Saturday, March 11, 2017

آپ کےسوالات ،ہمارے جوابات

آپ کےسوالات ،ہمارے جوابات

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کی خدمت میں کچھ سوالات  ہیں جن کے جوابات چاہئے ۔
1:- اکثر لوگ نماز پڑهتے وقت ٹوپی سر کے علاوہ ماتهے پر رکهتے ہیں ،کیا ماتهے کو کهلا رکھ کر نماز پڑهنی چاہیے یا ماتها ڈهک کر نماز پڑهنی چاہیے ؟
 2:- موزے پرمسح کس طرح کرنا چاہیے اور کیا صبح ایک بار پیر دهونے کے بعد چاروں نمازوں کے وقت موزے پہ مسح کیا جا سکتا ہے ؟
 3:- ٹوپی کے بغیر نماز پڑهنا کیساہے کیا ٹوپی پہننا ضروری ہے ؟
سائل : عبداللہ امریکہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الوھاب

(1) نبی ﷺ سے چٹائی پر سجدہ کرنا ثابت ہے ۔ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
كان النبيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي على الخُمْرَةِ .(صحيح البخاري:381)
ترجمہ: رسول اللہﷺ کھجور کی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔
تو جس طرح چٹائی پر نماز پڑھنا جائز ہے اسی طرح پوٹی یا عمامے پر بھی نماز پڑھنا جائز ہے ۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم فيضع أحدنا طرف الثوب من شدة الحر في مكان السجود(صحيح البخاري:385)
ترجمہ: ہم لوگ رسول اللہﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم میں سے ہر آدمی گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑے کے دامن پر سجدہ کرتا۔
اس حدیث سے پہلے امام بخاری رحمہ اللہ نے حسن بصری رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے وہ فرماتے ہیں : كان القوم يسجدون على العمامة والقلنسوة ويداه في كمه (صحیح البخاری)
ترجمہ: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پگڑی اور ٹوپی پر سجدہ کر لیتے تھے اور ہاتھ آستین میں ہوتے۔
اس لئے ہردوعمل درست ہے خواہ ٹوپی پر سجدہ کرے یا پیسانی کھلی رہ کر زمین وچٹائی پر سجدہ کرے۔
(2) مسح کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے ہاتھ کو پانی سے تر کرکے اپنے قدم کے ظاہری حصوں پر انگلیوں سے شروع کرکے پنڈلیوں تک ایک بارمسح کیا جائے گا۔پنڈلی کے پچھلے حصہ پر مسح کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
مسح کی مدت مسافر کے لئے تین دن تین رات اور مقیم کے لئے ایک دن ایک رات ہے ۔ اگر مقیم نے فجر کی نماز کے وقت وضو کیا اور موزہ پہنا تو اس کے لئے مسح کا وقت اس وقت شروع ہوگا جب وہ حدث کے بعد نیا وضو کے لئے موزے پر مسح کرے گا ، اس وقت سے لیکر چوبیس گھنٹے تک وہ موزہ پر مسح کرسکتا ہے ۔ مزید تفصیل کے لئے میرے بلاگ پر "موزوں پر مسح کا حکم" دیکھیں۔
(3) بلاشبہ ٹوپی کا استعمال زینت کے لئے کیا جاتا ہے اور نماز میں زینت اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے جیساکہ اللہ کا فرمان ہے :
یا بنی آدم خذوا زینتکم عند کل مسجد۔(الاعراف: 31)
ترجمہ: اے اولاد آدم! تم مسجد کی ہرحاضری کے وقت زینت اختیار کرو۔
اس لئے نماز پڑھتے وقت ٹوپی کا استعمال افضل ہے مگر ٹوپی نماز کی صحت کے لئے شرط نہیں ہے اس لئے بغیر ٹوپی کے بھی نماز درست ہے جیساکہ حدیث میں ہے ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يُصلِّي أحدُكم في الثوبِ الواحدِ ، ليس على عاتِقَيه شيءٌ(صحيح البخاري:359)
ترجمہ: تم میں کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جبکہ اس کے کندھے پر کوئی چیز نہ ہو۔
یہ حدیث بتلاتی ہے کہ نماز میں کندھے تک کپڑاہونا ضروری ہے ، سر کھلا ہو تو بھی نماز درست ہے ۔


واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔