Wednesday, September 18, 2019

آپ کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط-16)


آپ کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط-16)
____________________
جوابات ازشیخ مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر طائف

سوال (1): ایک بہن کے بنک کے اکاؤنٹ میں 2018 سے اب تک 4, 5 لاکھ روپے ہیں جو کبھی زیادہ ہو جاتے ہیں اور کبھی کم، کیا ان پیسوں پر زکوة ہے اور زکوة کا حساب کیسے لگائیں گی؟
جواب : ہاں ، ان پیسوں پر زکوۃ ہے بلکہ بہن نے زکوۃ کی ادائیگی میں تاخیر کی ہے اس کے لئے اللہ سے توبہ کرے اور زکوۃ کے لئے اندازہ لگائے کہ کتنے پیسوں پر ایک سال، دوسال، تین سال، چال سال اور پانچ سال گزرا ہے۔یہ کام مشکل ہے مگر بنک والوں سے تفصیل لیکر آسانی ہوسکتی ہے ۔ جن پیسوں پر جتنا سال گزارا ہوگاان پیسوں میں اتنے سال کی زکوۃ دینی ہوگی ۔ مثلا ایک لاکھ پر پانچ سال گزرے ہیں تو اس کی زکوۃ پانچ سال کی اور اگر ایک لاکھ پہ ایک سال گزرا ہے تو ایک لاکھ پہ ایک سال کی زکوۃ ہوگی ، اس طرح سے ۔

سوال (2): 6 تولہ سونا اور 10 لاکھ روپے ہیں ان میں زکوۃ کیسے نکالی جائے گی؟
جواب : 6 تولہ سونا میں اصلا زکوۃ نہیں ہے لیکن چونکہ نقد رقم بھی ہے اور نقد سونا کے ساتھ مل کر ایک ہی چیز کے قائم مقام ہوجائے گی ۔ اس طرح 10 لاکھ اور 6 تولہ سونا کی قیمت جوڑ کر اس میں سے ڈھائی فیصد زکوۃ دینی ہوگی بشرطیکہ ایک سال گزر گیا ہو۔ اس کومثال سے یوں سمجھیں کہ مثلا 6 تولہ سونا کی قیمت اس وقت بازار میں دو لاکھ ہے تو دس میں دو اور جوڑکر بارہ لاکھ کی زکوۃ دینی ہوگی اور بارہ لاکھ میں ڈھائی فیصد تیس ہزار روپئے بنتے ہیں ۔

سوال (3): آپ صلی ‌الله ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’’جب ’’فرق‘‘ (سورطل) نشہ آور ہو تو اس کا چلو بھر پینا بھی حرام ہے ۔‘‘ (حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔ ) مندرجہ بالا حدیث میں کس چیز کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جب نشہ آور ہو تو نہیں پینا چاہئے؟
جواب : سوال میں مذکور حدیث صحیح ہے اور ابوداؤد(3687)، ترمذی(1866) اور مسند احمد(24992) میں موجود ہے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:كلُّ مسكرٍ حرامٌ ، ما أسكرَ الفرَقُ منهُ فَمِلْءُ الكفِّ منهُ حرامٌ(صحيح الترمذي:1866)
ترجمہ: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو چیز فرق بھر نشہ لاتی ہے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے۔
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ہرنشہ والی چیز حرام ہے یعنی اگر کوئی نشہ آورچیز زیادہ پینے سے نشہ لائے تو اس کا کم پینا بھی حرام ہے ۔ اسی معنی کی ایک دوسری حدیث پڑھنے سے بات مزید واضح ہوجائے گی ۔جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما أسكرَ كثيرُهُ ، فقليلُهُ حرامٌ( صحيح أبي داود:3681)
ترجمہ:جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔
نوٹ : پہلی حدیث میں مذکور "فرق" سے مراد پیمانہ ہے جو (16) رطل کے برابرہوتا ہے اور فرق میں راء کو سکون دینے سے 120 رطل ہوتا ہے۔

سوال (4): کیا شیعہ کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟
جواب : زکوۃ صرف مسلمانوں کا حق ہے ، اس لئے شیعہ کو زکوۃ نہیں دے سکتے ہیں ۔

سوال (5): امام تراویح پڑھا رہا ہو كيا دیر سے آنے والا شخص اس امام کے پیچھے عشاء کی نماز کی نیت سے نماز پڑھ سکتا ہے اور جب امام سلام پھیرے تو یہ شخص اپنی نماز مکمل کرلے؟
جواب : ہاں ، جب کوئی تاخیر سے آئے اس حال میں کہ امام تراویح کی نماز پڑھا رہاہے تو وہ امام کے ساتھ عشاء کی نماز کی نیت سے شامل ہوجائے گا اور جب امام سلام پھیردے تو بقیہ رکعات پوری کرلے ۔

سوال (6): افطار کے وقت روزہ دار کی دعا قبول ہوتے ہے، جس نے روزہ نہیں رکھا اگر وہ افطار کے وقت دعا مانگے تو کیا اس کی دعا بھی قبول ہوگی؟
جواب : اس سلسلے میں جو احادیث وارد ہیں ان میں غور کرنے سے جواب واضح ہوجاتا ہے ۔ ابوامامہؓ سے روایت ہے کہ کہ نبی ﷺ فرماتے ہیں :
"للہ عند کل فطرعتقاء " (رواہ احمد وقال الالبانی ؒ : حسن صحیح )
ترجمہ : اللہ تعالی ہرافطار کے وقت (روزہ داروں کوجہنم سے ) آزادی دیتاہے ۔
ترمذی اور ابن ماجہ کی ایک روایت جسے علامہ البانی ؒ نے حسن قرار دیاہے اس میں مذکور ہے کہ ہررات اللہ تعالی اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی دیتا ہے ۔
روایت اس طرح ہے : إنَّ للَّهِ عندَ كلِّ فِطرٍ عتقاءَ وذلِك في كلِّ ليلةٍ ( صحيح ابن ماجه:1340)
ترجمہ: اللہ تعالی ہرافطار کے وقت (روزہ داروں کوجہنم سے ) آزادی دیتاہے، یہ آزادی ہررات ملتی ہے۔
ان احادیث میں جس بات کی فضیلت ہے وہ یہ ہے کہ افطار کے وقت یعنی جب روزہ دار افطار کرے اس وقت اللہ اپنے روزہ داربندوں کوجہنم سے آزاد کرتا ہے یعنی یہ فضلیت روزہ دار سے متعلق ہے۔

سوال (7): اسلام میں اکیلے سفر کرنے کی اجازت کہاں تک ہے؟میں بیرون ملک اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہوں، اور میرے ماں باپ پاکستان ہیں۔ اگر میں پاکستان آنا چاہوں تو کیا شوہر کے بغیر آ سکتی ہوں؟ اگر شوہر مجھے وہاں ائیر پورٹ پر چھوڑ کر یہاں سے پاکستان میرا کوئی محرم مجھے لینے آ جائے تو کیا یہ صحیح ہو گا؟
جواب : اسلام میں عورت کو اکیلے یعنی بغیر محرم کے سفر کرنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان عام ہے :
لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم(صحيح البخاري:1862)
ترجمہ: کوئی عورت بغیر محرم کے سفر نہ کرے ۔
یہ فرمان ہرسفر کو شامل ہے خواہ ٹرین وجہاز کا سفر ہو یا سوار وپیدل ۔ جہاں تک شیخ ابن جبرین کا فتوی ہےکہ عذر کے تحت عورت بغیر محرم کے جہاز سے سفر کرسکتی ہے ،وہ اس طرح کہ کوئی محرم ایک ایرپورٹ پر سوار کردے اور دوسرے ایرپورٹ پر دوسرا محرم رسیو کرلے ۔یہ فتوی محل نظر اور سنت کے مخالف ہے۔ جہاز میں بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں ، کبھی کبھی جہاز کو دوسری جگہ لینڈنگ کرنا پڑتا ہے اس صورت میں عورت کے لئے کس قدر پریشانی اور غیرشرعی باتوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔عورت کے لئے سفر میں محرم کی قید بہت ساری حکمتوں کو لئے ہوئے ہے۔

سوال (8): گھر میں کام کرنے والے ملازموں کو زکوة دی جا سکتی ہے؟
جواب : ملازم کو اس کے کام کے بدلے تنخواہ دینی ہوگی اور وہ زکوۃ کا مستحق ہے تو الگ سے زکوۃبھی دے سکتے ہیں مگر تنخواہ کی جگہ زکوۃ نہیں دے سکتے ہیں ۔

سوال (9): کیا کسی چیز کو چکھنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ جیسے ہنڈیا میں نمک وغیرہ چکھنا؟
جواب : چکھنے کا مطلب ہے کہ ذائقہ دار چیز زبان پر رکھ کر چکھ کر پھینک دینا ، اس کام کی روزہ کی حالت میں اجازت ہے اگر اس کی ضرورت پڑے ، بلاضرورت اس سے بچنا ہے۔

سوال (10): کیا سجدے کے علاوہ رکوع میں بھی دعا کر سکتے ہیں؟
جواب : رکوع میں دعا نہیں کرنی ہے ، صرف تسبیحات پڑھنی ہے ۔

سوال (11): کیا خریداری کرتے وقت دکاندار سے چیز کی قیمت کم کرنے کا کہہ سکتے ہیں؟
جواب : بالکل کہہ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے ۔

سوال (12): حج پر جانے کی نیت سے بنک میں پیسے جمع کر رہے ہیں اور ہر سال اس پر زکوة بھی دیتے رہے ہیں، اس سال وہ پیسے حج پر جانے کے لیے استعمال کر لیے جائیں گے کیا ان پیسوں کی اب اس رمضان میں زکوة دیں؟
جواب : اگر حج پر جاتے وقت پیسوں پر سال گزرگیا ہے تو زکوۃ دینی ہوگی ورنہ زکوۃ نہیں ہے۔

سوال (13): دال کی کئی اقسام کو مکس کر کے ڈھائی کلو کا ایک پیک بنا کر اور چنا کی اقسام کو مکس کرکے فطرانہ دیا جا سکتا ہے؟
جواب : نہیں ، فطرانہ میں ایک شخص کی طرف سے ایک جنس سے اناج دینا ہے ۔

سوال (14): مسجد میں داخل ہونے کے بعد پھر کسی کام سے باہر نکل گئے تو واپس آکر پھر تحیة المسجد ادا کرنے ہوں گے؟
جواب : مسجد میں داخل ہوکر کھڑے کھڑے ہی واپس ہوگئے تو تحیۃ المسجد نہیں پڑھنی ہے ، یہ نماز بیٹھنے سے پہلے پڑھی جاتی ہے ۔

سوال (15): مسجد میں داخل ہوں اور فرض نماز کھڑی ہو جائے تو کیا فرض نماز ادا کرنے کے بعد تحیة المسجد ادا کر سکتے ہیں؟
جواب : تحیۃ المسجد کوئی مستقل نماز نہیں ہے ، جب فر ض نماز کی جماعت کھڑی ہوگئی تو فرض نماز ہی اس کے قائم مقام ہوگئی ۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔