Monday, April 6, 2015

جماع کے قابل نہ ہونے والے شوہرسےبیوی کا خلع لینا

جماع کے قابل نہ ہونے والے شوہرسےبیوی کا خلع لینا

سوال : اگر شوہر جماع کے قابل نہ ہو تو کیا بیوی طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہے ؟ اور مہر میں دیا ہواسامان واپس کرنا ہوگا نیز شوہرایک سال تک اپنا علاج کرانا چاہتا ہے اور بیوی  ایک سال رکنا نہیں چاہتی اس کا کیا حل ہے ؟
جواب :
خلع کے اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے کہ اگر شوہر جماع کی طاقت نہ رکھتا ہو اور اور بیوی کی خواہشات پوری نہیں کرسکتا ہوتو بیوی کو شرعی اعتبار سے حق حاصل ہے کہ وہ اپنے شوہر سے خلع کرالے ۔
خلع کرانے کی صورت میں عورت کو شوہر کا پیش کیا مہر واپس کرنا ہوگا کیونکہ عورت کا اپنے شوہر کو کچھ دے دلاکر اس سے طلاق حاصل کرنا خلع کہلاتا ہے۔
مہر واپس کرنے کی دلیل :
جب حضرت ثابت بن قیس انصاری   رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی بیوی نے رسول ا للہ  صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے خاوند سے  طلاق لینے کامطالبہ کیا  تو آُپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''کیا تو اس کا حق مہر  میں دیا ہوا باغ واپس کردے گی۔''ثابت بن قیس کی بیوی نے عرض کی کیوں نہیں بلکہ  کچھ زیادہ بھی دوں گی۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :''زیادہ  دینے کی کوئی ضرورت نہیں صرف اس کا باغ ہی واپس لوٹا دے۔''(دارقطنی :3/355)
اس حدیث سے ایک مسئلہ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ شوہر کو بیوی سے مہر کے علاوہ زیادہ لینے کا حق نہیں ہے ۔
شوہر اگر اپنی مردانگی کا علاج کرانا چاہتا ہے تو عورت تھوڑا صبر سے کام لے اور علاج مکمل ہونے تک انتظار کرے بہتر ہے ۔
لیکن اگر انتظار نہیں کرنا چاہتی تو کوئی حرج نہیں وہ خلع لے سکتی ہے ۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔