Sunday, October 26, 2014

قرآنی آیات کے بوسیدہ اوراق کا حکم !


قرآنی آیات والے بوسیدہ اوراق کو ضائع کرنے کا بلاشبہ جواز ہے۔(1)
پانی میں بہا دئے جائیں(2)
پاکیزہ زمین میں دفن کر دئے جائیں(3)
اسی طرح اوراق کو جلانے کا عمل بھی درست ہے۔(4)
صحیح بخاری میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے منقول ہے
وأمر بما سواه من القرآن في كل صحيفة أو مصحف أن يحرق
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے صحف سے منقول قرآن کے علاوہ ہر صحیفے یا مصحف میں جو قرآن ہے ، ان کو جلانے کا حکم صادر فرمایا۔
صحيح البخاري , كتاب فضائل القرآن , باب جمع القرآن , 5038
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اس عمل پر شارح بخاری امام ابوالحسن ابن بطال فرماتے ہیں :
في هذا الحديث جواز تحريق الكتب التي فيها اسم الله بالنار وأن ذلك إكرام لها وصون عن وطئها بالأقدام وقد أخرج عبد الرزاق من طريق طاوس أنه كان يحرق الرسائل اليت فيها البسملة إذا اجتمعت وكذا فعل عروة 
اس حدیث سے یہ مسئلہ نکلا کہ ان کتابوں کو جلانا جائز ہے جن میں اللہ عز وجل کا اسم گرامی ہو، اسی میں ان کی عزت واکرام ہے ، بجائے اس کے کہ قدموں کے نیچے روندے جائیں ، اس میں ان کی بےادبی ہے۔ طاؤس کے پاس جب اللہ کے نام والے کتب ورسائل جمع ہو جاتے تو ان کو جلا ڈالتے ، عروہ کا فعل بھی اسی طرح مروی ہے۔
فتح الباری , ج:9 , ص:28


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔