Monday, March 23, 2015

مسلمان پر کفر کا الزام لگانا

مسلمان پر کفر کا الزام لگانا

ابن حبان کی ایک حدیث ہے ، جس میں کسی مسلمان پر کفر کی تہمت لگانے کی سخت وعید آئی ہے وہ حدیث اس طرح مروی ہے ۔
أخبرنا أحمد بن علي بن المثنى حدثنا محمد بن مرزوق حدثنا محمد بن بكر عن الصلت بن بهرام حدثنا الحسن حدثنا جندب البجلي في هذا المسجد أن حذيفة حدثه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن ما أتخوف عليكم رجل قرأ القرآن حتى إذا رئيت بهجته عليه وكان ردئا للإسلام غيره إلى ماشاء الله فانسلخ منه ونبذه وراء ظهره وسعى على جاره بالسيف ورماه بالشرك، قال قلت يا نبي الله أيهما أولى بالشرك المرمي أم الرامي قال بل الرامي
 (رواه ابن حبان1/ 281 و صححه الباني3201)
ترجمہ :  حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جن باتوں کا تم سے سرزد ہونے کا زیادہ اندیشہ ہے وہ یہ ہیں کہ کوئی شخص قرآن کی تلاوت کرے ، اور جب قرآن کی تروتازگی اس پر نمایاں ہونے لگے اور وہ اسلام کو ممدومعاون ثابت ہوجائے تو وہ اس سے نکل جائے اور قرآن کو اپنی پشت پیچھے پھینک دے اور اپنے ہمسائے پر تلوار سے حملہ آور ہو اور اس پر شک (کفر) کا الزام لگائے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، اے اللہ کے نبی ! الزام لگانے والا اور جس پر الزام لگایا گیا؟ ان دونوں میں سے کون شرک (کفر) کا حامل ہوگا؟ فرمایا: شرک کا الزام لگانے والا۔  

اس حدیث کو ابن حبان نے خود صحیح قرار دیا ہے ، اور شیخ البانی نے بھی صحیح قرار دیا ہے ۔ ابن کثیرؒ نے اس کی سند کو جید بتلایا ہے ۔

یہ حدیث ہمیں چند باتیں بتلاتی ہیں :
(1) یہ حدیث مسلمانوں کی تکفیر کرنے کی شدت پر دلالت کرتی ہے لہذا ہمیں کسی ایسے مسلمان کو جو شرک و کفر سے بری ہو اسےہرگز کافر نہیں کہنا ہے ۔ ورنہ وہ کفر کہنے والے پہ لوٹ جائے گا۔
(2) اس حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ کسی نے ایسے آدمی پر کفر کا الزام لگایا جو اس سے بری ہے تو وہ خود ایسا ہوگیا۔ اگر کفر کا الزام لگانے کی معقول وجہ ہو تو الزام لگانے والے پر کچھ بھی نہیں ۔
(3) کسی مسلمان کی طرف بغیر شرعی دلیل کے کفر کا انتساب کرنا جائز نہیں ہے ۔
(4) لیکن کسی نے کفر یا شرک کا الزام جہالت اور نادانی میں لگا بیٹھا اور اسے اپنی غلطی کا علم ہوا اللہ سے توبہ کرے ، اللہ تعالی معاف کرنے والا ہے ۔

اللہ تعالی ایسے لوگوں کو ہدایت دے جو ایک دوسرے پر کفر کا فتوی لگاتے ہیں اور ہم سب کو اس فتنے سے محفوظ رکھے ۔ آمین


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔