Saturday, April 15, 2017

ضعیف و مریض عورت کا باریک دوپٹہ میں نماز ادا کرنا

ضعیف و مریض عورت کا باریک دوپٹہ میں نماز ادا کرنا

السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
شیخ محترم ضعیف اور بیمار خواتین جن کی قوت برداشت کم ہو جاتی ہے، گرمیوں میں خصوصاً سفید دوپٹہ یا چادر لیتی ہیں، اس میں بالوں کی سیاہی نظرآتی ہے. کیا اس میں نماز ہو جاتی ہے؟ اور کیاضعیف خواتین کو پردہ کے حوالے سے اتنی چھُوٹ ہے کہ وہ گرمی کی وجہ سے باریک دوپٹہ لے لیں؟
سائلہ : منتہائے ثریا، پاکستان

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ :
ہمیں پہلے اس بات کو جان لینی چاہئے کہ نماز اہم ترین عبادت ہے جو رب کے سامنے ادا کی جاتی ہے ، اس لئے نماز میں عورتوں کو چاہئے کہ ستر کا مکمل خیال کرے۔ابن ابی شیبہ کی روایت ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے ۔
قال ابنُ عمرَ إذا صلت المرأةُ فلتصلِّ في ثيابِها كلِّها : الدرعِ والخمارِ والملحفةِ(تمام المنة:162)
ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب عورت نماز پڑھے تو مکمل لباس میں نماز پڑھے یعنی قمیص ، دوپٹہ اور قمیص کے اوپر چادر۔
عورت کا یہ لباس سلف کے یہاں معروف ہے اس لئے بحالت نماز جہاں عورت کو ہاتھ ، پیر اور مکمل جسم چھپانا ہے(سوائے چہرے کے لیکن اجانب ہوں تو چہرہ بھی واجب السترہے) وہیں سر کے بالوں کو بھی دوپٹے سے اچھی طرح سے ڈھانکنا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے : لا يقبَلُ اللَّهُ صَلاةَ حائضٍ إلَّا بخِمارٍ(صحيح أبي داود:641)
اللہ تعالی حائضہ یعنی (بالغ عورت) کی نماز دوپٹہ کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔
اس حدیث کو امام ابوداؤد نے " المرأۃ لا تصلی بغیر خمار" کہ عورت بغیر دوپٹہ نماز نہیں پڑھے اس باب کے تحت ذکر کیا ہے ۔
معلوم یہ ہوا کہ نماز میں عورت کو اپنے سروں کو ڈھانپنا ہے اور لباس بھی عورت کا ایسا دبیز ہوکہ اعضا ء کی مکمل ستر پوشی ہورہی ہو ، اس لئے نماز ہو یا غیر نماز عورت کا باریک لباس لگانا جس سے اعضائے بدن کے خدوخال نمایاں ہوں جائز نہیں ہے ۔ نماز میں بھی ایسا کوئی لباس نہ لگائے جس سے ہاتھ ،قدم، پنڈلی،جسم کا کوئی  حصہ یا سر کا بال نظر آرہاہو۔
رہامسئلہ ضعیف وبیمار عورت کا تو انہیں بھی نماز میں سروں کو ایسے دوپٹے سے چھپائے گی جس سے بال نہ ظاہر ہوں ، یہی حکم نوجوان عورت، مریضہ ، ضعیفہ اور بوڑھی کا بھی ہے البتہ نماز کے باہر عورت اپنے سروں کو تنہائی میں یا اپنے  محارم کے سامنے کھلا رکھ سکتی ہے ۔اگر مرض یا ضعف اس قدر شدید ہو کہ نماز میں حجاب کی مکمل پابندی کرنا ناممکن ہو اور کوئی مدد کرنے والا بھی نہ ہو تو جس قدر ہوسکے پابندی کرے ، اللہ تعالی کسی کو طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں بناتا۔  
یہ بات واقعی درست ہے کہ جہاں شدت کی گرمی ہو اور ٹھنڈی ہوا کی سہولت میسر نہ ہو وہاں عورتوں کو پردہ کرنے، پردہ میں کھانا بنانے ، کام کاج کرنے اور نماز کی ادائیگی میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اللہ تعالی اس پر صبر کرنے والیوں کو بڑا اجر عطا فرمائے گا۔ ذرا اندازہ لگائیں کہ کڑاکے کی ٹھنڈک  ہو اور غریب مسلمان ہو جسے گرم لباس اور گرم پانی میسر نہ ہو اس کا فجر کے وقت ٹھنڈے پانی سے  وضو کرنا اور ٹھنڈک میں مسجد جاکر نماز ادا کرنا کس قدر دشوار ہوگا؟۔ اللہ تعالی ایسے مردوں کو بھی بڑے اجر وثواب سے نوازے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر-طائف



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔