Wednesday, May 21, 2014

بچوں کے پیشاب کا حکم


بہت ساری مسلمان عورتیں نمازنہ پڑھنے کے لئے بچوں کے پیشاب کا بہانہ بناتی ہیں جبکہ بچوں کے پیشاب کا معاملہ بہت آسان ہے ۔ دودھ پیتے لڑکے کے پیشاب پرچھینٹا مارنا کافی ہے اورشیرخواربچی کا پیشاب دھونا ہے۔ یہ کوئی مشکل نہیں بلکہ بہت آسان ہے ۔ ہم اپنے گھرکی عورتوں کی اصلاح کریں۔
 
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی حدیث کے الفاظ ہیں :
إن رسول اﷲ ﷺ کان یُ
ـؤتٰی بالصبیان فیبرک علیھم ویحنکھم فأُتي بصبي فبال علیہ فدعا بماء فأتبعہ بولہ ولم یغسلہ). (صحیح مسلم:286)
''نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبارکباد دیتے اور گھٹی دیتے۔ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، اس پر ڈال ؍ چھڑک دیالیکن اسے دھویا نہیں ۔''
اُمّ قیس ؓ کی حدیث میں لفظ فأتبعہ کی بجائے فنضحَہ مذکور ہے۔ (صحیح بخاری :223)
حضرت علی ؓ کی روایت جس کو موضوع قرار دیا گیا ہے یہ ہے :
یغسل من بول الجاریة ویُنَضَح من بول الغلام ما لم یَطعم (صحیح بخاری :223)
حضرت اُمّ فضل ؓ کی روایت میں مذکر و مؤنث ہر دو بچوں کا تذکرہ ہے :
إنما یُنضح من بول الذکر ویغسل من بول الأن
ـثٰی (سنن ابن ماجہ :522)
اس موضوع پر یہ اور دیگر متعدد احادیث اس امر پر متفق ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شیر خوار بچے کے پیشاب کو محض چھینٹے مارتے تھے اور شیر خوار بچی کے پیشاب کو دھویا کرتے تھے۔
روایات میں یہ صراحت سے موجو د ہے کہ ایسا فرق صرف عرصۂ رضا عت میں روا رکھا جاتا ہے۔یہاں (لم یطعم طعامًا) سے مراد دودھ ،کھجور اورشہد __ جس سے گھٹی دی جاتی ہے__ کے علاوہ دیگر غذائیں ہیں ۔( فتح الباری:4312)
ظاہری بات ہے کہ ان غذاؤں کا استعمال عرصۂ رضاعت کے ابتدائی چند ماہ میں ہی ہوتا ہے۔
آخر میں اللہ تعالی سے دعاہے کہ ہمارے گھرکی عورتوں کو صحیح سمجھ دے تاکہ وہ نمازکے لئے پیشاب کا بہانہ نہ بنائے ۔ آمین
مستفاد از محدث فورم

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔