Friday, October 24, 2014

غیر مسلم کے احسان کا بدلہ

اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے. اس لئے بے ضرر ( غیر دشمن / محارب ) کفار سے حسن سلوک کا حکم دیتا ہے . اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے :
"جن لوگوں نے تمہارے ساتھ دین کے معاملہ میں کوئی جنگ نہیں کی نہ ہی تمہیں گھروں سے نکالا ہے ان کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرنے سے تمہیں اللہ تعالی منع نہیں فرماتا ۔ اس لئے کہ اللہ تو انصاف کرنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے" ۔
( الممتحنہ :8)
اس مضمون سے متعلق بہت سارے نصوص ہیں .
اس لئے ہمیں کفار کے ساته بهی احسان و سلوک کا معاملہ کرناچاہئے. اور جو غیرمسلم کسی مسلمان کے ساته احسان کرے تو اس کے احسان کا اچها بدلہ دینا چاہئے . رہبر انسانیت کی زندگی سے اس کی مثال ملتی ہے. چنانچہ
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ میری والدہ اس زمانے میں مدینہ آئی جب رسول اکرم ﷺ اور قریش مکہ کے درمیان ( معاہدہ)صلح ہو چکی تھی اس کا والد ( یعنی اسماء رضی اللہ عنہما کا نانا) بھی اس کے ساتھ تھا میں نے رسول اللہ سے پوچھا میری ماں آئی ہے اور اسے اسلام سے سخت نفرت ہے اس سے کیسا سلوک کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اس سے اچھا سلوک کر ۔ تو اس کے ساتھ بھی اچھا سلوک کر نا چاہیے ۔ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں فرمایا : کہ اگر مطعم بن عدی آج زندہ ہوتا اور مجھ سے ان گندے قیدیوں کو رہا کرنے کی درخواست کرتا تو میں انہیں اس کی خاطر رہا کردیتا ۔
( بخاری ۔ عن جبیر بن مطعم )
حدیث کی وضاحت :
مطعم بن عدی مشرک تھا لیکن اس نے رسول اللہ ﷺکی اس وقت مددکی تھی جب آپ طائف سے زخمی حالت میں واپس تشریف لائے ۔اس نے آپ ﷺکواپنی پناہ میں لیکر مکہ میں داخل کیا ۔آپ ﷺنے اس کے احسان کا بدلہ اتارنے کےلئے یہ الفاظ ادا فرمائے تھے ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔