Sunday, April 26, 2015

زلزلہ کے وقت نماز کا حکم

زلزلہ کے وقت نماز کا حکم

ترجمہ : مقبول احمد سلفی
جب بھی اللہ کی طرف سے کسی نشائی(آزمائش) کا ظہور ہو تو نماز پڑھنی چاہئے ، جیسے زلزلہ، سورج گرہن، چاند گرہن، طوفان اور سیلاب وغیرہ۔
 بیہقی وغیرہ میں صحیح سند سے یہ روایت ثابت ہے۔
 عن ابن عباس رضي الله عنهما : أنه صلى في زلزلة بالبصرة كصلاة الكسوف ، ثم قال : هكذا صلاة الآيات .
رواه ابن أبي شيبة (2/472) وعبد الرزاق (3/101)، والبيهقي في "السنن الكبرى" (3/343)
ترجمہ: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے بصرہ میں زلزلہ (نہ ہونے یا رُکنے ) کی نماز سورج گرہن کی نماز کی طرح پڑھی۔پھر انہوں نے کہا کہ یہ نشانیوں کی نماز ہے ۔
٭اس روایت کو بیہقی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت مانا ہے ۔
٭حافظ ابن حجر نے اس کی تصحیح کی ہے ۔(فتح الباری 2/521)

اقوال سلف:
٭کاسانی رحمہ اللہ نے کہا : ہر گھبراہٹ کے وقت نماز پڑھنا مستحب ہے جیساکہ تیز آندھی، زلزلہ، ظلمت،مسلسل بارش ، اس لئے کہ یہ گھبراہٹ کے قبیل سے ہیں۔(بدائع الصنائع 1/282)
٭حنابلہ کے نزدیک بھی زلزلہ کی نماز مستحب ہے ۔ (کشاف القناع 2/66)
٭امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک نشانیوں کے ظہور کے وقت نماز ہے مگر انفرادی طور پر۔ (المجموع للنووی 5/61)
٭ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہر نشانی کے وقت نماز پڑھنا مشروع ہے ، مزید لکھتے ہیں کہ سورج گرہن کی نماز ہر نشانی کے وقت پڑھی جائے گی جیساکہ زلزلہ وغیرہ۔ یہی امام ابوحنیفہ ؒ کا قول ہے ، ایک روایت امام احمد ؒ سے بھی ہے،اور ہمارے دیگر اصحاب کا بھی یہی قول ہے ۔ (الفتاوی الکبری 5/358)
٭ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے بھی شیخ الاسلام کا موقف اختیار کرتے ہوئے اسے راحج قرار دیا ہے ۔ (الشرح الممتع 5/93)


  

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔