Monday, July 31, 2017

قرآن کریم کی قسم کھانا

قرآن کریم کی قسم کھانا

مقبول احمدسلفی

قرآن کریم اللہ کا کلام ہے ، اس میں کسی کی دورائے اور اختلاف نہیں ہے ۔ اللہ کا کلام یعنی قرآن کریم اس کی صفت ہے اور ہمارے لئے اللہ کی ، اس کے ناموں کی اور اس کی صفات کی قسم کھانی جائز ہے ۔ نبی ﷺ اللہ فرمان ہے :
من كان حالِفًا، فلْيَحلِفْ باللَّهِ أو لِيَصْمُتْ(صحيح البخاري:2679)
ترجمہ: جو شخص قسم کھانا چاہے، اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔
اس حدیث میں اللہ کی ہی قسم کھانے کا حکم ہواہے اور اس کی قسم میں اس کے اسماء اور صفات دونوں کی قسم شامل ہے۔ لہذا قرآن کی قسم کھانی جائز ہے ۔
بعض عوام  کویہ شبہ ہوتا ہے کہ صرف لفظ اللہ کے ذریعہ ہی قسم کھاسکتے ہیں اور دلیل میں پیش کرتے ہیں ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے :
مَن حلفَ بغيرِ اللَّهِ فقد كفرَ أو أشرَكَ(صحيح الترمذي:1535)
ترجمہ: جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے کفر یا شرک کیا۔
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ دوسروں کی مثلا نبی یا ولی یا باپ دادایاکسی انسان کی یا کسی مخلوق کی قسم کھانی جائز نہیں ہے جیساکہ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
لا تحلِفوا بآبائِكم ولا بأمَّهاتِكم ولا بالأندادِ ولا تَحلِفوا إلَّا باللهِ ولا تحلفوا باللهِ إلَّا وأنتُم صادقونَ(صحيح أبي داود:3248)
ترجمہ: اپنے باپوں یا ماؤں کے نام کی قسمیں نہ کھایا کرو اور نہ بتوں کے نام کی ۔ صرف اللہ کے نام کی قسم کھایا کرو اور اللہ کی قسم بھی اسی صورت میں کھاؤ جب تم سچے ہو ۔
اس حدیث سے واضح ہوگیا کہ جھوٹ پہ تو قسم کھانی ہی نہیں ، جب ہم قسم کھانے میں سچے ہوں تبھی قسم کھائیں اور صرف اللہ کی قسم کھائیں ۔ اور غیراللہ یعنی باپوں ، ماؤں اوربتوں کی قسم نہیں کھانی ہے ۔
اوپر یہ بات ہمیں معلوم ہوئی کہ  قرآن غیراللہ نہیں بلکہ اللہ کا کلام اور اس کی صفت ہے جس سے اللہ ہمیشہ سے متصف ہے ۔ یہاں فتنہ خلق قرآن کو بھی یاد کریں کہ خلیفہ مامون کے زمانے میں ہرشخص سے زبردستی گواہی لی جارہی تھی کہ قرآن مخلوق ہے اس کی گواہی دے ورنہ سزائیں دی جاتیں ۔ اس وقت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ موجود تھے انہوں نے گواہی کہ قرآن مخلوق نہیں اللہ کا کلام ہے ۔ امام صاحب کو اس بات کی وجہ سے بہت سزائیں  ملیں مگر اس عقیدہ پر قائم رہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔