Tuesday, February 24, 2015

تین سو بندے والی حدیث کی تحقیق

تین سو بندے والی حدیث کی تحقیق


عَنْ عَبْدِ اللہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ ﷺ، اِنَّ لِلہ عَزَّ وَجَلَّ فِی الْخَلْقِ ثَلَاثُمِائَۃ قَلُوْبُہمْ عَلٰى قَلْبِ آدَمَ عَلَیہ السَّلَامُ، وَلِلہ فِی الْخَلْقِ اَرْبَعُونَ قُلُوْبُہمْ عَلٰى قَلْبِ مُوسٰى عَلَیہ السَّلَامُ، وَلِلہ فِی الْخَلْقِ سَبْعَۃ قُلُوْبُہمْ عَلٰى قَلْبِ إِبْرَاہیمَ عَلَیہ السَّلَامُ، وَلِلہ فِی الْخَلْقِ خَمْسَۃ قُلُوبُہمْ عَلٰى قَلْبِ جِبْرِیلَ عَلَیہ السَّلَامُ، وَلِلہ فِی الْخَلْقِ ثَلَاثَۃ قُلُوبُہمْ عَلٰى قَلْبِ مِیكَائِیلَ عَلَیہ السَّلَامُ، وَلِلہ فِی الْخَلْقِ وَاحِدٌ قَلْبُہ عَلٰى قَلْبِ اِسْرَافِیلَ عَلَیہ السَّلَامُ ، (أخرجه أبو نعيم في " الحلية " (1/8 - 9) والذهبي في " الميزان ")

ترجمہ :حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ اللہ کی مخلوق میں اللہ کے بندے تین سو ہیں جن کے دل حضرت آدم کے دل پر ہیں اور اللہ کی مخلوق میں چالیس ہیں جن کے دل حضرت موسیٰکے دل پر ہیں۔ اللہ کی مخلوق میں سات ہیں جن کے دل حضرت خلیل اللہ کے دل پر ہیں اور اللہ کی مخلوق میں پانچ ہیں جن کے دل حضرت جبرائیل کے دل پر ہیں اور اللہ کی مخلوق میں تین ہیں جن کے دل حضرت میکائیل کے دل پر ہیں اور اللہ کی مخلوق میں ایک ہے جس کا دل حضرت اسرافیل کے دل پر ہے.

اس حدیث کو بریلوی علماء قطب و ابدال پہ فٹ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد بھی قطب وابدال نفع و نقصان کے مالک ہیں، وہ روزی بھی دیتے ہیں اور زندگی و موت بھی دیتے ہیں۔

یہ حدیث من گھڑت ہے ، لہذا اس سے استدلال کرنا غلط ہے ، مزید برآن ایسا کوئی عقیدہ بھی رکھتا ہے تو وہ مشرک ٹھہرے گا، اور دائرہ اسلام سے باہر ہوجائے گا۔

٭علامہ البانی نے اسے موضوع قرار دیا ہے ۔(السلسلۃ الضعیفۃ :2681)
٭علامہ ابن الجوزی نے "الموضوعات (3/150) میں ذکر کیا ہے ۔

٭ابوفرج نے کہا اس کی سند مظلم ہے ، اور اس کے اکثر رجال مجہول ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔