Wednesday, September 6, 2017

"تم میری زندگی سے بالکل فارغ ہو" طلاق کنایہ ہے ۔

"تم میری زندگی سے بالکل فارغ ہو" طلاق  کنایہ ہے ۔

آج بتاریخ 6/ستمبر2017ایک بہن نےسوال ہے کہ میرے شوہر نے مجھے ایک ساتھ زبانی  تین طلاق دی تھی اور تین مہینے کے اندر انہوں نے رجوع کرلیااور میں واپس چلی آئی ۔ واپس آنے کو ابھی دو مہینے بھی نہ گزرے تھے کہ پھر طلاق کی دھمکی دینے لگے ۔ 27/رمضان صبح سحری کے بعد انہوں نے مجھ سے کہا" اب تم میری زندگی سے خود کو فارغ سمجھ،سنا تم نے اب تم میری زندگی سے بالکل فارغ ہو"۔
کیا" تم میری زندگی سے فارغ ہو "کہنے سے طلاق ہوجاتی ہے ؟ عدت مکمل ہوگئی ہے ، اس شخص نے پلٹ کر مجھ سے نہ پوچھا ،نہ رجوع کیا۔ میں شش وپنج میں مبتلا ہوں کیونکہ انہوں نے صراحت سے کچھ نہیں کہا پہلے تو طلاق کا لفظ استعمال کیا تھامجھے اس مسئلے کو حل بتائیں۔

الحمدللہ :
لوگ طلاق کے معاملہ میں جلدبازی اور غلط طریقہ استعمال کرتے ہیں اس سے شریعت کی بھی مخالفت ہوتی ہے اور آدمی کے لئے جو پریشانی ہے وہ الگ ہے ۔ شوہروں کو اپنی بیویوں کے حقوق کی رعایت کرنی چاہئے ،معمولی معمولی باتوں سے گریز کرنا چاہئے اور طلاق کے معاملہ میں شرعی احکام کو بروئے کار لانا چاہئے ۔
ایک ساتھ تین طلاقیں دینا شریعت کی مخالفت ہے ،اگر کوئی دیتا ہے تو ایک ہی واقع ہوگی اور طلاق دے کر بیوی کو فورا گھر سے نکال دینا بہت بڑاظلم ہے ۔ طلاق رجعی کی عدت جوکہ تین حیض ہے عورت شوہر کے گھر گزارے گی ۔ شوہر نے پہلی دفعہ ایک ساتھ تین طلاقیں دی اور عدت کے اندر رجوع کرلیا اس سےشوہر کے اختیار سےتین طلاقوں میں سے  ایک طلاق ختم ہوگئی ۔ جب پھر اس نے دوبارہ دو مہینے کے بعد بیوی کو کہاکہ" تم میری زندگی سے فارغ ہو"اسے طلاق صریح نہیں کہیں گے بلکہ اسے طلاق کنایہ کہیں گے ۔ طلاق کنایہ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اگر شوہر نے کہے ہوئے جملہ سے طلاق کی نیت کی ہے تو طلاق واقع ہوجائے گی اور اگر اس نے محض دھمکانے کے لئے کہا ہے طلاق کی نیت نہیں کی ہے تو یہ طلاق واقع نہیں ہوگی ۔ لہذا حقیقت جاننے کے لئے مردسے پوچھا جائے گا کہ کیا اس نے کیا نیت کی تھی ؟ ۔اگر نیت طلاق کی نہیں تھی تو عورت اپنے شوہر کے پاس آسکتی ہے وہ اس کے لئے بیوی ہےلیکن اگر مرد نے طلاق کی نیت کرلی تھی تو یہ طلاق بائن ہوجائے گی یعنی ایسی طلاق جس سے میاں بیوی کے درمیان جدائی ہوجاتی ہے ۔ اس صورت میں یہ دوسری طلاق ہوگی اس لئے  مرد اگر چاہےتو نئے نکاح کے ذریعہ پھر سے اس عورت کو گھر لاسکتا ہے ۔
مردوں کو عورتوں کےمتعلق اللہ سے خوف کھاناچاہئے ، نبی ﷺ کا فرمان ہے : فاتقوا اللهَ في النِّساءِ(مسلم :1218)
ترجمہ : اے لوگو! تم عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو۔
اللہ کا تقوی اختیار کرتے ہوئے عورتوں کے متعلق  نبی ﷺ کی سیرت اپنانی چاہئے جیساکہ آپ ﷺ کا فرمان ہے : خيرُكُم خيرُكم لِأهْلِهِ ، وَأَنَا خيرُكم لِأَهْلِي(صحيح الجامع:3314)
ترجمہ : اے لوگو! تم میں سب سے بہترین آدمی وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کے لئے بہترین ہواورمیں تم میں اپنے عیال کے لئے سب سے بہترین ہوں ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر،شمالی طائف(مسرہ) سعودی عرب

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔