بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل(قسط-27)
جواب از شیخ مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ ، سعودی عرب
سوال(1): نکاح نامہ پر حق مہر عند الطلب لکھاہے مگر شوہر بیوی کو ادا نہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: حق مہرعندالطلب کا مطلب ہے جب بیوی مہر طلب کرے اس وقت مہر دینا ہے ۔ اس لئےبیوی کو جب پیسو ں کو ضرورت ہو وہ اپنے خاوندسےمہر طلب کرے ،ا س وقت شوہر کا حق یہ ہے کہ بیوی حق مہر ادا کرے ، نہ دینے کی صورت میں شوہر جواب دہ ہے ، ایسے حال میں بیوی چاہے تو شوہر کو(اگرمجبوری ہے تو) مزید مہلت دے یا پھرگھروالوں اور صلح کروانے والوں کے تعاون سے اپنا حق حاصل کرے ۔ مہر تو حق ہے یہ معاف نہیں ہوگا، الا یہ کہ بیوی خوش دلی سے (بغیرجبرکے) معاف کردے تو معاف ہوسکتا ہے ۔ شوہر مہر ادا کئے بغیردنیا سے چلا جائے تو عنداللہ اس کا مواخذہ ہوگا ، یہ حقوق العباد کا معاملہ ہے۔
سوال(2): کیا زم زم کے پانی میں گھر کا پانی مکس کرکے مریض کو دے سکتے ہیں؟
جواب: ہاں زمزم میں عام پانی جسے ہم اپنے گھروں میں کھانے پینے میں استعمال کرتے ہیں مکس کرکے مریض کو پلا سکتے ہیں ، اللہ کے فضل سے زمزم میں شفا ہے اسے پینے سے اللہ چاہےتومریض کو شفایابی مل سکتی ہے۔
سوال(3): اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے مگر بیوی نے طلاق کا لفظ سنی نہ ہو تو کیا اس طرح سے طلاق واقع ہو جائے گی؟
جواب: طلاق واقع ہونے کے لئے بیوی کا سننا ضروری نہیں ہے اس تک خبر پہنچ جائے یہی کافی ہے چاہے جس طرح خبر پہنچے اور جس کے ذریعہ خبر پہنچے۔اس لئے اس صورت میں بھی طلاق واقع ہوجائے گی لیکن ایک وقت میں تین طلاق دینے سے ایک ہی طلاق واقع ہوتی ہے۔
سوال(4): اگر کسی عورت کے پاس بارہ تولے سونا ہو اور اس میں سے سات تولہ سونا اپنی بہو کو دے دے، اب اس عورت کے پاس باقی پانچ تولہ سونا ہےتو کیایہ عورت اب بھی پورے بارہ تولہ سونا کی زکوة ادا کرے گی جس طرح ہر سال نکال رہی تھی، یا ان کے پانچ تولہ پر زکوة نہیں ہے اور جو بہو کو سات تولہ دیا ہے اس کی زکوة بیٹے اور بہو نے ادا کرنی ہے؟
جواب: جس بہن کے پاس بارہ تولہ سونا تھا اس نے سات تولہ سونااپنی بہو کو دے دیا تو وہ سات تولہ سونا اب بہو کا ہوگیایعنی وہ بہو کی ملکیت ہے۔ اب اس عورت کے پاس صرف پانچ تولہ سونا ہے اس پر زکوة نہیں ہے کیونکہ پانچ تولہ سونا نصاب کو نہیں پہنچ رہا ہے۔ بہو کے پاس جو سونا ہے سات تولہ اور مزید کچھ سونا ہو جس سے ساڑے سات تولہ ہوجائے تو بہو کوسال پوراہونے پرزکوة دینی ہے ،یا سات تولہ سونا مع کچھ نقدی جس سے نصاب پورا ہوجائے تب بھی زکوۃ دینی ہےلیکن صرف سات تولہ سونا (مزید سونا یا نقدی نہ ہوجس سے نصاب مکمل ہو)تو زکوة نہیں ہے۔سونا پر زکوۃ کے لئےساڑھے سات تولہ ہونا اور اس پر ایک سال کا گزرنا ضروری ہےنیزکچھ سونا اور کچھ نقدی ہو جونصاب تک پہنچ جائے تب بھی زکوۃ ہے۔
سوال(5):کھانا بناتے وقت انجانے میں میڈک آگ میں چلا کیالیکن فورااسے آگ سے نہ نکال سکے چند منٹ بعد نکالے تو کیااس پر ہمیں گناہ ہوگا؟ اگر اس گناہ کا کوئی کفارہ ہے تو بتا دیں؟
جواب: خود سے میڈک آگ میں کودکر چلا جائے تو اس پر آپ گنہگار نہیں ہیں، آپ نے کسی کو تکلیف نہیں دی ہے ،میڈک تو آپ خود آگ میں کودا ہے اس لئے اس میں آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ، آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی کفارہ ادا کرنا ہے ، آپ نے اسے آگ سے نکال دیا یہی کافی ہے ۔
سوال(6)ہم واش روم استعمال کر نے کے بعد وضو کر کے نماز پڑھ لیتے ہیں کپڑے سوکھنے کا انتظارنہیں کرتے اور ہمیں شرعی عذر بھی لاحق ہے ، کیاہماری نماز یا وضو میں کوئی کمی ہے؟
جواب:مریض کے لئے ویسے بھی شریعت نے چھوٹ رکھی ہے اور نماز کے وقت کپڑے کچھ گلےہ ہوں یا وضو کے پانی اعضاء پر لگے ہوں تو نماز پڑھنےمیں کوئی حرج نہیں ہے، سکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
سوال(7): ہم گھر میں پانچ افراد رہتے ہیں، میں ، میرا شوہر اور تین بچے۔ کیا ہم کبھی کبھی گھر میں جماعت بنا کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: ہاں کبھی ضرورت پڑے تو گھرکے سارے لوگ ایک ساتھ مل کر نماز پڑھ سکتے ہیں ، جب نمازیوں میں مرد بھی ہو جیساکہ آپ نے بتایا کہ ہم مع شوہر پانچ لوگ ہیں تو ایسی صورت میں مرد ہی امامت کرائے گا ، صف بندی میں شوہر یا بیٹاجو پڑھالکھا ہوامام کی حیثیت سے سب سے آگےپھر اس کے پیچھے مرد اور اس کے پیچھے عورتیں ۔شوہر اور ماں بیٹیاں ہوں تو شوہر آگے اور ماں بیٹیاں پیچھے ایک صف میں ۔ اگر شوہر ، ایک بیٹا ، چند بیٹی اور بیوی ہو تو شوہر کے بغل میں بیٹا کھڑا ہو اور عورتیں سب پیچھے کھڑی ہوں گی۔جب صرف عورتیں ہی عورتیں ہوں تو عورت امامت کرائے گی، عورتوں کا امام درمیان صف میں رہے۔
سوال(8):میرے دو چھوٹے بچے ہیں ، دو سال کا بیٹا اور ایک سال کی بیٹی، ان کی وجہ سے اکثر میری فجر کی نماز ضائع ہو جاتی ہے۔ بچے اٹھنے نہیں دیتے، رونے لگ جاتے ہیں اور کبھی ان کے گرنے کا خطرہ، کبھی انہیں دودھ دینا ہوتا ہے، ایسی صورت میں کیا کیا جائے گا،کیامیرا شمار منافقوں میں ہوگاجبکہ میں جان بوجھ کر ایسا نہیں کرتی بلکہ بچوں کی وجہ سے مجبور ہو جاتی ہوں؟
جواب: بلاشبہ جب بچے چھوٹے ہوں اور ایک سے زیادہ ہوں اور کوئی مددگار بھی نہ ہو تو ایک عورت کے لئے بہت ساری پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے،اللہ نیت سے باخبر ہے اور بندوں کی مجبوری کو بھی سمجھتا ہے اس لئے اس بہن کو جو ہزار پریشانی کے باوجود نماز کی فکر کرتی ہے اور وقت پر ادا کرنے کی کوشش کرتی ہے اللہ بہترین بدلہ عطا فرمائے گا۔
مجبوری اور عذر کی وجہ سے کبھی وقت پر نماز نہ پڑھ سکیں تو جیسے ہی وقت ملے اس کو ادا کرلیں ایسی صورت میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے، اسے منافقت نہیں کہیں گے بلکہ مجبوری کہیں گےلیکن فکر وکوشش نماز ادا کرنے کی ہو۔ اس کا طریقہ یہ اپنائیں کہ آپ نماز سے پہلے دونوں بچوں کی ضرورت پوری کردیں پھر جس سے امید ہو کہ یہ روئے گا اس کو گود میں لے کر نماز پڑھ سکتی ہیں اور یہ بھی یاد رہے کہ ہر نماز کا اول و آخر وقت ہوتا ہے اس درمیان کبھی بھی پڑھ سکتے ہیں، نماز فجر کاوقت طلوع فجر سے لیکر سورج نکلنے تک ہے اس درمیان آپ نماز ادا کرسکتی ہیں تاہم اول وقت پر پڑھنا افضل ہے۔
سوال(9)آج کل بہت سی رکارڈ شدہ تلاوت میں میوزک ہوتاہےیا ووکل ساؤنڈ ہوتے ہیں جو میوزک سے ہی ملتے جلتے ہیں، ایسے میوزک کی آوازیں منہ سے نکالنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: جس طرح موسیقی اور اس کے آلات حرام ہیں ویسے ہی منہ سے بھی نکالی گئی موسیقی حرام ہوگی کیونکہ یہ بھی فتنے کا سبب ہے اور موسیقی کی حرمت کی علت سر وتال ہے جو انسان کو پرکیف ومسحور کردےاس لئے منہ سے نکالی گئی موسیقی کی آوازسے یاایسی آواز والی تلاوت سے بچنا ہے۔
سوال(10): اگر بچے قاعدہ ختم کریں تو قرآن شروع کرنے سے پہلے بچے کو خوشی کے طور پر پھول پہنا سکتے ہیں یا کچھ پکوان پکانا یا گفٹ دینا جائز ہے ایسے موقع پر؟
جواب:بچے کو خوش کرنے کے لئے اسے گفٹ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن رسم و رواج سے بچنا چاہئے، پھول مالا بعد میں ایک طریقہ اختیا ر کر لیتا ہے اور آج ایسا ہی ہورہاہے، پہلے کسی ایک نے اپنے بچے کو ختم قاعدہ یا ختم قرآن پرپھول مالاپہنایا ہوگا پھر لوگ دیکھادیکھی ایسا کرنے لگےحالانکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہےبچے کو گفٹ دیناہی کافی ہے ، وہ اسی سے خوش ہوجائے گا، پھول مالا تو لوگوں کو دکھانے کے لئے ہوتا ہے۔لہذا آپ اس موقع سے اپنے بچے کو جتنا بڑا گفٹ دینا چاہتے ہیں اسے دیں لیکن اس موقع سے پکوان پکانااورمالا پہنانا چھوڑدیں تاکہ رسم ورواج اور فضول کاموں کا خاتمہ ہو۔
سوال(11): ایک بہن کا سوال ہے ، میرے گھر میں پریشانی ہے شوہر کو جاب نہیں مل رہی اور نہ مجھے، ہم نماز بھی پڑھتے ہیں اور قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں لیکن پتا نہیں کیا برائی ہے، آپ بتائیں میں کیا پڑھوں ؟
جواب:اس بہن کو معلوم ہونا چاہئے کہ جاب کرنا عورت کی ذمہ داری نہیں ہے اس لئے اپنا ٹینشن ختم کریں، باقی رہا شوہر کا معاملہ، اگراسےکوئی خاص قسم کی نوکری نہیں مل رہی ہے تو کیا دنیا میں کوئی کام نہیں ہے؟ ہزاروں کام موجود ہیں لوگ کرنا نہیں چاہتے ۔ دہاڑی مزدوری کے لئے لوگ نہیں ملتے اور ہم یہ کہتے ہیں کہ کام نہیں ہے ۔ کیا سرکاری جاب اور مخصوص نوکری کرنا ہی کام ہے ، روزانہ کے بیس پر کام کرنا یہ نوکری نہیں ہے، یہ کام نہیں ہے ۔ انبیاء نے بکریاں چرائی ہیں پھر ہم کسی کام کو کیوں چھوٹا یابراسمجھتے ہیں ۔ پڑھے لکھے لوگ بھی چاہیں تو ہزاروں کام کرسکتے ہیں مگر لوگوں نے دماغ میں اپنے حساب کا کام بٹھا رکھا ہے، وہ کام جب تک نہ ملے سمجھتے ہیں ہمیں نوکری نہیں ملی ۔ کوئی بھی کام کرکے زندگی بسر کرسکتے ہیں اور کسی پیشہ کو حقیر نہیں سمجھنا چاہئے ۔ اس لئے فوری طور پر جو کام سامنے ہے اسے کرنے لگ جائیں ، ایک کام کرتے ہوئے آگے اس سے بھی بڑا کام کرنے کی کوشش کرتے رہیں اور اللہ پر توکل کے ساتھ نماز میں اللہ تعالی سے خوشحالی کی دعا بھی کریں، ممکن ہے آئندہ بڑا روزگارمل جائے۔ ہمیں یہی کرنا ہےاور نوکری پانے کا کوئی خاص وظیفہ اسلام میں نہیں ہے ۔
سوال(11): میں نے کچھ ایسا سناکہ جس مرد سے عورت کا نکاح ہوتا وہ اسی مرد کی پسلی سے پیدا کی گئی ہے،مطلب جب روحیں بنیں اور انسان کے وجود کی تخلیق کیا خدا نے تو اسے اسی مرد کی پسلی سے پیدا کیا جس سے اس کا نکاح ہوا؟اور کہاجاتا ہے کہ انسان جس جگہ دفن ہوتا ہے اس کی مٹی سے پیدا ہوتا ہے؟
جواب:حوا علیہا السلام کو آدم علیہ کی پسلی سے پیدا کیا گیا اس وجہ سے عورتوں کے بارے میں حدیث میں کہا گیا ہے کہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔ ہر عورت مرد کی پسلی سے پیدا نہیں ہوتی بلکہ جس طرح مرد پیدا ہوتے ہیں اسی طرح عورت بھی پیدا ہوتی ہے ، پسلی والی بات حوا علیہاالسلام کی نسبت سے کہی جاتی ہے ۔ اور سوال میں جو بات کہی گئی کہ جس مرد سے نکاح ہوتا ہے وہ عورت اسی کی پسلی سے پیدا ہوتی ہے غلط بات ہے ، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ عقل کے بھی خلاف ہے ۔ہم دیکھتے ہیں زندگی بھر کتنی عورتوں کی شادی نہیں ہوتی ، کتنی عورتیں شادی ہونے سے پہلے فوت ہوجاتی ہیں یا کتنی عورتوں کی متعدد شادی ہوتی ہے ایسی صورت میں وہ عورت کس مرد کی پسلی سے پیدا ہوئی؟ اسی طرح دوسری بات بھی غلط ہے کہ انسان جس جگہ دفن ہوتا ہے اس کی مٹی سے پیدا کیا گیا ، اس بات کی کوئی دلیل اور کوئی حقیقت نہیں ہے ۔
سوال (12): ایک بہن کا سوال ہے میری پھوپھی عدت میں ہیں 13 ستمبر کو عدت مکمل ہوگی، عدت مکمل ہو جانے پر کوئی دعا پڑھنی ہوتی ہے یا اس دن خیرات وغیرہ کرناہے یا پھر عدت سے اٹھنے پر کون سا عمل کرنا چاہیے وضاحت فرمادیں؟
جواب: عدت مکمل ہونے پر نہ کوئی دعا پڑھنی ہے ، نہ صدقہ و خیرات کرنا ہےاور نہ ہی کوئی خصوصی عمل انجام دینا ہے ۔ شاید وفات کی عدت کے بارے میں سوال ہے تو عدت ختم ہونے سے جو عدت میں پابندی تھی وہ پابندی ختم ہوجاتی ہے اور کوئی بات نہیں ہے ۔بیوہ سے متعلق مزید مسائل کی جانکاری میرے مفصل مضمون سے حاصل کرسکتے ہیں ۔
سوال(13):ڈاکٹر نے ایک مریضہ کو شرم گاہ میں ایک گولی رکھنے کے لیے دی ہے جو پگھل پگھل کر شرم گاہ سے نکلتی رہتی ہے اس میں لیکوریا یا منی بھی شامل ہوسکتی ہے تو ایسے میں کیا وہ ہرنماز سے پہلے غسل کرے گی؟
جواب:ایسی صورت میں شرمگاہ سے نکلنے والی رطوبت دوا یا کسی مرض کی وجہ سے ہوسکتی ہے اور ہرنماز کے لئے وضو کرناکافی ہے ، غسل کی حاجت نہیں ہے ۔
سوال(14): کیا یہ ضروری ہے کہ عورت کے ہاتھ میں کنگن وغیرہ ہونا ہی چاہئے،ہم جہاں رہتے ہیں اس جگہ عورتیں خالی ہاتھ کو برا سمجھتی ہیں اور ایسا بھی کہتی ہیں کہ اس طرح بنا کنگن وغیرہ کے (خالی ہاتھ سے) کسی کو پانی پلانا بھی حرام ہے؟
جواب:کوئی ضروری نہیں ہے کہ عورت کے ہاتھ میں کنگن ہو، کنگن زیب و زینت کے قبیل سے ہے، کوئی لگائے تب بھی کوئی حرج نہیں ہے اور کوئی نہ لگائے تب بھی کوئی حرج نہیں ہے، یہ اپنی طبیعت وچاہت پر منحصر ہےیعنی اس کا تعلق دینی معاملہ سے نہیں دنیاوی معاملہ سے ہے اس لئے خالی ہاتھ کو برا سمجھنے والی یا اس سے پانی دینے کو حرام کہنے والی عورت بغیر علم کے جہالت میں بول رہی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ عورت کے لئےخالی ہاتھ رہنے میں کوئی برائی اور کوئی گناہ نہیں ہےالبتہ جو بغیرعلم کے مسئلہ بتائے وہ ضرور گنہگار ہوسکتی ہے۔
سوال(15):کیا عورت کے واسطےنماز کے لیے اذان کا سننا ضروری ہے ، بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ کم ازکم ایک مسجد میں اذان ہونا ضروری ہے؟
جواب:عورتوں کے لئے نہ اذان ہے اور نہ ہی اقامت ہے ، وہ بغیر اذان واقامت نماز ادا کرے گی اس وجہ سے عورت کو اذان سننا، اذان کا انتظار کرنا اور اذان ختم ہوجانا یا مسجد میں نماز ختم ہوجاناان باتوں سے کوئی مطلب نہیں ہے ۔اس کے لئے نماز کا وقت ہوجانا ہی کافی ہے ۔ عورتوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کی نماز مسجد سے بہتر گھر میں ہے اور اول وقت پر نماز ادا کرنا افضل ہے جبکہ عموما مساجد میں تاخیر سے اذان ہوتی ہے اس لئے وہ نماز کا وقت ہوتے ہی اول وقت پر نماز ادا کر لیا کرے ۔ ہاں اگر پڑوس کی کسی مسجد میں اذان وقت پر ہوتی ہو تو پہلے اذان سن لے پھر نماز پڑھے لیکن عورت کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ کسی ایک مسجد میں اذان ہوجائے تب ہی نماز پڑھے ، یہ بات غلط ہے۔یہ بات بھی علم میں رہے کہ اگر عورت نےوقت پر اپنی نماز پڑھ لی ہے اور بعد میں کسی مسجد سے اذان کی آواز آرہی ہے تو ایسا نہیں ہے کہ ہم نے نماز پڑھ لی تو اذان کا جواب نہیں دے سکتے ہیں ، اذان کا جواب دینا چاہئے ، اس کا بہت اجر ہے۔
سوال(16) : کیا عورت بہرے آدمی سے سر پر پیار لے سکتی ہے ؟
جواب:سر پر پیار لینے سے مطلب بہرا آدمی عورت کے سر کو چھوئے ؟ تو یہ جائز نہیں ہے ۔آدمی بہرا ہویااندھا ہویاگونگا ہو ، اجنبی مرد ہے تو کسی عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنے بدن کا کوئی حصہ اسے چھونے دے۔
سوال(17): کیا حاملہ عورت سمندر کے پاس گھومنے جاسکتی ہے ؟
جواب:حاملہ عورت سمندر کے پاس گھومنے جاسکتی ہےلیکن چونکہ یہ فتنے کا دور ہے اور لوگوں کی بھیڑ والی جگہوں پر فتنہ زیادہ ہوتا ہےاس لئے سمندر کی طرف جائے تو برائی والے مقامات کی طرف نہ جائے ، نیز اپنے محرم کے ساتھ باپردہ جائے۔
سوال(18):جس مجلس میں ایک بندی ایسی ہو جس نے رشتہ توڑا ہو تو کیا اس پوری مجلس کی دعا قبول نہیں ہوگی؟
جواب:دعا تو انفرادی عبادت ہے، ہر کوئی اپنے لئے دعا کرتا ہےاور دعا کی قبولیت و عدم قبولیت کا تعلق اس سے ہے جو دعا مانگتاہے نہ کہ اس سے ہے جو مجلس میں ہےلہذا کسی مجلس میں عورتیں جمع ہوں، اس میں کوئی ایک عورت رشتہ توڑنے والی ہو تو اس کی وجہ سے مجلس میں دعا کرنے والیوں کی دعاپر کوئی برا اثر نہیں ہوگا ۔ خود دعاکرنے والا جس قدر پرہیزگارہوگا اس کی دعا میں اس قدر اثر ہوگا۔
سوال(19) : ایک بہن کا سوال ہے کہ وہ سات سالوں سے ایک ہی دعا مانگ رہی ہے ،اس کی قبولیت کا کوئی اثر ہی نہیں ہواتو اب کیا کرے ، مانگنا چھوڑدے یا جاری رکھے؟
جواب:پہلے ایک حدیث پڑھ لیں پھر کچھ وضاحت کرتا ہوں ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے:
ما من مسلمٍ يدعو بدعوةٍ ليس فيها إثمٌ ، ولا قطيعةُ رَحِمٍ ؛ إلا أعطاه بها إحدى ثلاثَ : إما أن يُعجِّلَ له دعوتَه ، وإما أن يدَّخِرَها له في الآخرةِ ، وإما أن يَصرِف عنه من السُّوءِ مثلَها . قالوا : إذًا نُكثِرُ . قال : اللهُ أكثرُ .(صحيح الترغيب:1633)
ترجمہ:جب بھی کوئی مسلمان ایسی دعا کرے جس میں گناہ یا قطع رحمی نہ ہو، تو اللہ ربّ العزت تین باتوں میں سے ایک ضرور اُسے نوازتے ہیں: یا تو اس کی دعا کو قبول فرما لیتے ہیں یا اس کے لئے آخرت میں ذخیرہ کردیتے ہیں اور یا اس جیسی کوئی برائی اس سے ٹال دیتے ہیں۔ صحابہؓ نے کہا: پھر تو ہم بکثرت دعا کریں گے۔ تو نبیؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ بخشنے (عطا کرنے) والا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہورہا ہے کہ اللہ تعالی ہردعا کا کوئی نہ کوئی فائدہ ضروردیتا ہے ، چاہے اللہ ہوبہووہی دعا قبول کرلے جو مانگی جارہی ہے یا اس کا بدلہ آخرت میں محفوظ کردے یا اس دعا کے بدلے دنیا کی کوئی برائی ٹال دے ۔ اس بہن کو اللہ کی ذات سے مایوس نہیں ہونا چاہئے ، اللہ نے اس کے حق میں جو بہتر فیصلہ کیا ہوگا وہ ہوکررہےگا اور جو اس کی تقدیر میں نہیں ہے وہ اللہ کو ہی معلوم ہے ، ایمان والوں کو اللہ کے فیصلےپر راضی ہونا چاہئے اور اسی پر کامل توکل کرنا چاہئے ۔ اس بہن کو ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ سے مانگنے کے لئے ایک ہی چیز نہیں ہے ، آپ مزید مانگیں، ہزارچیزوں کا سوال کریں، آپ کے حق میں جو بہتر ہوگا اللہ عطا فرمائے گا اور سب سے بڑی چیز جو اللہ سے مانگنے والی ہے اور جو ہمارے اسلاف اللہ سے مانگا کرتے تھے وہ جنت کا سوال ہے ۔ دنیا کی کوئی چیز آپ کو ملے نہ ملے ، اس پر افسوس نہ کریں، دنیا اور دنیا کی ہرنعمت جو آپ کو ملتی ہے ایک نہ دن چھوٹ جاتی ہے ، آخرت اور اس کی نعمت ہمیشہ کے لئےہے اس لئے رب کی بندگی کریں اور اس سے کثرت کے ساتھ جنت الفردوس کا سوال کریں ۔
سوال(20) : کیا عورت سونے چاندی کا لباس پہن سکتی ہے ؟
جواب:عورتوں کے لئے سونا چاندی حلال ہے، وہ اس کو لباس کے طور پر استعمال کرے یا پازیب و انگوٹھی وغیرہ کے طور پر کوئی حرج نہیں ہے البتہ یہ دھیان رہےکہ سونا اور چاندی دولت کے ساتھ زینت کی بھی چیز ہے اورعورتوں کو اپنی زینت اجنبی مردوں پر ظاہر نہیں کرنی ہے، اسے شوہریا محارم یا عورتوں کے سامنے استعمال کرے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔