Sunday, September 25, 2016

ایسے شخص کی طرف سے قربانی دینے کا حکم جس کا عقیقہ نہیں ہوا ہے

ایسے شخص کی طرف سے قربانی دینے کا حکم جس کا عقیقہ نہیں ہوا ہے
===================

عقیقہ اور قربانی دونوں سنت مؤکدہ کے حکم میں ہے یہی جمہور اہل علم کا موقف ہے اور یہی موقف راحج ہے جیساکہ دلائل سے واضح ہے ۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
من وُلِدَ لهُ ولدٌ فأحبَّ أن يَنسُكَ عنهُ فلينسُكْ( صحيح أبي داود:2842)
ترجمہ: جس کے ہاں بچے کی ولادت ہو اور وہ اس کی طرف سےقربانی (عقیقہ  )کرنا چاہتا ہو تو کرے ۔
یہاں احب کا لفظ بتلارہاہے کہ عقیقہ واجب نہیں ہے اس سے بعض اہل علم نے استحباب کا حکم اخذ کیاہے جبکہ دیگر احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے سنت مؤکدہ کا حکم راحج لگتا ہے ۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
إذا رأيتم هلالَ ذي الحجةِ ، وأراد أحدكم أن يُضحِّي ، فليُمسك عن شعرِهِ وأظفارِهِ(صحيح مسلم:1977)
ترجمہ: جب ذی الحجہ کا مہینہ شروع ہوجائے اور تم میں سے جو قربانی کرنے کا ارادہ کرے تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
اس حدیث میں "من اراد" کا لفظ اختیاری ہے یعنی جو قربانی کرنا چاہے گویا قربانی واجبی نہیں اختیاری ہے اس حدیث اور اس سے متعلق دیگر احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ قربانی سنت مؤکدہ ہے ۔
اب یہاں مسئلہ درپیش ہے کہ بچپن میں جس کا عقیقہ نہیں ہوا اس کی طرف سے قربانی دے سکتے ہیں کہ نہیں ؟
اس سوال کے جواب میں کہنا چاہوں گا چونکہ عقیقہ بڑی عمر میں بھی دیا جاسکتا ہے، علماء نے اس کی وضاحت کی ہے ۔ اس وجہ سے اگر قربانی کرنے والے کے پاس وسعت ہو تو ساتھ میں عقیقہ بھی دیدے تاکہ دونوں سنتیں پوری ہوجائیں لیکن اگر مالی وسعت نہ ہو تو بہرحال قربانی کا وقت ہے اس وجہ سے قربانی دینا ہی اولی ہے ۔ اور اس میں کوئی حرج کی بات نہیں کہ بچپن میں اس کا عقیقہ نہیں ہوا تھا ۔
عقیقہ چونکہ سنت مؤکدہ ہے اس وجہ سے ضروری نہیں ہے کہ پہلے عقیقہ دینا واجب ہے تبھی قربانی دے سکتے یعنی بغیر عقیقہ کئے بھی قربانی دے سکتے ہیں ۔

واللہ اعلم


کتبہ
مقبول احمد سلفی
داعی اسلامی سنٹر طائف


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔