Sunday, November 22, 2015

دوران حمل جماع اور رضاعت

دوران حمل جماع اور رضاعت
================
مقبول احمد سلفی

ایک بچے کی پیدائش کے بعد ، عورت کا نفاس سے پاک ہوکر اپنے شوہر سے جماع کرنا جائز ہے ۔ اس عمل سے وہ عورت کبھی بھی حاملہ ہوسکتی ہے ۔ اور جب بیوی حاملہ ہوجائے اس حالت میں بھی حاملہ بیوی سے جماع کرنا جائز ہے اور پہلے والے بچے کو جس کی مدت رضاعت پوری نہیں ہوئی ہے اسے دودھ پلانا بھی جائز ہے ۔
مذکورہ بالا سطور میں تین باتیں ذکر کی گئی ہیں ، ان تینوں کی دلیل پیش کرتا ہوں ۔

(1) پہلا مسئلہ بچہ ہوتے ہی نفاس کے بعد دوبارہ حاملہ ہوجانا: چونکہ نفاس کے بعد پاک ہونے پہ اسلام نے جماع کرنے سے نہیں روکا ہے اس لئے جماع سے متعلق تمام نصوص اس کی دلیل ہوگی۔ خصوصا یہ دلیل :
تَزَوَّجُوا الوَدُودَ الوَلُودَ ، فَاِنِّی مُکَاثِر بِکُمُ الأُمَمَ۔( أبوداوؤد )  
ترجمہ : تم زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جنم دینے والی عورتوں سے شادی کرو ، کیونکہ دیگر امتوں کے مقابلے میں مجھے اپنی امت کی کثرتِ تعداد پر فخر ہوگا ۔
٭ اس حدیث کو شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے ۔ (آداب الزفاف ص:132)

(2) دوسرا مسئلہ دوران حمل جماع کرنا: بیوی سے حیض و نفاس کے علاوہ کبھی بھی جماع کی ممانعت نہیں ہے ، لہذا حاملہ عورت سے بھی جماع کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے جماع سے متعلق سارے نصوص دلیل ہیں مثلا
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ (البقرة: 223) .
ترجمہ : تمہارى بيوياں تمہارى كھيتي ہيں تم اپنى كھيتى ميں جہاں سے چاہو آؤ.
ہاں اگر طبی اعتبار سے صحت کو خطرہ ہو تو ماہر طبیب کے مشورہ پہ عمل کیا جائے ۔ یہی بات حمل کے آخر میں بھی برتی جائے گی۔ 

(3) تیسرا مسئلہ حاملہ عورت کا سابقہ بچے کو دودھ پلانا ہے : بچے کو دودھ پلانے کی مدت دو سال ہے ، اس لئے ماں اپنے بچے کو حمل میں ہو یا غیر حمل میں دو سال تک دودھ پلائے ۔
اس کی دلیل :
اللہ تعالی نے فرمایا:
وَالوَالِدَاتُ یُر ضِعنَ أولاَدَہُنَّ حَو لَینِ کَامِلَینِ لِمَن  أرَادَ أن یُتِمَّ الرَّضَاعَةَ  (البقرة:233 )
ترجمہ : اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اُس شخص کےلئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے۔
فائدہ: بچے کو دوسال سے کم یا اس سے زیادہ بھی دودھ پلاسکتے ہیں ، یہ اس کی حالت و مصلحت پہ موقوف ہے۔
ہاں اگر حالت حمل میں بچے کو دودھ پلانے سے عورت کو خطرہ ہوتو پھر ڈاکٹر سے صلاح و مشورہ کیا جائے اور اس پہ عمل کیا جائے ۔

مشکلات و حل :
مذکورہ بالا تین صورتوں میں سے آخری دو صورت میں عموما طبیب خطرات کا ذکر کرتے ہیں ۔ خصوصا حمل کے آخری ایام میں جماع اور حالت حمل میں رضاعت عورت کے لئے پرخطر بتلایا جاتا ہے ۔
اس سلسلے میں پہلی بات شوہر کو ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ ہمیشہ بیوی کی صحت اور اس کی نفسیات کا خیال کرے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اسلام نے حفظان صحت پہ بھی بہت زور دیا ہے اس لئے جب بھی عورت کو کسی خطرے کا سامنا ہو وہ طبی مشورے پہ عمل کرے ، اس سے اسلام نہیں روکتا بلکہ اس کی کھلی اجازت دیتا ہے ۔ 


واللہ اعلم بالصواب

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔