ایک لفظ ہیلو سے ہی نفرت کیوں ؟


خلاصہ یہ کہ ہیلو کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں اور اس کی ممانعت کی کوئی حیثیت نہیں ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔