Saturday, March 28, 2015

حائضہ عورت کا مسجد میں ٹهہرنا

حائضہ عورت کا مسجد میں ٹهہرنا

عام طور سے ایک سوال پوچها جارہا ہے کہ جو خواتین عمرے پہ آتی ہیں اور انہیں حیض آجاتا ہے ، کیا وہ بیت اللہ شریف میں ٹهہر سکتی ہیں ؟
اس کا جواب یہ ہے : گرچہ مسجد میں حائضہ عورت کے ٹهہرنے میں بعض اہل علم نے جواز کا فتوی دیا ہے مگر درست یہی ہے کہ حائضہ اور جنبی کا مسجد میں بیٹھنا جائز نہیں ہے.
لیکن ضرورتا مسجد سے گزرنا پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں.
اس کی دلیل الله تعالى كا فرمان ہے،جس کا ترجمہ یہ ہے:
"ﺍﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮ ! ﺟﺐ ﺗﻢ ﻧﺸﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺖ ﮨﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﻛﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺟﺎؤ ﺟﺐ ک ﻛﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﻛﻮ ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﻧﮧ ﻟﮕﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﺎﺑﺖ ﻛﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ک ﻛﮧ ﻏﺴﻞ ﻧﮧ ﻛﺮ ﻟﻮ، ﮨﺎﮞ ﺍﮔﺮ ﺭﺍﮦ ﭼﻠﺘﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﻮ ﺗﻮﺍﻭﺭ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ"
اس آیت میں جنبی کا ذکر ہے اورحائضہ بھی جنبی کے حکم میں آتی ہے.
گویا:
مسجد میں جنبی کی طرح حائضہ عورت بهی قیام نہیں کر سکتی.(1)
اگر گذرنے کی ضرورت ہو تو بس گذرنے کی اجازت ہے جیسے طواف کے دوران حیض آنے پر.(2)
دروس و بیانات سننے کے لئے بهی حائضہ عورت مسجد میں نہیں ٹهہر سکتی ہے.(3)
مسجد سے باہر قیام کرے گی ،اور باہر ہی رہ کر دروس سننا ہو تو سن سکتی ہے.(4)
حرم شریف کے حدود میں رہ سکتی ہے مگر مسجد کی حد سے باہر.(5)
اس حالت میں ذکر بهی کرسکتی ہے مگر یہ بهی مسجد سے باہر.(6)
(7)اگر حالتِ طواف میں دمِ حیض نکلنے کا شبہ ہے تو جب تک یقین نہ ہو جائے اپنا طواف جاری رکھے گی اور جب یقین ہو جائے کہ حیض کا خون نکل گیا تو اس کے بعد فوارامسجدسے باہر نکل جائے۔پاک ہونے کے بعد نئے سرے سے طواف کرے۔
واللہ اعلم
مقبول احمد سلفی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔