Thursday, August 7, 2014

ہمیشہ نماز فجر چھوڑنا عذر ہے ؟

ہمیشہ نماز فجر چھوڑنا عذر ہے ؟
------------------------------------
مسلمان پر واجب ہے کہ وہ ایسے اسباب اختيار کرے جو اسے نیند سے جلدی بیدار کرنے ميں معاون ہوں، خود الارم لگائے یا کسی سے وقت سے پہلے بیدار کرنے کی درخواست کرے، جو اسے صبح کی نماز کے وقت جلدی بیدار کر دیا کرے، اور نماز کے وقت ہمیشہ سوئے رہنا مسلمان کے لئے کوئی عذر نہیں ہے، اور جب تک نیند سے اچھی طرح بیدار نہ ہوجائے نماز نہ پڑھے، کیونکہ اس سے اللہ تعالی کے اس فرمان ميں بيان کردہ وعید کے زد میں آجائيگا۔
ترجمہ :"ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﻛﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﯾﺴﮯﻧﺎﺧﻠﻒ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ ﻛﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﺿﺎﺋﻊ ﻛﺮ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻧﻔﺴﺎﻧﯽ ﺧﻮﺍﮨﺸﻮﮞ ﻛﮯﭘﯿﭽﮭﮯ ﭘﮍ ﮔﺌﮯ، ﺳﻮ ﺍﻥ کا ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺍﻥ ﻛﮯ ﺁﮔﮯ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ" ۔
اور الله تعالى كا فرمان: "ﺍﻥ ﻧﻤﺎﺯﯾﻮﮞ ﻛﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﻓﺴﻮﺱ (ﺍﻭﺭ ﻭﯾﻞ ﻧﺎﻣﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﻛﯽ ﺟﮕﮧ) ﮨﮯﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ ﮨﯿﮟ" ۔
مکمل تحریر >>

اسلام میں سوتیلی خالہ سے نکاح کرنا جائز

سوال : اگر زید کی سوتیلی ماں ہے تو کیا زید اس کی بہن سے نکاح کرسکتا ہے ؟
جواب : زید کی سوتیلی ماں کی بہن سے زید کا کوئی بھی رشتہ نہیں ہے ۔ وہ محرمات میں داخل نہیں۔ لہذا وہ اس سے نکاح کر سکتا ہے۔ ہاں زید کی سوتیلی ماں اسکے باپ کی منکوحہ ہے اور وہ اس پر حرام ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب


مکمل تحریر >>

تنقید کرنا آسان مگر اصلاح کرنا مشکل

تنقید کرنا آسان مگر اصلاح کرنا مشکل
..................................................
ایک نوجوان مصور نے اپنے کمال فن ظاہر کرنے کی غرض سے ایک تصویر نہایت محنت سے تیار کر کے ایک بارونق بازار کے چوک میں لٹکا دی اور اسکے نیچے یہ عبارت لکھ دی:
" اس تصویر میں جہاں کہیں نقص ہو اس پر پنسل کا نشان لگا دیا جائے "
نوجوان کو ناز تھا اپنے فن پر کہ کوئی نشان نہیں لگے گا مگر شام کو جب وہ چوک میں گیا تو دیکھا بہت سارے نشان لگے تھے تصویر بلکل خراب لگ رہی تھی نوجوان پریشان ہوا اور ساری بات اپنے باپ کو بتائی ۔ باپ نے کہا بیٹا ایک اور تصویر بناؤ نوجوان نے محنت سے دوسری تصویر تیار کی اور باپ نے نیچے لکھ دیا :
" جہاں کہیں نقص ہو اسکو ٹھیک کر دیا جائے "
اور تصویر چوک میں لٹکا دی شام کو لڑکا گیا دیکھنے تو دیکھا ایک بھی نشان نہیں لگا تھا، اسکے باپ نے کہا بیٹا :
" نقص نکالنا بہت آسان ہے مگر اصلاح کرکے دکھانا بہت مشکل ہے "


مکمل تحریر >>

میرے صحابہ ستاروں کی مانند؟

میرے صحابہ ستاروں کی مانند؟
.................................
’’أَصْحَابِی کَالنُّجُوْمِ، بِأیِّھِم اقْتَدَیْتُمْ اھْتَدَیْتُم‘‘
"
میرے اصحاب ستاروں کی مانند ہیں، ان میں سے جن کی بھی اقتدا کرو گے ہدایت یاب رہو گے‘‘۔
یہ روایت اپنی سند اورمتن دونوں اعتبار سے جھوٹی ہے، اس کی روایت امام ابوعمر یوسف بن عبداللہ نمری قرطبی معروف بابن عبدالبر رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب:’’جامع بیان العلم وفضلہ‘‘ میں متعددسندوں سے کی ہے، اوراس کوناقابل اعتبار قراردیا ہے۔ (ص:۱۵۶،۱۶۶، ۱۷۸، ۱۸۱ج ۲)
اسی طرح امام ابو محمد علی بن احمدبن حزم رحمہ اللہ نے’’الاحکام فی أصول الأحکام‘‘میں اس روایت کو رسول اللہﷺ سے منسوب جھوٹی روایت قراردیا ہے۔ (ص:۶۸۱ج ۲)
کیونکہ اس کی سند میں ضعیف ،بے حد ضعیف، منکر، متروک اورکذاب راوی جمع ہوگئے ہیں۔
اوراس روایت کامتن اورمضمون اپنی سند سے زیادہ فاسد اورکتاب وسنت کی تعلیمات کے صریح خلاف ہے، کیونکہ مسلمانوں کے مقتدیٰ اورپیشوا صرف رسول اللہﷺ ہیں، آپ اپنی زندگی میں مسلمانوں کے مقتدیٰ تھے اورآپ کی وفات کے بعد اللہ کی کتاب اورآپ کی سیرت پاک اورآپ کی سنت مطہرہ مسلمانوں کے لئے مأخذ رشد و ہدایت ہے ،آپ کے علاوہ کوئی بھی امام، عالم، بزرگ اورصالح انسان نہ مسلمانوں کا مقتدیٰ تھا اورنہ ہوگا۔
(تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو الکامل ص:۳۷۶، ۳۷۷ج۲، المؤتلف والمختلف ص:۱۷۷۸،ج ۴، الاکمال ص ۲۷،ج ۷، التأریخ الکبیر ص۲۷۸،ج ۲، التقریب ص ۲۰۱، لسان المیزان ص ۱۵۶ج ۲، میزان الاعتدال ص ۴۲۷،ج ۱)


مکمل تحریر >>

قرآن و حدیث پر عمل کرنا ہی باعث نجات ہے ۔

عمل بالکتاب والسنہ
----------------------
قرآن وحدیث پر مضبوطی سے کار بند ہونا ہی گمراہی سے نجات کی صورت ہے اسی لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت بھی یہی ہے :
"
ترکت فیکم امرین لن تضلوا ما تمسکتم بھما کتاب اللہ وسنةرسولہ" (موءطا امام مالک ص۳۶۳ مشکوة ص ۱۳) 
ترجمہ : یعنی میں تم لوگوں میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں جب تک ان دونوںکو مضبوطی سے پکڑے رہو گے ہرگز گمراہ نہ ہو گے ایک اللہ کی کتاب (قرآن ) دوسری رسول اللہ ﷺ کی سنت (حدیث ) ہے ۔
صحابہ کرام ؓ تابعین عظامؒ تبع تابعینؒ امامان دینؒ مجتہدین ؒ مجددینؒ محدثین ؒاور اصحاب ؒخیر القرون کا عمل انہیں دونوں پر تھا اور انہیں دونوں کی ترویج واشاعت بھی کیا کرتے تھے ۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ 
------------------------
٭ حضرت امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا : اذا صح الحدیث فھو مذہبی (شامی ج۱ص٤٦) "یعنی صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے" ۔
٭ آپ کا ہی فرمان ہے: " نہ میری تقلید کرو نہ مالک ؒکی نہ ان کے علاوہ کی تم وہیں سے احکام حاصل کرو جہاں سے ان لوگوں نے حاصل کیا یعنی قرآن وحدیث سے" ( تحفة الاخیار ص۴)
٭آپ ہی کا قول ہے : "قرآن کے مقابلہ میں حدیث رسول اللہ ﷺکے مقابلہ میں بلکہ اقوال صحابہ کے مقابلہ میں میری بات کو چھوڑدو " ( القول المفید ایقاظ الہمم)
امام مالک رحمہ اللہ 
---------------------
٭ حضرت امام مالکؒ نے فرمایا : "میں انسان ہوں اجتہاد میں کبھی غلطی بھی کرجاتا ہوں اور کبھی درستگی کو پہنچتا ہوں اس لئے تم میری رائے میں غور وفکر کرو جو قرآن وحدیث کے موافق ہو اسے قبول کرو اور جو غیر موافق ہو اسے چھوڑ دو " (ایقاظ الہمم صراط مستقیم ص٤٥)
امام شافعی رحمہ اللہ 
-------------------------
٭حضرت امام شافعیؒ نے فرمایا : " اذا صح الحدیث فھو مذھبی" ( حجة اللہ البالغہ ج۲ص۷۵۱)
"
یعنی صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے" ۔
٭ آپ کا ہی فرمان ہے: "جب میری بات حدیث کے خلاف پا تو حدیث پر عمل کرو اور میری بات کو دیوار پر ماردو " ۔ ( الیواقیت ج۲ ص٩٦)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ
-------------------------------
٭حضرت امام احمد بن حنبلؒ نے فرمایا: "میری تقلید نہ کرو۔ مالک ؒ ، اوزاعی ؒ ، نخعی ؒ کی بھی تقلید نہ کرو بلکہ قرآن اور حدیث سے ہی احکام ومسائل حاصل کرو جہاں سے ان بزرگوں نے حاصل کیا" (حجة اللہ البالغہ ج۲ ص١٥٧)
شیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ 
-----------------------------------
٭ شیخ عبد القادر جیلانیؒ نے فرمایا: "قرآن وحدیث کو ہی اپنا امام بنااور ان دونوں میں غور وخوض کرو انہی دونوں پرعمل کرو کسی کی بات (قیل وقال)اور خواہش سے دھوکھ مت کھا" ( فتوح الغیب مقالہ ٣٦)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں کتاب و سنت ہی پر عمل کرنے کی توفیق دے اور اماموں، بزرگوں اور ولیوں کی پیری کرنے والوں کو عقل سلیم عطا فرما ۔ آمیں

مکمل تحریر >>