Monday, February 23, 2015

دم کرنے کے لئے تھوڑاسا تھوکنا

دم کرنے کے لئے تھوڑاسا تھوکنا

اس میں کوئی حر ج نہیں ہے۔ یہ جائز اوردرست ہے بلکہ علماء نے اسے مستحبّ قرار دیا ہے۔ یہ کام احادیث نبویہ کی روشنی میں محقق علماء کے ہاں صراحۃً ثابت ہے۔
چنانچہ امام بخاری نے ان الفاظ میں عنوان قائم کیاہے ’’دم کرنے کے لئے تھوڑاسا تھوکنا ‘‘پھر اس کے ذیل میں حضرت ابو قتادۃ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث درج کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی شخص خواب میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو بیدار ہونے پر تین مرتبہ دائیں طرف ہلکا ساتھوکے اوراس کے شر سے پناہ مانگے۔ تو یہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گی‘‘۔-- صحیح البخاری، کتاب الطّب، باب النّفث فی الرّقیۃ۔حدیث: 5747--
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بھی ذکر کی ہے کہ :
’’جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم بسترپرلیٹتے توقُلْ ہُوَا للّٰہُ اَحَدٌ اورمعوذتین پڑھ کردونوںہتھیلیوں پرہلکا ساتھوکتے پھردونوںکواپنے چہرے اورجسم پر جہاں تک پہنچتے ہاتھ پھیرلیتیے‘‘۔-- صحیح البخاری، کتاب الطّب، باب النّفث فی الرّقیۃ۔حدیث: 5748--
مزید انہوں نے حضرت ابو سعیدرضی اللہ عنہ کی حدیث بھی ذکر کی ہے جس میں سورۃ فاتحہ کے ذریعے دم کرنے کا ذکر ہے۔ امام مسلم کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں کہ :
’’انہوں نے سورۃ فاتحہ پڑھنا شروع کردی وہ اپناتھوک جمع کرکے آدمی پر ڈالتے رہے یہاں تک کہ وہ شفایا ب ہوگیا‘‘۔ -- صحیح البخاری، کتاب الطب، باب النفث فی الرقیۃ۔حدیث: 5749، صحیح مسلم، حدیث: 2201-- ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ :
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم دَم کرتے وقت یہ الفاظ پڑھا کرتے تھے ‘‘۔
’’بِسْمِ اللّٰہِ تُرْبَۃُ أَرْضِنَا وَرِیْقَۃُ بَعْضِنَا ، یُشْفٰی سَقِیْمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا ‘‘۔
’’اللہ تعالیٰ کے نا م کے ساتھ ، ہماری مٹی اور ہمارے ایک شخص کی تھوک کے ذریعے ہمارے ربّ کے حکم پرہمارے مریض کو شفامل جائے‘‘۔-- صحیح البخاری، کتاب الطب، باب رقیۃ النبی صلی اللہ علیہ و سلم ۔حدیث: 5745-- ۔
امام نوووی کہتے ہیں کہ اس حدیث سے معلوم ہوتاہے دم کرنے کے لئے تھوکنا مستحبّ ہے۔ اس کے جائز ہونے پر تمام علماء کا اتفاق ہے جبکہ اکثر صحابہ کرام ، تابعین اور اسلاف اسے مستحبّ قراردیتے ہیں۔
امام بیضاوی کہتے ہیں کہ میڈیکل سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ لعاب دہن کا انسانی مزاج کے تحفظ اور ازالہ ضرر کے سلسلہ میں حیران کن اثر ہے۔ وہ مزید بیان کرتے ہیں کہ دم کرنے کے ایسے عجیب وغریب اثرات ہیں کہ عقل ودانش اس کی حقیقت تک پہنچے سرعاجزہے۔
امام ابن قیم رحمہ اللہ علیہ نے زاد المعاد میں پھونک لگاکر دم کرنے کے اسراراور شرعی حکم پرطویل گفتگو کرنے کے بعد آخرمیںفرمایاہے کہ :
’’مختصریہ ہے کہ دم کرنے والے شخص کا روح ان بَدروحوں کا مقابلہ کرتاہے اورتکلیف کو دورکردیتاہے۔ اسے دم کرنے اورتھوکنے کے ذریعے ا س کا اثر کے زائل کرنے میںمدد ملتی ہے۔ ا س کا ان سے مددلینا ایسے ہی ہے جیسے ان گھٹیا روحوں سے ڈسنے سے مددلینا۔
تھوکنے میں ایک اورراز ہے اور وہ یہ ہے کہ اچھی اوربری تمام روحیں اس سے مدد حاصل کرتی ہیں۔ اس بناپر اہل ایمان کی طرح جادوگر بھی ایسے ہی کرتے ہیں ‘‘۔

بروایت مھنّا امام احمد کا فتویٰ یہ ہے کہ اگرکوئی شخص قرآن مجید کی تلاوت کسی برتن میں کرے پھراسے مریض کو پلادے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ صالح کا بیان ہے کہ کئی مرتبہ ایسا ہواکہ میں بیمار پڑگیا تو میرے والد محترم نے پانی لے کردم کیا اور مجھے کہا کہ اسے پی لے اور اس سے چہرے اور ہاتھوں کو دھوڈال۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔