Tuesday, March 31, 2015

سورہ یسین کی فضیلت


سورہ یسین کی فضیلت

جو امیج میں نے لگایا ہے اس میں تیں سورہ یسین کی فضیلت سے متعلق تین روایات ہیں ۔ آئیے ان کی حقیقت دیکھتے ہیں ۔

(1)پہلی روایت : " لو  ددت  انها  في قلبه كل انسان  من امتي  يعني يس " (: البزار  کشف  الاستار  3/87ح 2305 من حدیث ابن عباس)
ترجمہ : میرا دل چاہتا ہے کہ سورہ یسین میرے ہر امتی کے دل میں ہو۔

یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کاراوی  ابراہیم بن الحکم  بن ابان ضعیف ہے ۔ دیکھیں:(التقریب  :166)

(2)دوسری روایت :" ان  لكل  شئي قلبا  قلب  القرآن  يس  ومن قرا يس  كتب الله له بقراتها قراءة القرآن  عشر مرات"
(جامع ترمذی ح2887 من حدیث قتادۃ عن انس رضی اللہ عنہ وتبلیغی  نصاب  ص 292 فضائل  قرآن  ص58)
ترجمہ : ہر چیز کےلیے  ایک دل  ہوا کرتا ہے۔ قرآن  شریف  کا دل  سورہ یس ہے ۔ جو  شخص سورہ یس  پڑھتا ہے  حق تعالی شانہ  اس کے لیے دس  قرآنوں  کا ثواب  لکھتا  ہے ۔(ترجمہ مولانا زکریاصاحب تبلیغی نصاب والے)

امام ترمذی  اس روایت  کے ایک راوی ہارون  ابو محمد کے بارے  میں فرماتے  ہیں" شیخ مجہول " لہذا یہ روایت  ہارون  مذکور کے مجہول  ہونے کی وجہ  سے  ضعیف  ہے۔  شیخ  البانی ؒ نے اسے  موضوع قراردیا ہے۔  (الضعیفۃ  ج 1ص202ح169)
امام ابو حاتم  الرازی  نے یہ دعوی  کیا ہے  کہ اس حدیث کا راوی: مقاتل  بن سلیمان (کذاب) ہے ( علل الحدیث ج2 ص 1652) جبکہ سنن ترمذی  وسنن  الدارمی (ج 2ص 456ح3419) تاریخ  بغداد (ج 4ص 167) میں مقاتل  بن حبان ( صدوق) ہے ۔

(3)تیسری روایت : "من قرا يس  انتغاء  وجه الله  تعاليٰ غفرله  ماتقدم  من ذنبه  فاقرؤوها عند  موتاكم  " ( البيهقي  في شعب  الايمان  ح  ٢٤٥٨ من حديث  معقل  بن يسار رضٰي الله عنه )
ترجمہ : جس نے اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے سورہ یسین پڑھا تو اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ، تم اسے میت کے پاس پڑھو۔

اس کی سند  ایک مجہول  راوی: ابو عثمان  غیر  النہدی  اور اس  کے باپ  کی جہالت  کی وجہ سے  ضعیف  ہے ۔ یہ روایت  مختصرا مسند احمد  (5/ 26، 27) مستدرک الحاکم (1/ 565 ) صحیح  ابن  حبان  ( الاحسان  7/ 269 ح2991 ونسخہ  محققہ  ح: 3002) سنن ابی داود  (3121) اور سنن  ابن ماجہ  ( 1448) میں موجود  ہے ۔اس حدیث  کو امام  دارقطنی  نے ضعیف قراردیا ہے ۔ مسند احمد (4/ 105) میں  اس کاایک  ضعیف  شاہد بھی ہے۔

خلاصہ کلام :
=======

سورہ یسین کی فضیلت میں بے شمار روایات آئی ہیں ساری کی ساری ضعیف و موضوع ہیں ۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔