Saturday, November 5, 2016

کیا ہر پاک چیز کھانے والی ہے ؟

کیا ہر پاک چیز کھانے والی ہے ؟
=============

ایک حنفی کا مجھے میسیج ملا ہے اس کا کہنا ہے کہ غیرمقلدین علماء کا فتوی ہے کہ منی پاک ہے اور ایک قول کے مطابق کھانے کی بھی اجازت ہے ۔ (حوالہ میں نزل الابرار1/49، عرف الجادی ص10، فقہ محمدی 1/46)
حنفی مقلد آگے لکھتا ہے کہ سوچنے والی بات ہے جس نلکے سے منی نکلتی ہے اسی نلکے سے پیشاب بھی نکلتا ہے اب غیرمقلدعلماء اور محققین پیشاب کو کب پاک کرنے والے ہیں؟
رشحات کلیم : صوفی کلیم حنفی رضوی
📞0091-9820672770

جواب :
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں متعہ والا زنا نظر آتا ہے مگر حلالہ کا زنا نظرنہیں آتا کیونکہ اپنے گھر کی بات ہے ، عورتوں کی عصمتیں تارتارکرنے کا موقع جو ملتا ہے ۔ جب اپنی ماں بہن کا معاملہ آتا ہے تو دن میں تارے دکھائی دیتے ہیں۔
قرآن وحدیث کے دلائل سے منی پاک ہونے کا ثبوت ملتا ہے ،جہاں تک کھانے کی بات ہے تو یہ مقلدوں کے کوکھ شاشترمیں ہوگا جیساکہ ہدایہ کے شہوت انگیزمسائل سے لوگ بخوبی واقف ہیں مگر ہماری پاکیزہ تعلیمات میں نہیں۔ ساتھ ہی وحیدالزماں اور ان کی کتاب نزل الابراروغیرہ سے ہم اہل حدیث بری ہیں۔
آج اس مقلد کو اس کے نلکے کا احساس دلاہی دیتے ہیں۔
نمونہ نمبر (1)
 علامہ ابن ابی العز حنفی نے کہا کہ مرغی اور ماکول اللحم جانوروں کی بیٹ(گوبر) پاک ھے (التنبیہ ۱/۴۴۲،۴۴۷)
لمحہ فکریہ : کیا صوفی کلیم اور اس کا ٹولہ مرغی، بکری، بیل اور گائے وغیرہ کا گوبر کھائے گا؟ اس کا اصول تو یہی کہتا ہے۔
نمونہ نمبر(2)
٭جس عضو پر نجاست لگی ہو وہ تین بار چاٹنے سے پاک ہوجاتی ہے )بہشتی زیور ص 18 عالمگیری جلد 1 ص 61(
٭نجاست بھرا کپڑا اس قدر چاٹے کہ نجاست کا اثر جاتا رہا ہے تو پاک ہے .) عالمگیری جلد 1 ص 61 ہدایہ جلد 1 ص 219(
٭چھری پر نجاست لگے تو چاٹنے سے پاک ہے )عالمگیری جلد 1 ص 61 ہدایہ جلد 1 ص 222(
٭جو انگلی یا پستان ناپاک ہوجائے تو چاٹنے سے پاک ہوجاتی ہے ) درمختار جلد 1 ص 150(
لمحہ فکریہ : ایسے مقلد کو تو جان بوجھ کر گندی لگانا چاہئے اور نجاست کھلاتے رہنا چاہئے کیونکہ اس کے یہاں نجاست حلال ہے اور چاٹنے سے پاک بھی ہوجاتا ہے صابن کا خرچ بھی بچے گا ۔
نمونہ نمبر(3)
ہتھیلی کی چوڑائی کے برابر پاخانہ،پیشاب وغیرہ جیسی غلیظ نجاست اگر لگی ہو پھر بھی نماز ہوجائیگی۔(ہدایہ،صفحہ 58)
لمحہ فکریہ : اس کا مطلب ہے مقلد پیشاب اور پاخانہ دونوں کو پاک مانتا ہے اور جب پاک ہے تو بموجب اپنی دلیل کے شوق سے پیشاب وپاخانے کی ڈش پسند کرے گا۔
ایسے نمونے اس قدر ہیں کہ حنفیت کو منہ چھپانے کے لئے کوئی جگہ نہیں ملی گی ۔ آخری نمونہ پیش کرکے اپنی بات ختم کرنا چاہتا ہوں ۔
علامہ ابن ابی العز حنفی نے اپنی کتاب  التنبیہ علی مشکلات الھدایۃ میں لکھا ہے : "رسول اللہ سے منی کے متعلق کوئی ایسی حدیث ثابت نہیںٖ جو منی کے نجس ھونے پر دلالت کرے" (التنبیہ 1/433)یہ عبارت بھی موجود ہے : " فلو کان نجسا لکان یجب علی النبی ﷺ الامر بازالتہ کماامر بالاستجماروکما امرالحائض بغسل دم الحیض من ثوبہا"۔ یعنی (منی تو پاک ہے)اگرمنی نجس ہوتا تو نبی ﷺ اسے پاک کرنے کا واجبی حکم دیتے جیساکہ استنجا کے لئے حکم دیا ہے اور جس طرح سے حائضہ کو اس کے کپڑے سے حیض کا خون دھونے کا حکم دیا ہے ۔
مقلد کے لئے لمحہ فکریہ :
میرے خیال سے ابن العز کے اس قدر واضح بیان کے بعد حنفی مقلد اپنے فلسفہ پر ضرور عمل کرے  گا، منی بھی چاٹے گا ، پیشاب کو بھی حلال کرے گا اور اسے پینے میں بھی دریغ نہیں کرے گا۔
معذرت کے ساتھ : ان احمق مقلدوں کے نام جو گندگی پھیلاکرعوام کا ذہن خراب کرتے ہیں۔

مقبول احمد سلفی 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔