متوفی عنہا زوجہا کی عدت وفات سے شروع ہوگی
یا وفات کی خبر سے ؟
سوال : اگر کسی عورت کو تین دن بعد پتہ چلے کی اُسکے شوہر کا انتقال ہو گیا
ہے جبکہ بعد میں پتہ چلے کہ انتقال تین دن
پہلے ہوا تھا تو اُسکی عدّت کب سے شروع ہوگی؟سائلہ: بنت اسلام ، پاکستان
جواب : جس کا شوہر انتقال کرجائے تو اس کی عدت اسی دن
سے شروع ہوجاتی ہے جس دن اس کے شوہر کا انتقال ہوا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے عدت کو
وفات سے معلق کیا ہے نہ خبر سے ۔ بنابریں سوال مذکور میں عورت کی عدت تین دن پہلے
سے ہی شمار ہوگی ۔ عدت کے تین دن لاعلمی کی وجہ سے چھوٹ جانے پر کوئی حرج نہیں ہے
اور نہ ہی عورت ان تین دنوں کی قضا کرے گی ۔ جمہور صحابہ وتابعین کی یہی رائے ہے
اور یہی راحج ہے بلکہ اس بات پر اجماع نقل کیا جاتا ہے کہ اگر کسی کا شوہر فوت
ہوجائے مگر اسے وفات کا علم نہ ہو اور اور وہ حاملہ ہو ، وفات کی خبر اس وقت لگے
جب بچے کا توالد ہوجائے تو اس پر کوئی عدت اور کوئی قضا نہیں ہے ۔ ابن المنذررحمہ
اللہ نے کہا:
"وأجمعوا أنها لو كانت حاملاً لا تعلم بوفاة زوجها أو طلاقه
فوضعت حملها أن عدتها منقضية " [ الإجماع 122 ]
ترجمہ: اور اس بات پر اجماع ہے کہ اگر عورت حاملہ ہو اور شوہر کی
وفات یا طلاق کا علم نہ ہوسکے اور اپنا حمل وضع کرلے تو اس کی عدت ختم ہوچکی ہے ۔
ایک قول یہ بھی ہے کہ عورت وفات کی خبر پانے کے بعد سے عدت شمار
کرے گی ، اس کے قائلین میں حضرت علی رضی
اللہ ، حسن بصری رحمہ اللہ ، قتادہ اور عطاء ہیں مگر یہ قول ضعیف ہے ، پہلا قول ہی
قوی اور راحج ہے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔